بلاول کی مولانا کے پاس حاضری، سیاسی محاذ پر کچھ نیا ہونے والا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتِ حال، پارلیمانی امور اور قومی مفاد کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے رابطے جاری رکھنے اور سیاسی افہام و تفہیم کے تسلسل پر اتفاق کیا۔ ملاقات خیرسگالی کے جذبے کے تحت ہوئی، جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔
یہ بھی پڑھیے: مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کے درمیان ملاقات میں کیا گفتگو ہوئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کے بعد میڈیا حلقوں میں کہا جا رہا ہے کہ شاید کسی آئینی ترمیم کے لیے مولانا فضل الرحمن کی حمایت حاصل کرنے یا مولانا فضل الرحمن کو اپوزیشن لیڈر بنانے کے لیے ملاقات کی گئی ہے۔
وی نیوز نے جمعیت علمائے اسلام کے سینیئر رہنما سینیٹر کامران مرتضی سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟
جمیعت علماء اسلام کے رہنما سینیٹر کامران مرتضی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمن کی گزشتہ روز ہونے والی ملاقات بلاول بھٹو کی درخواست پر ہوئی ہے چونکہ کافی عرصے سے دونوں جماعتوں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں تھا تو رابطے بحال کرنے کے لیے یہ ملاقات کی گئی ہے اور مولانا فضل الرحمان کو بھی بلاول ہاؤس آنے کی دعوت دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری چونکہ دو مرتبہ مولانا فضل الرحمن کے گھر آ چکے ہیں اس لیے مولانا فضل الرحمان نے دعوت قبول کی ہے اور جلد وہ بلاول ہاؤس جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: بلاول بھٹو سے محسن نقوی کی ملاقات، ملک کی مجموعی صورت حال پر تبادلہ خیال
سینیٹر کامران مرتضی نے واضح کیا کہ بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمن کی اس ملاقات میں نہ تو کوئی خفیہ قانون سازی حمایت کے حوالے سے گفتگو ہوئی ہے نہ ہی بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمن سے کسی مخصوص حمایت کا تقاضا کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں قائد حزب اختلاف کی نامزدگی یا حمایت یا اس طرح کے معاملے پر گفتگو کی ہی نہیں گئی ہے، مولانا فضل الرحمن کو قائد حزب اختلاف بننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، میڈیا پر جاری قیاس آرائیوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلاول بھٹو ملاقات مولانا فضل الرحمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو ملاقات مولانا فضل الرحمان مولانا فضل الرحمان مولانا فضل الرحمن کہ بلاول بھٹو ملاقات میں کے لیے گئی ہے
پڑھیں:
ملک میں ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو
ملک میں ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو WhatsAppFacebookTwitter 0 10 December, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے۔
صوبائی دارالحکومت میں کارکن کے گھر آمد کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے پنجاب میں ایف پی سی سی آئی اے کے رہنماں سے ملاقات کی، حالیہ الیکشن میں مظفر گڑھ سے ہمارے ایم پی اے جیتا ہے، ڈی جی خان میں ہمارا جیتا ہوا الیکشن ہار میں تبدیل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت خطرناک دور سے گزر رہا ہے، پاکستان کی بھارت کے خلاف جنگ میں فتح ہوئی، پوری دنیا میں پتہ چل گیا بھارت کے چھ طیارے گرائے گئے، ہمارا دشمن ملک اب ہمارے خلاف سازش کر رہا ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی بھارت کوشش کر رہا ہے، پاکستان کو اس وقت افغانستان سے خطرات لاحق ہے، دہشگرد آتے ہیں اور فورسزز کے جوانوں کو شہید کرتے ہیں اور افغانستان میں چھپ جاتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے بہادر افواج بارڈر کے دو طرف سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں، پاکستان میں علیحدگی پسند تحریک کو ہمسایہ سے سہولت کاری مل رہی ہے، ہم اپنے ملک اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت ایسی سیاسی قوتیں ہیں جو دن رات افواج کی قیادت کے خلاف سازشیں بنتی ہیں، وہ سوشل میڈیا پر اِس وقت سازش کرتیں جب ملک مشکل سے گزر رہا ہے، ایسی سیاسی جماعتیں سیاست سیاسی دائرہ کار میں رہ کر کریں۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ اِس وقت ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے، جمہوری روایت ہے اپوزیشن جماعت کو بھی سپیس ملنی چاہے جب کہ حکومت کے اتحادی اِس وقت سپیس مانگ رہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پہلی بار الیکشن کمیشن پر نہ اپوزیشن جماعتوں کا اعتماد اور نہ اتحادی جماعت کا اعتماد ہے، وزیر اعلی پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں کسی سیاسی جماعت کو حق نہیں وہ فوجی تنصیبات پر حملے کریں ایسی صورت میں تو پابندی لگتی ہے، جو پی ٹی آئی خود حالات پیدا کر رہی ہے اِس سے تو پابندی لگے گی، کوئی جا کر بانی پی ٹی کو سمجھائے کہ سیاست کریں۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ کے پی کے کی حکومت اگر ہمیں مجبوراکرے گی، اپنی فوج کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی بجائے واپس بھیجے گی تو پھر کیا ہوگا، پی ٹی آئی کے اپنے ایکشن اِس کو پابندی کی طرف لے جا رہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کے پی میں گورنر راج لگانا میرا یا میری پارٹی کا مطالبہ نہیں ہے، میں کسی سیاسی پارٹی پر پابندی کے حق میں بھی نہیں ہوں، سیاسی پارٹی کو کے پی میں اپنا رویہ بہتر کرنا ہو گا، کے پی میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن میں خلل ڈالا تو مسائل بنیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کے پی کی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بنی، فوجی انخلا کی کوشش کرے گی تو گورنر راج مجبوری بن جائے گا، کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین نے 9 سیٹلائٹس کی کامیاب لانچنگ کر دیا امریکا کے ایگزم بینک کا پاکستان کےلیے 1.25 ارب ڈالر کی مالی معاونت کا اعلان حکومت کا عمران خان کو کسی اور صوبے کی جیل منتقل کرنے پر غور ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا، حالات آپ کے کنٹرول میں نہیں آئیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد ہائیکورٹ: وقاص احمد کی مقدمات خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ مسلسل غیر حاضری پر علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری جاری کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات شیڈول کے مطابق ہوں گے، بگٹی کی التوا کی درخواست مستردCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم