رفیق پٹیل
۔۔۔۔۔۔۔
ّ آج کل
کسی بھی ملک میں مہنگائی، بے روزگاری ، غربت ،جرائم اور انسانی حقوق کی پامالی میںاضافہ ہورہا ہو تو اس کی اہم ترین وجہ ناقص حکمرانی ہوتی ہے۔ پاکستان کے ماہر معیشت حفیظ پاشا نے پاکستان کے اسی قسم کے مسائل کی نشاندہی کی ہے موجودہ وقت میں کوئی بھی ذی شعور شخص حکومت کے ترقی اور استحکام کے دعوؤں پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہے۔ سیلاب نے مسائل کی شدّت میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ حکومت کے قریبی تصور کیے جانے والے مبصر نجم سیٹھی کا بھی یہ کہنا ہے کہ ” موجودہ حکمرانوں کے خلاف عوام میں غصّہ اور نفرت کی کیفیت بڑھتی جارہی ہے ”۔ ملک میں قدرتی آفت ہو یابیرونی جارحیت ہو اس صورت حال کا مقابلہ حکومت اور عوام مل کر کرتے ہیں۔ عوام کا اعتماد حکومت کو حاصل نہ ہو تو متاثرہ لوگوں کی بحالی میں رکاوٹ ہو جاتی ہے ۔پاکستان میں موجودہ سیلاب کی تباہ کاری میں عوام کو متحرک کرکے امدادی کام کرنے والی تنظیموں کے کاموں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے الزامات سامنے آرہے ہیں۔ یہاں تک کہ امدادی کاموں میں بھی مبینہ بدعنوانی کا تذکرہ تک کیا جارہاہے۔
معاشرہ اخلاقی طور پر زوال پذیر ہو تو بدعنوانی نچلی سطح تک جا پہنچتی ہے۔ مختلف فلاحی اور سیاسی تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ پنجاب میں انتظامیہ دبائو ڈال رہی ہے کہ ہر امدادی سامان کی تھیلی پر پنجاب کی وزیر اعلیٰ کی تصویر لگائی جائے جس کی وجہ سے بعض مقامات پر مختلف تنظیمیں اور افراد امدادی کاموں میں حصّہ لیے بغیر واپس چلے گئے۔ اس قسم کی اطلاعات سے امدادی کاموں کے لیے رضا کارانہ کام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ عوام بھی بد دل ہوجاتے ہیں اور متاثرین کی محرومیوں اور پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ سیلاب میں سینکڑوں قیمتی جانوں کا نقصان ہو چکا ہے۔ لوگوں کے گھر ختم ہوگئے ۔فصلیں اور کاروبار تباہ ہوگئے۔ مویشی سیلاب میں بہہ گئے ۔دوسری تباہی اس سیاست کی وجہ سے ہے جس میں سیاسی اور فلاحی تنظیموں کو امداد سے روکا جا رہا ہے۔ ایک مقبول اور عوام کے اعتماد کی حامل حکومت آسانی سے قدرتی آفت کا مقابلہ کرنے کے لیے عوام کو متحرک کر سکتی ہے لیکن ایسی حکومت جسے عوام کا اعتما د حاصل نہ ہو ،وہ عوام کو متحرک نہیں کرسکتی اور اگر ایسی کوئی حکومت فلاحی اور مدادی کاموں میں رکاوٹ بنے اور محض نمائشی اقدامات اور نام و نمود کی جانب توجہ دے تو ایک جانب سیلاب سے آنے والی تباہی کا نقصان ہوگا اور دوسرا اس قسم کی منفی سیاست کا نقصان ہوگا۔
موجودہ دور میں پاکستان کے مسائل کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ بد نظمی اور ناقص حکمرانی ہے۔ پاکستان کی مقتدر اشرافیہ اپنی خراب کارکردگی کی اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور ملک میں جاری موجودہ نظام کی خامیوں کو دور کرنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتی۔ مقتدر اشرافیہ اپنے وقتی اور فوری مفادات کے حصول کو ترجیح دیتی ہے۔ دولت اور عہدے کے حصول اوراس کو برقرار رکھنا اس میں اضافہ کرنا ہی اس کی کوششوں کا مرکز ہے۔ اس مقصد کے لیے وہ تما م قوانین اور ضوابط کی پرواہ بھی نہیں کرتے ۔اگر کوئی رکاوٹ ہو تو قوانین بھی بدل دیتے ہیں۔ اس سے ملک میں مزید افراتفری اور عدم استحکام پیداہوتا ہے ۔نتیجہ یہ ہے کہ ہر ادارہ کمزور ہوجاتا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک نے موسمیاتی تبدیلی اورماحولیات سے پیدا ہونے کے لیے بیس سال پہلے سے سنجیدگی سے کام کر نا شروع کر دیا تھا۔ موسمیاتی تبدیلی آج کے دور کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ جس سے نمٹنے کے لیے مستحکم ،منظم اور موثر کارکردگی کے حامل اداروں کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر کے کسی بھی ملک کا کوئی ادارہ ،تنظیم اور کاروبار قواعد اور ضوابط کے بغیر کام نہیں کرسکتا ۔فرض کریں کے پولیس کی بھرتی کے قواعدکی خلاف ورزی کی جائے معذور اور متعدی امراض کے شکار مریضوں کوبھرتی کیا جائے ۔ہر امتحان میں ناکام ہونے کے باوجود سفارشی شخص کو افسر بھرتی کر لیا جائے یاعمر کی کوئی قید نہ رہے تو ایسی صورت میں پولیس کا ادارہ بدترین تباہی کا شکار ہوگا،جس ادارے میں جتنا زیادہ نظم و ضبط ہوگا قواعدو ضوابط کی پابند ی ہوگی، وہ ادارہ اتنا ہی زیادہ موثر ہوگا۔ معاشرے اور ملک میں نظم و ضبط قائم رکھنے کی بنیاد آئین اور دیگر قوانین ہیں جس کی وجہ سے ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ امریکا ،برطانیہ،کنیڈا،فرانس ،جرمنی اور دیگر جمہوری ملکوںکی ترقی اور خوشحالی میں آزادی اظہار، انسانی حقوق پر اور آئین اور قانون کی بالادستی کا بنیادی کردار ہے، دس لاکھ افراد بھی جمع ہوکر مظاہرہ کرتے ہیں اور جمہوری حکومت کام کرتی رہتی ہے۔ حکومت اس وقت تک کام کرتی ہے جب تک حکومت کو عوام کامینڈیٹ حاصل رہتا ہے۔ اگر ان جمہوری ممالک میں دھاندلی کے ذریعے غیر نمائندہ حکومت قائم ہوجائے ،آزادی اظہار پر پابندی لگ جائے اور انسانی حقوق ختم کردیے جائیں تو یہ ترقّی یا فتہ ممالک زوال کا شکار ہوجائیں ۔معیشت منجمد ہوجائے گی۔ افراتفری کے نتیجے میں تباہی کا شکار ہوجائیں گے۔ پاکستان کے موجودہ مسائل کی وجہ یہی اخلاقی زوال ہے۔
پاکستان کے تقریباًتما م مبصرین اس بات کو کسی نہ کسی انداز میں تسلیم کرتے ہیں کہ موجودہ سیاسی ڈھانچہ ووٹوں کی چوری کے ذریعے کھڑا گیا ہے۔ امریکی جریدے نے دولت مشترقہ کے ان مبصرین کی رپورٹ بھی شائع کردی ہے جو پاکستان کے انتخابات کا جائزہ لینے کے لیے آئے تھے لیکن ان کی رپورٹ سامنے نہیں آئی تھی۔ جریدے نے تحریر کیا ہے کہ اس رپورٹ میں فروری کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔اس رپورٹ نے حکومت کی ساکھ کو ایک اور بڑانقصان پہنچایا ہے۔ حکومت نے تحریک انصاف کو مسئلہ تصور کر رکھا ہے جبکہ اصل مسائل مہنگائی،بدعنوانی،بے روزگاری ،غربت،جرائم اور ناانصافی کے علاوہ ایک ایسی حکومت کوگھسیٹنے کی کوشش ہے جس پر عوام کا اعتماد نہیں بلکہ حکمراں جماعتوںکی ساکھ کامسلسل خاتمہ ہے۔ ترقی کرنے والے ممالک چاہے جمہوری ہوں یا کسی اور نظام پر مشتمل ہو، اخلاقیات اور عوام کے بغیر ترقی نہیں کرسکتے۔ جاپان پر اگست1945 میں جو ایٹمی حملہ ہوا تھا ،ایسی تباہی دنیا نے کبھی نہیں دیکھی لیکن جاپان نے عوام کی مدد سے اپنے اداروں کی شفافیت اور معاشرے میں اخلاقی اقدار کو فروغ دے کر حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ چین کی ترقی کی وجہ بھی ا یک ا یسی عوامی تحریک تھی جس نے نچلی سطح تک ایک جماعت کو منظم کیا اور سیاسی استحکام کو فروغ دیا ۔بدعنوانی اور غربت کاخاتمہ کیاحیران کن حد تک چھوٹی بڑی صنعتوں کاوسیع جال بچھایا ۔زراعت کو فروغ دیا ۔دفاع پر بھی بھر پو ر توجہ دی۔ امریکا کی ترقی میں بھی وہاں کا مستحکم سیاسی نظام اور عوام کو دی جانے والی آزادی اور سیاسی عمل میں ان کی شراکت نے کردار اداکیاہے۔ پاکستان انصاف پر مبنی،بد عنوانی سے پاک سیاسی ڈھانچہ ضروری ہے جسے عوامی حمایت حاصل ہو۔ سیاسی استحکام کی بنیاد اسی طرح ممکن ہے ۔حکمراں جماعتیں عوامی حمایت کی محرومی کے باعث سیاسی استحکام قائم کرنے کی صلاحیت سے محروم ہورہی ہیں یا ہوچکی ہیں۔غیر جانبدارانہ ، منصفانہ انتخابات ہو ں تو عوام کی امنگوں ،خواہشات اور جذبات کی صحیح اور سچائی پر مبنی عکاسی ہوگی ،ورنہ ہم اسی جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے مزید اخلاقی پستی اور عدم استحکام کے دلدل میں دھنستے چلے جائیں گے ۔شاید ہم سچ کا سامنا کرنے کے قابل بھی نہیں رہے۔
٭٭٭
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: امدادی کام پاکستان کے کاموں میں بھی نہیں اور عوام ملک میں عوام کا عوام کو کرنے کے کام کر کے لیے کی وجہ
پڑھیں:
سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاری
سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاری WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری کا پیپلز پارٹی کے رہنماوں کی پریس کانفرنس پر ردعمل آگیا۔صوبائی وزیراطلاعات عظمی بخاری نے کہا کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں اس لیے اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، اتحادی ہونے کا یہ مطلب نہیں اب آپ کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنتے جائیں،عظمی بخاری نے کہا کہ منظور چودھری اور حسن مرتضی اپنے فلسفے اور دکھ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو ریلیف دینے میں مصروف ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الحمدللہ پنجاب حکومت سیلاب متاثرین کی ہر قسم کی مدد اپنے وسائل سے کر رہی ہے۔عظمی بخاری نے کہا کہ سندھ میں ابھی سیلاب سے کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک سے امداد مانگنے پر فورس کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ سیلاب متاثرین کی طرف موڑ دیا ہے، مریم نواز نے وفاق سمیت کسی بھی تنظیم کی طرف مدد کیلئے نہیں دیکھا۔صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے ہارے ہوئے لوگوں کو سندھ کے لوگوں کی فکر کرنی چاہئے، 2022 کے سندھ کے سیلاب متاثرین آج بھی امداد کے منتظر ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے موقف کی تائید کی، بیرسٹر عقیل ملک پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے موقف کی تائید کی، بیرسٹر عقیل ملک امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے اندر منافق لوگ موجود ہیں، ایک دن بھی ایسا نہیں کہ بانی کی رہائی کیلئے کوشش نہ کی ہو،علی امین... وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد کے درمیان انتہائی اہم ملاقات طے پاک بھارت ٹاکرے میں میچ ریفری کا تنازع، قومی ٹیم نے دبئی میں شیڈول پریس کانفرنس ملتوی کر دی حیدر آباد، بحریہ ٹاون کی 893ایکڑ زمین کو غیر قانونی قرار،خالی کروانے کا حکمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم