پنجاب اسمبلی میں سینیٹ ضمنی انتخاب؛ رانا ثنا اللہ اور سلمیٰ اعجاز میں کانٹے کا مقابلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
لاہور:
پنجاب اسمبلی ہال میں سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا آغاز ہوگیا۔
ریٹرننگ افسر شریف اللہ نے پولنگ کا عمل شروع کروایا جو شام 4 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا۔ یہ نشست پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعجاز احمد چوہدری کی نااہلی کے بعد خالی ہوئی تھی۔
سینیٹ کی اس نشست پر حکومتی اتحاد کے امیدوار رانا ثنا اللہ اور اپوزیشن کی جانب سے ان کی مد مقابل سلمیٰ اعجاز کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔
ووٹنگ کا عمل پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت میں ہورہا ہے، جہاں انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے 363 اراکین اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ ترجمان صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کے مطابق کامیابی کے لیے امیدوار کو 181.
اس سے قبل الیکشن کمیشن کا عملہ پنجاب اسمبلی پہنچا اور پولنگ کے انتظامات مکمل کیے۔ اپوزیشن نے انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے واضح کیا کہ کسی بھی رکن نے اسمبلی جاکر ووٹ کاسٹ کیا تو وہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاغذات نامزدگی واپس لینے کا وقت ختم ہو جانے کے باعث ایسا ممکن نہ ہوسکا۔
پنجاب اسمبلی میں کل اراکین کی تعداد 371 ہے جن میں سے اس وقت 363 موجود ہیں جبکہ 8 نشستیں خالی ہیں۔ ان میں 6 پی ٹی آئی ارکان نااہل قرار پائے اور 2 نے تاحال حلف نہیں لیا۔
مسلم لیگ ن کے 229، پیپلز پارٹی کے 16، آئی پی پی کے 7، مسلم لیگ ق کے 11 ووٹ ہیں۔ اپوزیشن میں سنی اتحاد کونسل کے 73 اور تحریک انصاف کے 24 ووٹ شامل ہیں جب کہ تحریک لبیک، مسلم لیگ ضیا اور مجلس وحدت المسلمین کے پاس ایک ایک ووٹ ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی مسلم لیگ
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔
راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟
مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟
رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔
مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان