اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جولائی2025ء) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں فرسودہ نظام کے خاتمے اور وزارتوں کی کارکردگی میں بہتری کے لیے ایک جامع اصلاحاتی عمل شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اب مزید پرانے طریقہ کار سے ممکن نہیں، اور جدید، ڈیجیٹل، اور مؤثر گورننس کا قیام وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔

یہ ہدایات انہوں نے وزارتِ بجلی کی کارکردگی اور اصلاحاتی اقدامات پر ہونے والے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں، جس میں وزیرِ اعظم کو وزارت بجلی کے اندر جاری گورننس کی بہتری، ماہرین پر مشتمل نظام، اور نیشنل الیکٹرسٹی پلان کے تحت 134 تزویراتی اقدامات پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، اور ملک کی نوجوان افرادی قوت اس کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔

انہوں نے وزیر بجلی سردار اویس خان لغاری اور ان کی ٹیم کی اصلاحات اور محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزارت بجلی نے جو عملی اقدامات کیے ہیں، وہ باقی وزارتوں کے لیے قابل تقلید مثال بن چکے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین اور کنسلٹنٹس کی مدد سے اصلاحات لانا ضروری ہے تاکہ حکومتی نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالا جا سکے۔

اس مقصد کے لیے وزیرِ اعظم نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کے قیام کی ہدایت دی ہے جو وزارت بجلی کے ماڈل کو مدنظر رکھتے ہوئے دیگر وزارتوں اور اداروں میں تنظیمِ نو سے متعلق قابلِ عمل تجاویز مرتب کرے گی۔اجلاس میں وفاقی وزراء ڈاکٹر مصدق ملک، احد خان چیمہ، سردار اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، علی پرویز ملک، وزیر مملکت بلال اظہر کیانی، چیف کوآرڈینیٹر مشرف زیدی اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔

اجلاس کو شعبے کے ماہرین کی پروفائلز، ٹیکنیکل آرم کے کردار، اور وزارت کی موجودہ ورکنگ میکانزم کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے واضح کیا کہ حکومت کی اولین ترجیحات میں ادارہ جاتی اصلاحات، ڈیجیٹل گورننس، اور بہترین افرادی قوت کی بھرتی شامل ہے تاکہ پاکستان کو جدید اور مستحکم معیشت کی طرف لے جایا جا سکے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا. شہبازشریف

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جولائی ۔2025 )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا، زرعی فنانسنگ کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی ترقی کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں وزیراعظم کو زرعی شعبے میں اصلاحات بالخصوص زرعی پیداوار میں اضافے، زرعی انفرا اسٹرکچر، کاروبار دوست ماحول کے لیے آسان اور پائیدار قوائد و ضوابط کے قیام اور کسانوں کی آسان زرعی قرضوں تک رسائی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں.

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اصلاحات پر عمل در آمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کیا جائے گا اور زرعی فنانسنگ کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ زرعی ترقیاتی بینک میں بھی ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کی جائیں تاکہ کسانوں کو آسان قرضے کی فراہمی شفاف انداز میں یقینی بنائی جا سکے، آئندہ پی ایس ڈی پی میں زرعی پراجیکٹس کو مرکزیت حاصل ہوگی اور ترقیاتی منصوبے میکینائزیشن، ڈیجیٹائزیشن، کسانوں کی قرضوں تک آسان رسائی اور کاروبار دوست ماحول کے قیام پر مرکوز ہوں.

شہباز شریف نے کہا کہ زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا، زرعی اصلاحات کے شعبے میں زرعی اجناس کے علاوہ لائیو اسٹاک سیکٹر کی اصلاحات پر بھی بھرپور توجہ دی جائے ان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبے کی اصلاحات کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر بھرپور تعاون سے کام کریں گی، اصلاحات سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ اور پیداواری لاگت میں کمی آئے گی، زرعی اجناس کی سٹوریج گنجائش بڑھانے کے حوالے طویل مدتی اور قلیل مدتی حکمت عملی کے لئے نئی تجاویز لائی جائیں.

وزیراعظم نے کہا کہ زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات کے لیے صوبوں کے ساتھ تعاون سے ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے، زراعت کے شعبے میں ترقی سے سب سے زیادہ فائدہ کسانوں اور دیہی علاقوں کو ہو گا، شعبہ زراعت صرف تب عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ترقی کر سکتا ہے جب اس شعبے کے ماہرین زرعی پالیسیوں کی سمت کا تعین کرنے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں.

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایگریکلچرل زوننگ اور ویلیو چین کی حکمت عملی کے استعمال سے زرعی پیداوار کی برآمدات میں اضافہ کیا جائے، چھوٹی ملکیتی زمینوں کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی ٹیکنالوجی متعارف کروائی جائے اور کسانوں کو نئی زرعی معلومات سے آگاہ کرنے کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا مربوط استعمال کیا جائے. اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ نیشنل ایگریکلچر انوویشن اینڈ گروتھ ایکشن پلان کسانوں کی آمدنی بڑھانے، پیداوار میں اضافے اور درست سمت میں اصلاحات پر مرکوز ہے، زرعی اجناس کے محفوظ ذخائر قائم کرنے کے لیے اقدامات لیے جا رہے ہیں بریفنگ کے مطابق کسانوں کی آسان قرضوں تک رسائی کے منصوبے کا افتتاح جلد کیا جائے گا، دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں زرعی قرضہ جات کا آسان اور شفاف نظام بنا کر کسانوں کی مالی امداد کی جا سکتی ہے.

بریفنگ میں بتایا گیا کہ زرعی اجناس کی فی ایکڑ پیداوار کو موثر انداز میں بڑھانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا سکتا ہے، زرعی شعبے میں ویلیو ایڈیشن کر کے برآمدات سے کسانوں کی آمدنی بڑھائی جائے گی اور قینتی زر مبادلہ کمایا جا سکے گا اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی ڈاکٹر احسن اقبال، وفاقی وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ، وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، زرعی شعبے کے لیے وزیراعظم کے چیف کوآرڈینیٹر احمد عمیر، زرعی شعبے سے وابستہ نجی شعبے کے ماہرین اور اعلی سرکاری حکام شریک تھے. 

متعلقہ مضامین

  • معاشی ترقی فرسودہ نظام میں اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • فرسودہ نظام سے ترقی ممکن نہیں، وزیراعظم کی ماہرین پر مشتمل ماڈل اپنانے کی ہدایت
  • سالار نظام ختم، ایران ، عراق جانیوالے زائرین کیلئے حکومت کا اہم فیصلہ
  • صحت کے شعبہ میں بہتری کےلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، بیماریوں سے بچائو کےلئے احتیاط ضروری ہے، وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کاعالمی یوم آبادی کے حوالے سے کانفرنس سے خطاب
  • وزیر اعظم کا کسانوں کو آسان قرضوں کی فراہمی، زرعی اصلاحات پر فوری عملدرآمد کا اعلان
  • زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا. شہبازشریف
  • زرعی اصلاحات پر عمل در آمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کیا جائے گا: وزیر اعظم
  • وزیر اعظم کا زرعی اصلاحات پر عمل کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کرنے کا اعلان
  • وزیر اعظم کا زرعی اصلاحات پر عمل کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کرنے کا اعلان