لاہور: پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخابات کے لئے پولنگ کل ہوگی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹ پول کرنے کا وقت 9 سے 5 بجے تک بلا تعطل ہو گا، ووٹنگ کا عمل پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت میں ہو گا، ن لیگ اور حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے رانا ثناء اللہ امیدوار ہیں۔

اپوزیشن کی جانب سے اعجاز چودھری کی اہلیہ سلمی اعجاز امیدوار ہیں۔ اِسی طرح جیتنے کے لئے امیدوار کو 180 ووٹ درکار ہوں گے، پنجاب اسمبلی میں کل اراکین کی موجودہ تعداد 363 ہے جبکہ 8 نشستیں خالی ہیں، چھ اپوزیشن ارکان نااہل قرار پائے تھے جب کہ 1ارکن نے ابھی تک حلف نہیں لیا اور ایک نشست کا معاملہ عدالت میں ہے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ رانا ثناء اللہ کو 263 ووٹوں کی حمایت حاصل ہے، اپوزیشن سے سلمیٰ اعجاز کو 100 ووٹوں کی حمایت حاصل ہے،مسلم لیگ ن کے229، پیپلز پارٹی کے 16، آئی پی پی 7، مسلم لیگ ق کے 11 ووٹ ہیں۔اِسی طرح سنی اتحاد کونسل کے 73، پاکستان تحریک انصاف کے ووٹوں کی تعداد 24 ہے،تحریک لبیک،مسلم لیگ ضیا اور مجلس وحدت المسلمین کا ایک ایک ووٹ ہے۔

دوسری جانب ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، اپوزیشن ووٹ کاسٹ نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہدایات جاری کر چکا ہوں، کل اپوزیشن کا کوئی رکن اگر اسمبلی گیا تو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو گا، کاغذات نامزدگی وقت ختم ہونے کے باعث واپس نہیں لے سکے۔

واضح رہے سینیٹ کی نشست اعجاز چودھری کو 9 مئی کیسز میں سزا کے باعث خالی ہوئی تھی۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کیلئے قرارداد وفاق کو ارسال

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے اور انتخابات لازمی قرار دیئے جائیں۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔

ویڈیو: لاہور میں شہری کے گھر میں گھس کر اغوا کرنے والا تھانہ اسلام پورہ کا حاضر سروس سب انسپکٹر نکلا اور میڈم سی ایم کہتی ہیں "پنجاب میں کرائم زیرو ہے"

قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمہ داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔

متن کے مطابق منتخب نمائندوں کو 21 دن میں اجلاس منعقد کرنے کا پابند کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف دو سال چل سکے، با اختیار، با وسائل بلدیاتی نظام کا قیام ناگزیر ہے، بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری ضروری ہے۔

قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-A میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔

وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکباد

متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • تنزانیہ؛ متنازع صدارتی انتخاب میں سامیہ حسن 98 فیصد ووٹوں سے کامیاب قرار
  • پنجاب، سندھ ، کے پی میں بار کونسلز کے انتخابات آج، تیاریاں مکمل
  • پنجاب بار کونسل کی 75 نشستوں کیلئے پولنگ جاری
  • وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: سپیکر پنجاب اسمبلی
  • وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: پنجاب حکومت
  • پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کیلئے قرارداد وفاق کو ارسال
  • پاکستان کے بدلتے توانائی کے منظرنامے کیلئے ڈبلیو ٹی آئی خام تیل ایک مضبوط انتخاب
  • پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی سینیٹ کے ضمنی انتخابات میں اپنا ووٹ کاسٹ کررہے ہیں
  • خیبر پختونخوا اسمبلی، سینیٹ کی خالی نشست پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب