یمنی حوثی: بحیرہ احمر میں دوسرا جہاز بھی ڈبودیا، عملے کے 4 ارکان ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں ایک اور بحری جہاز ڈبودیا، لائبیریا کے پرچم بردار اور یونان کے زیر انتظام مال بردار بحری جہاز ’ایٹرنٹی سی‘ پر حملے میں عملے کے 4 ارکان ہلاک ہو گئے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ پیر کو پیش آیا، جہاز میں 21 فلپائنی اور ایک روسی باشندے سمیت 22 افراد سوار تھے، حوثیوں نے جہاز کو سمندری ڈرونز اور راکٹوں سے نشانہ بنایا اور یہ مہینوں کے سکون کے بعد ایک ہی دن میں دوسرا حملہ تھا۔
حوثیوں نے تاحال ’ایٹرنٹی سی‘ پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم چند گھنٹے قبل انہوں نے ایک اور جہاز ’میجک سیز‘ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ جہاز ڈوب چکا ہے، جبکہ حوثیوں نے میجک سیز پر حملے اور اس کے ڈوبنے کی ویڈیو بھی جاری کی تھی،واضح رہے کہ دونوں جہاز لائبیریا کے پرچم بردار اور یونانی انتظام میں تھے۔
بحیرہ احمر، جو تیل اور اجناس کی تجارت کا ایک اہم راستہ ہے، میں 2023 سے حوثیوں کے حملوں کے بعد سے تجارتی ٹریفک میں نمایاں کمی آئی ہے۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں سے یکجہتی کے طور پر ان جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
جون 2024 کے بعد جہاز رانی کی صنعت پر کیا جانے والا پہلا مہلک حملہ ہے جس میں عملے کے ارکان مارے گئے ہیں، اس حملے کے بعد مرنے والوں کی مجموعی تعداد 8 ہو گئی ہے، ذرائع کے مطابق ایک زخمی اہلکار حملے کے بعد جہاز پر ہی دم توڑ گیا۔
اقوام متحدہ کی بحری تنظیم آئی ایم او کے سیکریٹری جنرل آرسینیو ڈومنگیز نے کہا کہ بحیرہ احمر میں ان افسوسناک حملوں کا دوبارہ آغاز بین الاقوامی قوانین اور جہاز رانی کی آزادی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ’ایم وی میجک سیز‘ اور ’ایٹرنٹی سی‘ پر حوثیوں کے بلا اشتعال دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے علاقائی سلامتی اور بحری آزادی کو لاحق خطرات کو ظاہر کرتے ہیں۔
واشنگٹن نے کہا کہ وہ تجارتی جہازوں اور جہاز رانی کی آزادی کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔
جہاز کے آپریٹر ’کوسموس شپ مینجمنٹ‘ نے واقعے پر فی الحال کوئی بیان نہیں دیا۔
حملے کے بعد جہاز کا 22 رکنی عملہ خطرناک حالات میں پھنس گیا تھا، ڈرونز اور راکٹوں سے نشانہ بنائے جانے کے بعد جہاز کھلے سمندر میں بے یار و مددگار تھا۔
یونانی حکومت نے اس واقعے پر سعودی عرب سے سفارتی بات چیت شروع کی ہے تاکہ علاقے کے اہم فریق کی مدد سے جہاز اور عملے کو بچایا جا سکے۔
یونانی سیکیورٹی فرم ’دیالوُس‘ سمیت بحری سلامتی کے 2 ادارے عملے کی بازیابی کے لیے کارروائی میں مصروف ہیں، یورپی یونین کے بحری مشن ایسپائیڈز کے مطابق، مزید دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے بعد جہاز حوثیوں نے پر حملے کہا کہ
پڑھیں:
یمنی حوثیوں کا اسرائیل پر ہائپرسونک بیلسٹک میزائل حملہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: یمنی حوثی تحریک نے ایک بار پھر اسرائیل پر میزائل حملہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ تل ابیب کے مرکزی بن گورئیان ایئرپورٹ کو ہائپرسونک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حملے کے بعد اسرائیلی حکام نے ایئرپورٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔
حوثی ترجمان نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے، اور اسرائیل پر ہماری جوابی کارروائیاں شدت اختیار کریں گی، اگر اسرائیل نے یمن کی سرزمین پر براہ راست حملے کی کوشش کی تو اسے بدترین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہر محاذ پر ناکامی مقدر بنے گی۔
خیال رہےکہ یہ پہلا موقع نہیں کہ یمنی حوثیوں نے اسرائیل پر حملہ کیا ہو، اس سے قبل 2 جون کو بھی حوثی فورسز نے بیلسٹک میزائل اسرائیل کی جانب فائر کیے تھے، جس کے بعد تل ابیب سمیت کئی علاقوں میں ایئر سائرن بج اٹھے تھے اور شہریوں کو پناہ گاہوں میں منتقل ہونا پڑا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق بن گورئیان ایئرپورٹ پر حملے نے اسرائیلی سیکیورٹی اداروں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ ہائپرسونک میزائلوں کو موجودہ ڈیفنس شیلڈز کے ذریعے روکنا مشکل ہوتا ہے، ایسی میزائل ٹیکنالوجی آواز کی رفتار سے کئی گنا زیادہ رفتار سے نشانہ بناتی ہے، اور اس کا سراغ لگانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
حوثی تحریک کی جانب سے بار بار اسرائیل پر حملے، بالخصوص حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوششیں، خطے میں جاری اسرائیل غزہ جنگ کے عالمی اثرات کی عکاسی کرتی ہیں، وہ فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور جب تک غزہ پر حملے بند نہیں ہوتے، ان کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔