ای وی ایم کا استعمال ایک بڑی سرمایہ کاری ہے اس سلسلے میں مقامی سطح پرمشینوں کی تیاری ضروری ہے‘ الیکشن کمیشن
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جولائی2025ء) الیکشن کمیشن نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشیوں کے استعمال کو قانونی ترامیم،سیاسی اتفاق رائے اورمسلسل تجربات سے مشروط کردیا،کمیشن کے مطابق ای وی ایم کا استعمال ایک بڑی سرمایہ کاری ہے اس سلسلے میں مقامی سطح پر مشینوں کی تیاری ضروری ہے۔
(جاری ہے)
الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات میں الیکٹرانیک ووٹنگ مشین (ای وی ایم)اور بائیو میٹرک ویریفیکیشن مشینوں کے استعمال سے متعلق رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے جس میں الیکشن کمیشن نے بال پارلیمنٹ کے کوٹ میں پھینکتے ہوئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے لیے قانونی ترمیم اور سیاسی اتفاقِ رائے بنیادی شرائط قرار دیدی گئی الیکشن کمیشن کی جانب سے پارلیمنٹ کو پیش کی گئی رپورٹ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق مشکلات بھی بتائی گئی ہیں اسی طرح الیکشن کمیشن نے برازیل کے تجربے کا جائزہ لے کر پارلیمنٹ کو رپورٹ دی تھی الیکشن کمیشن کی جانب سے دی جانے والی رپورٹ کے مطابق الیکشن ٹیکنالوجی میں ہماری مہارت محدود ہے اورٹیکنالوجی کے محفوظ، سستے اور موثر استعمال پر مشاورت لازم ہے رپورٹ کے مطابق شفاف انتخابات کے لیے مظبوط اور ذمہ دارانہ ٹیکنالوجی ضروری ہے رپورٹ کے مطابق ای وی ایم کا استعمال ایک بڑا سرمایہ کاری منصوبہ ہے اورمشینوں کی مقامی تیاری زیادہ موثر اور فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے رپورٹ کے مطابق لیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی مقامی تیاری کا عمل کئی سال لے سکتا ہے، رپورٹ کے مطابق ا لیکشن کمیشن نے الیکٹرانیک ووٹنگ مشینوں کی جلدبازی میں استعمال سے گریز کا مشورہ دیتے ہوئے کہاہے کہ ای وی ایم منصوبہ پارلیمنٹ کی مکمل چھان بین کے بعد شروع ہونا چاہئے اورای وی ایم کا فیصلہ عجلت میں نہ کیا جائے رپورٹ کے مطابق بھارت اور برازیل میں ای وی ایم کے کامیاب استعمال کی مثالیں موجود ہیں تاہم ان ممالک نے منصوبہ بندی سے ای وی ایم متعارف کرائیں رپورٹ کے مطابق ای وی ایم کا استعمال شفاف انتخابات کی طرف اہم قدم ہو سکتا ہے اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے انتخابات کی ساکھ بحال ہو سکتی ہے رپورٹ کے مطابق انتخابی نظام کو زمینی حقائق سے ہم آہنگ ہونا چاہیے رپورٹ کے مطابق ای وی ایم پر پائلٹ منصوبے انتخابات ایکٹ 2017 کے تحت ضروری ہیں اور پارلیمانی مشاورت کے بغیر ٹیکنالوجی اپنانے سے گریز کیا جائے رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن دیگر ممالک کی مشینوں کی جانچ کا عمل جاری رکھے گا تاہم آئندہ اقدامات پارلیمنٹ کی مشاورت سے ہی ممکن ہوں گے الیکشن کمیشن کے مطابق ای وی ایم اور بائیومیٹرک مشینوں کے پائلٹ پراجیکٹس پر رپورٹس پارلیمنٹ میں جمع ہیں ان رپورٹس پر پارلیمنٹ میں مکمل بحث ہونی چاہیے۔
۔۔۔۔اعجاز خان.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایم کا استعمال کے مطابق ای وی ایم ہے رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق ا الیکشن کمیشن مشینوں کی
پڑھیں:
غیر ملکی سرمایہ کاری میں پاکستانی بیوروکریسی اور ریگولیٹرز کی رکاوٹیں باعث تشویش: محمد اظفر احسن
معروف کاروباری رہنما اور سابق وزیر مملکت محمد اظفر احسن نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری سنجیدہ خطرات سے دوچار ہے، جس کی بڑی وجہ پاکستانی بیوروکریسی اور ریگولیٹری اداروں کا غیر لچکدار اور منفی رویہ ہے۔
اظفر احسن کے مطابق سعودی حکومت اور نجی سرمایہ کار پاکستان میں دس ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں، مگر کے-الیکٹرک میں سعودی گروپ ال جومیع کو درپیش مسائل حل نہ ہونے کے باعث اُن کے اعتماد کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم پاکستان کی اعلیٰ سطحی یقین دہانیوں کے باوجود ال جومیع گروپ کے مسائل حل نہیں ہو سکے، جس کے باعث سعودی حکومت اور سرمایہ کاروں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔
اظفر احسن نے کہا، "جب تک حکومت ال جومیع گروپ کے ساتھ انصاف نہیں کرے گی اور کے-الیکٹرک میں ان کی سرمایہ کاری کے مسائل حل نہیں ہوں گے، مزید سعودی سرمایہ کاری ممکن نہیں۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر سعودی سرمایہ کار پیچھے ہٹتے ہیں تو پاکستان کی حیثیت بطور غیر ملکی سرمایہ کاری کے پرکشش ملک کے ختم ہو جائے گی، جو معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔
اظفر احسن نے بتایا کہ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ابراہیم المبارک نے پاکستان میں تعینات سفیر احمد فاروق سے ملاقات میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور ال جومیع گروپ کو پاکستان میں درپیش مسائل پر سخت نوٹس لیا۔
انہوں نے کہا، "یہ معاملہ اب صرف کاروباری نہیں بلکہ سفارتی سطح پر بھی حساس بن چکا ہے۔ اگر ہم سعودی شراکت دار کو اعتماد نہیں دے سکتے، تو باقی دنیا کے سرمایہ کاروں کو کیسے مطمئن کریں گے؟”
اظفر احسن کے مطابق ال جومیع کے ساتھ ناانصافی کا عالمی سطح پر منفی پیغام جا رہا ہے، جس سے پاکستان کا نجکاری پروگرام بھی بدنام ہو رہا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سرمایہ کاروں کے فیصلے ہفتوں میں نہیں بلکہ دنوں میں کرے، تاکہ اعتماد بحال ہو۔
"پاکستان کو ایک محفوظ، منصفانہ اور قابلِ اعتبار سرمایہ کاری کا ماحول دینا ہوگا، ورنہ عالمی سرمایہ کاروں کی نظر میں ہماری ساکھ بری طرح متاثر ہوگی،” اظفر احسن نے انتباہ کیا۔
اشتہار