بلاول کی فضلالرحمن سے ملاقات : اپوزیشن لیڈرون کی تقرری پر مشاورت
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، پارلیمانی امور پر اور سینٹ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرز کی تقرری سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔ بلاول نے آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے عمل پر مشاورت کی۔ فضل الرحمن نے مشورے دیئے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تقرری کا معاملہ زیربحث آیا۔ ملاقات میں اپوزیشن کی عددی حیثیت سے متعلق امور پر مشاورت ہوئی۔ بلاول بھٹو اپوزیشن لیڈر تقرری میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ اتحاد کے خواہاں ہیں۔ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے محمود اچکزئی کو قومی اسمبلی، علامہ ناصر کو سینٹ میں اپوزیشن لیڈر بنانے کی منظوری دیدی۔ پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 ارکان اسمبلی ہیں، جے یو آئی اسمبلی میں6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجود ہے۔ پی ٹی آئی نے 74 ارکان کے دستخط کے ساتھ محمود اچکزئی کو نامزد کر کے درخواست اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا رکھی ہے۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام ف کا مزید کہنا تھا کہ بیانیہ بنانا اور پھر اس کی تشہیر کرنا مسئلے کا حل نہیں، اگر ہم افغانستان سے لڑنا چاہتے ہیں اور بھارت سے بھی لڑنا چاہتے ہیں توسفارتی گہرائی کہاں چلی گئی؟ ملکی مفاد ہماری ترجیح ہے۔ اس کے پیش نظر کام کریں گے۔ پالیسی اختلافات ہیں لیکن ملکی مشکلات میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کے لئے مفید نہیں۔ رویے شدت کی طرف جارہے ہیں۔ نرمی اور لچک لانا ہوگی۔ بتائیں اس سے پہلے افغانستان کے حوالے سے جو کچھ ہوا وہ عالمی اتحاد کا تقاضا تھا؟۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات خیر سگالی تھی، یہ ایجنڈا میٹنگ نہیں تھی۔ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات میں کسی آئینی ترمیم پر بات نہیں ہوئی۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے مؤقف اپنایا کہ مجھے اپوزیشن لیڈر بننے میں کوئی دلچسپی ہے نہ ایسی بات ہوئی، ہمیں معلوم ہے ہمارے پاس کتنے ارکان ہیں، ہم انہی ارکان کے ساتھ اپوزیشن میں رہیں گے۔ اس دوران بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمن کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی، جو انہوں نے قبول کر لی۔ اہم ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ نیر حسین بخاری، ہمایوں خان اور جمیل سومرو موجود تھے جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے ملاقات میں سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود اور مفتی ابرار شریک تھے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں مولانا فضل الرحمٰن سے جب پاک-افغان امن مذاکرات کے حوالے سے اْن کے کردار پر سوال کیا گیا تو سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے اگر سنجیدہ رابطہ کیا گیا تو ہم مثبت جواب دیں گے، ملکی مفاد ہماری ترجیح، اْسی کے پیشِ نظر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمارے پالیسی اختلافات ہیں، تاہم، اس کے باوجود ہم پاکستان کی مشکلات میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ پاک-افغان کشیدگی دونوں ممالک کے لیے مفید نہیں، رویے شدت کی طرف جا رہے ہیں، جس میں نرمی اور لچک لانا ہوگی۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا مزید کہنا تھا کہ بیانیہ بنانا اور پھر اس کی تشہیر کرنا مسئلے کا حل نہیں، اگر ہم افغانستان سے لڑنا چاہتے ہیں اور بھارت سے بھی لڑنا چاہتے ہیں، تو سفارتی گہرائی کہاں چلی گئی ؟۔ واضح رہے کہ 25 اکتوبر (ہفتہ) کو پیپلزپارٹی نے آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانے کا اعلان کر دیا تھا۔ بڑا فیصلہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا تھا۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ میں بتایا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلزپارٹی آزاد کشمیر پارلیمانی گروپ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال سے متعلق بات چیت ہوئی تھی۔ بعد ازاں، آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی تھی اور آزاد کشمیر میں حکمرانی اور پارٹی کے کردار سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ اجلاس میں پیپلز پارٹی نے ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ برقرار رکھا۔ صدر زرداری نے آزادکشمیر میں حکومت بنانے کی منظوری دے دی۔ صدر پی پی آزاد کشمیر چوہدری یاسین نے واضح کیا تھا کہ وزیراعظم کون بنے گا، فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔ذرائع کے مطابق مولانا کی بلاول کیساتھ ملاقات میں نئی قانون سازی اور پارلیمانی تعاون، اپوزیشن جماعتوں کے کردار پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ملاقات میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کے تعلقات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملکی استحکام، معیشت اور انتخابی اصلاحات پر بھی بات چیت کی گئی۔ پیپلز پارٹی کی قیادت میڈیا ٹاک کئے بغیر واپس چلی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جمعیت علمائے اسلام بلاول بھٹو زرداری اپوزیشن لیڈر میں اپوزیشن پیپلز پارٹی قومی اسمبلی اسمبلی میں ملاقات میں مولانا فضل سے ملاقات پارٹی نے پارٹی کے بات چیت کے ساتھ تھا کہ
پڑھیں:
فخر کی بات ہے کہ چین جیسے ممالک ہمارے ساتھ کام کر رہے ہیں، بلاول بھٹو
فوٹو: اسکرین گریب/جیو نیوزچیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تاجر برداری کا معیشت کی بہتری میں بہت اہم کردار ہے۔ تاجروں کے مسائل کے حل کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔
لاہور میں صنعت کاروں اور تاجروں سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے لیے بہت فخر کی بات ہے کہ چین جیسے ممالک ہمارے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ہمیں سوچنا ہے کہ چین کے ساتھ ہم کیسے اپنے نمبر کو اوپر لے کر جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے، تاجر برآمدات بڑھانے کی کوشش کریں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پچھلی حکومتیں ڈنڈے کے زور پر معشیت کو چلانا چاہتی تھیں، میں سمجھتا ہوں کہ معیشت کو پیار سے چلانا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ وفاق کا ایف بی آر کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے کہ وہ کتنا ہے، ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن کا سسٹم انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کی ٹیم معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہیں، وفاقی حکومت کی مشکلات کو دور کرنا کسی ایک صوبے کا کام نہیں ہے، سب کو مل کر وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کی پرفارمنس باقی صوبوں کے مقابلے کافی بہتر رہی ہے، 18ویں ترمیم کے بعد سیلز ٹیکس آن سروسز صوبوں نے اکٹھا کیا جس سے ریونیو بہتر ہوا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میری پارٹی کا منشور تھا کہ 2 سو یونٹس بجلی غریب آدمی کو دینی تھی، ہم مفت بجلی یونٹ کو سولر میں تبدیل کرکے دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک دم سے تو نہیں کر سکتے ہیں، ہم اس کا گرین سلوشن نکالیں گے، بجلی کی مشکلات کو ضرور کم کریں گے۔