پاکستان ترکیہ کا تجارت 5 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
پاکستان اور ترکیہ کا تجارت 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا اتفاق۔ جب دنیا میں سفارت کاری معاشی اور آپسی تجارت بڑھانے کی خاطر ہو رہی ہو، ایسے میں پاکستان اور ترکیہ کا رشتہ جو باہمی اعتماد، اخوت، بھائی چارے پر مبنی ہو تو یہ تعلق محض روحانیت، جذباتی، باہمی احترام کے قالب کے ساتھ ساتھ باہمی تجارت کو آگے سے آگے بڑھانے کا ذریعہ بھی بن جاتا ہے، اگرچہ 5 ارب ڈالر کی کہانی کا آغاز 2009 سے ہوتا ہے جب دونوں ملکوں نے اس بات کا عزم کیا تھا لیکن معاملہ انتہائی سست روی کا شکار رہا۔ اس تجارت کو آگے بڑھانے کے لیے 2022 میں تجارتی ترجیحی معاہدہ بھی ہو چکا ہے۔
اس سلسلے میں 261 پاکستانی برآمدات 2026 کے نئے مالی سال کے آغاز پر بھی ٹیکسٹائل اور چمڑے سے آگے نہ بڑھ سکیں۔ دوسری طرف ترکیہ کی مصنوعات جن میں مشینری، کیمیکل، الیکٹرانکس اور دیگر اشیا پاکستانی بازاروں میں جگہ بنا رہی ہیں اسی وجہ سے پاکستانی برآمدات کی مالیت کم اور ترکیہ سے درآمدات کی مالیت کہیں زیادہ ہے۔ ٹاپ 20 ملکوں کی وہ فہرست یعنی جن ملک کو ہم زیادہ سے زیادہ برآمدات کرتے ہیں، ترکیہ ان 20 ملکوں کی فہرست میں اکثر نہیں دیکھا گیا۔ البتہ 2023 میں جب اس فہرست میں شامل تھا تو پاکستان کی کل برآمدات میں ترکیہ کا حصہ محض 1.
پاکستان میں کوئی آفت آئے ترکیہ پہلے پاکستان پہنچ جاتا ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کا رشتہ شاعری اور صوفیانہ فلسفے سے بھی جڑا ہوا ہے۔ مثنوی مولانا روم سے پاکستانیوں کو قابل قدر روحانی فیض ملتا ہے۔ علامہ اقبال بھی ترکیہ میں بخوبی جانے پہچانے جاتے ہیں۔ یہ پہلی جنگ عظیم کے ان دنوں کی بات ہے جب ترک قوم پرکفر و سامراج کے پنجے گہرے ہو رہے تھے۔ جب سلطنت عثمانیہ زوال کی دہلیز پر تھی۔ کراچی سے شملہ تک، کوئٹہ سے لکھنو تک، پشاور سے چٹاگانگ تک ہر طرف جلسے کیے گئے جلوس نکالے گئے۔
اس کے علاوہ اپنے ترک بھائیوں کی مدد کے لیے عورتوں نے اپنے زیور تک دے دیے کیونکہ ہر ایک کو خلافت کی فکر کھائے جا رہی تھی۔ آج اناطولیہ ہو یا استنبول کی گلیاں ہوں پاکستانیوں کے لیے محبت کے جذبات اسی لیے نظر آتے ہیں اس کی وجہ یہی ہے کہ 1919 کی خلافت تحریک کے دوران جو جذبات و محبت کے احساسات ہم نے ان پر نچھاور کیے تھے وہی جوش و جذبے کے ساتھ ہمیں لوٹایا جا رہا ہے۔ 2005 کا زلزلہ ہو یا 2016 کا سیلاب یا کورونا کی وبا جب ترکوں نے دوائیں اور ویکسین بھیجی تھیں یا 2022 میں سندھ میں آنے والا سیلاب ہو ہر جگہ ترکیہ ہماری امداد کے لیے آ کھڑا ہوتا ہے۔
دراصل یہ قرض محبت کی وہ قسطیں ہیں جو ابھی تک وہ ہمیں ادا کرتے چلے آ رہے ہیں جنھیں ہم نے تحریک خلافت کے وقت اپنا بھائی سمجھا تھا۔ تحریک خلافت جسے ناکام کر دیا گیا تھا لیکن اس کے بطن سے وہ روحانی سایہ دار شجر اب تناور درخت بن کر ہر سُو پاکستانیوں کے لیے خوشبو بکھیر رہا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اب ہم اس رشتے کو نئے دفاعی، تعلیمی، معاشی، تجارتی، ثقافتی اور سفارتی میدانوں میں نئے باب عطا کریں۔
اب ہم اسے معاشی میدان میں باہمی تجارت کے 5 ارب ڈالرکی اونچی اڑان تک پہنچانے جا رہے ہیں جس کے لیے وزیر اعظم نے شبانہ روز محنت بھی کی۔ بار بار ترکیہ کی قیادت سے ملاقاتیں بھی کرتے رہے۔حالیہ دنوں میں ترک وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کی پاکستان کے وزیر اعظم سول اور عسکری قیادت سے ملاقات میں بہت سی باتیں طے پا گئی ہیں۔ ان میں فضائی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا اعادہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے ترک سرمایہ کاروں کو کھلی دعوت دی ہے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا دائرہ بڑھائیں۔ تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور دفاعی، تیل و گیس کی تلاش، تعلیمی میدان میں تعاون اور دیگر بہت سے شعبوں میں تعاون کا اعادہ کیا گیا ہے۔ ترک سفارت خانے کے سینئر حکام سیالکوٹ کا دورہ بھی کر چکے، تاکہ کھیلوں کا سامان اور سرجیکل آئٹمز کی برآمدات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جاسکے۔
ترکی کی طرف سے یہ بات خوش آیند ہے کہ سی پیک کو وسیع تر علاقائی انضمام کے لیے ترکیہ کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ملک میں نمائشیں منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایکسپو کراچی سے پہل کرنے کی ضرورت ہے اور وہ اس طرح کہ اس کے ساتھ کارخانے دار صنعت کار، برآمد کنندگان بھی جڑے ہوئے ہوں اور محض زبانی کلامی نہیں بلکہ اپنے پلان، عملی اقدامات کی شکلوں سمیت تاکہ جلد ازجلد عملی جامہ پہنایا جاسکے پھر کہیں جا کر 5 ارب ڈالر کے قریب پہنچ سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور ترکیہ ترکیہ کا ارب ڈالر کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے: امیر مقام
وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ ملک کا امن و امان سب سے مقدم ہے جس کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، خیبر پختونخوا کے عوام کا ملک کی ترقی میں اہم کردار ہے، چند عناصر کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے، صوبائی حکومت عوامی مسائل کے حل پر توجہ دے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پشتون و مستحکم پاکستان گرینڈ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔امیر مقام کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواکے عوام دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں، معرکہ حق میں پاکستان کو عظیم کامیابی ملی، صوبائی حکومت قیام امن کے لئے خصوصی اقدامات کرے، ملک فساد اور انتشار کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پشتون ہمیشہ قومی پرچم کی حرمت کے محافظ رہے ہیں، پاکستان کے قیام سے لے کر آج تک پشتون قوم نے وطن کی خاطر جو خدمات اور قربانیاں پیش کیں، وہ ملکی تاریخ کے سنہری حروف میں درج ہیں۔خیبر پختونخواکی لیڈرشپ نے مختلف ناموں سے تحریک آزادی میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا، جب سارا ہندوستان ایک تھا تو ریفرنڈم کے ذریعے پوچھا گیا کہ پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہیں یا ہندوستان کے ساتھ، تو یہ وہی خطہ اور وہی پختون ہیں جنہوں نے ریفرنڈم میں اس جھنڈے اور پاکستان کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی ابتدائی جنگ میں پشتون قبائل نے پاک فوج کے شانہ بشانہ کم وسائل کے باوجود پیدل سفر کر کے موجودہ آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں کو آزاد کرایا، پختونوں کی ایک تاریخ ہے، پاکستان کی ترقی میں ان کا خون، پسینہ شامل ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پختون فرنٹ لائن پر ہیں۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ چندمخصوص عناصر نے ذاتی فائدے کے لئے پختونوں کو استعمال کرنا شروع کر دیا جو قابل افسوس ہے، مئی کے مہینے میں مختصر جنگ میں اگر افواج پاکستان ایک مضبوط پوزیشن نہ ہوتی تو پاکستان کا وجود بھی ناممکن تھا۔