اسرائیلی درندگی کی نئی مثال: غزہ میں قبروں پر بلڈوزر چلا کر لاشیں نکال لیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے انسانیت سوز بربریت کا ایک اور مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی غزہ میں واقع ترک قبرستان کو ٹینکوں اور بلڈوزروں سے مسمار کر دیا۔
غزہ کی وزارت اوقاف کے مطابق خان یونس کے مغرب میں واقع علاقے المواسی میں اسرائیلی فورسز نے قبریں اُکھاڑ کر لاشیں نکالیں، جسے وزارت نے "مقدسات کی کھلی پامالی" اور "مرنے والوں کے تقدس پر صریح حملہ" قرار دیا۔
وزارت اوقاف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی دراندازی نہ صرف زندہ فلسطینیوں تک محدود رہی بلکہ اب مردوں کی قبریں بھی دشمنی کی زد میں آ چکی ہیں۔ ترک قبرستان کی مسماری کو وزارت نے انسانی وقار اور مذہبی اقدار کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی بلڈوزر قبرستان کو روندتے رہے جب کہ اطراف میں قائم بےگھر فلسطینیوں کے کیمپ بھی مکمل طور پر منہدم کر دیے گئے۔
وزارت اوقاف کے مطابق غزہ میں موجود 60 میں سے کم از کم دو تہائی قبرستان یا تو مکمل طور پر تباہ کیے جا چکے ہیں یا شدید نقصان پہنچا ہے۔
بین الاقوامی قوانین کے مطابق قبرستانوں کا تقدس برقرار رکھنا لازم ہے، تاہم اسرائیلی اقدامات عالمی انسانی حقوق کے اصولوں اور جنگی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی سمجھے جا رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
پرانے طریقے ناکام، حکومتی نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھا لنے کیلئے اصلاحات ضروری ہیں، شہبازشریف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جولائی2025ء) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں فرسودہ نظام کے خاتمے اور وزارتوں کی کارکردگی میں بہتری کے لیے ایک جامع اصلاحاتی عمل شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اب مزید پرانے طریقہ کار سے ممکن نہیں، اور جدید، ڈیجیٹل، اور مؤثر گورننس کا قیام وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔یہ ہدایات انہوں نے وزارتِ بجلی کی کارکردگی اور اصلاحاتی اقدامات پر ہونے والے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں، جس میں وزیرِ اعظم کو وزارت بجلی کے اندر جاری گورننس کی بہتری، ماہرین پر مشتمل نظام، اور نیشنل الیکٹرسٹی پلان کے تحت 134 تزویراتی اقدامات پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔(جاری ہے)
وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، اور ملک کی نوجوان افرادی قوت اس کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔
انہوں نے وزیر بجلی سردار اویس خان لغاری اور ان کی ٹیم کی اصلاحات اور محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزارت بجلی نے جو عملی اقدامات کیے ہیں، وہ باقی وزارتوں کے لیے قابل تقلید مثال بن چکے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین اور کنسلٹنٹس کی مدد سے اصلاحات لانا ضروری ہے تاکہ حکومتی نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے وزیرِ اعظم نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کے قیام کی ہدایت دی ہے جو وزارت بجلی کے ماڈل کو مدنظر رکھتے ہوئے دیگر وزارتوں اور اداروں میں تنظیمِ نو سے متعلق قابلِ عمل تجاویز مرتب کرے گی۔اجلاس میں وفاقی وزراء ڈاکٹر مصدق ملک، احد خان چیمہ، سردار اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، علی پرویز ملک، وزیر مملکت بلال اظہر کیانی، چیف کوآرڈینیٹر مشرف زیدی اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔ اجلاس کو شعبے کے ماہرین کی پروفائلز، ٹیکنیکل آرم کے کردار، اور وزارت کی موجودہ ورکنگ میکانزم کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے واضح کیا کہ حکومت کی اولین ترجیحات میں ادارہ جاتی اصلاحات، ڈیجیٹل گورننس، اور بہترین افرادی قوت کی بھرتی شامل ہے تاکہ پاکستان کو جدید اور مستحکم معیشت کی طرف لے جایا جا سکے۔