معاشی ترقی فرسودہ نظام میں اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں، وزیراعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی ترقی اور خوشحالی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک موجودہ فرسودہ نظام کو جدید، ڈیجیٹل اور مؤثر طرزِ حکمرانی میں تبدیل نہ کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ نظام میں انقلابی تبدیلیاں حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں تاکہ موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ حکمرانی ممکن ہو سکے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت جمعے کے روز ہونے والے اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم نے تمام وزارتوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اصلاحات متعارف کرانے کی ہدایت کی اور ہر شعبے میں ماہرین کی خدمات حاصل کرنے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو عالمی عدالت میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا، سندھ طاس معاہدے سے نکل نہیں سکتا، وزیراعظم شہباز شریف
اس موقع پر وزارتِ توانائی کی جانب سے نظامِ حکمرانی کو بہتر بنانے اور اصلاحات کے نفاذ کے لیے ماہرین پر مشتمل ایک ماڈل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 7 دہائیوں سے ایک ہی پرانے نظام پر چل رہا ہے، جس کے ذریعے ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور اس کا نوجوان افرادی قوت سب سے بڑا سرمایہ ہے، جو دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کر رہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر توانائی سردار اویس لغاری اور ان کی ٹیم کی انتھک محنت کو سراہا اور کہا کہ اصلاحات، نقصانات میں کمی، اور قومی خزانے کو اربوں روپے کی بچت جیسے اقدامات دیگر وزارتوں کے لیے ایک مثالی نمونہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: این ڈی ایم اے اور صوبائی ادارے فوری ایکشن میں آ جائیں، سیلابی خطرے پر تیاری مکمل رکھی جائے، وزیراعظم
انہوں نے عالمی شہرت یافتہ ماہرین اور کنسلٹنٹس کی مدد حاصل کرنے کو ناگزیر قرار دیا تاکہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ سوچ اور طرزِ حکمرانی اپنائی جا سکے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ دیگر وزارتوں اور اداروں کی ازسرِ نو تشکیل کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جائے جو توانائی کی وزارت میں ہونے والی اصلاحات کو مدنظر رکھتے ہوئے قابلِ عمل سفارشات مرتب کرے۔ کمیٹی کا مقصد جدید نظام سے ہم آہنگ انسانی وسائل کی بھرتی اور بہتر طرز حکمرانی کے لیے اصلاحاتی منصوبہ تیار کرنا ہوگا۔
اجلاس کو برفینگ میں بتایا گیا کہ نیشنل الیکٹرسٹی پلان کے تحت وزارت میں 134 اسٹریٹجک ہدایات پر عملدرآمد ہوچکا ہے۔ وزارت پالیسی سازی، مانیٹرنگ اور مستقبل کی منصوبہ بندی کی ذمہ دار ہے، جبکہ تکنیکی شعبہ ماہرین پر مشتمل ہے جو نفاذ، اختراع اور عملی منصوبہ بندی کے امور انجام دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ہدف معیشت کی ترقی، برآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے، وزیراعظم
بریفنگ کے دوران ماہرین کی پروفائلز اور وزارت کے موجودہ نظامِ کارکردگی پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزرا ڈاکٹر مصدق ملک، احد چیمہ، سردار اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، علی پرویز ملک، وزیر مملکت بلال اظہر کیانی، چیف کوآرڈینیٹر مشرف زیدی اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اجلاس اصلاحات اویس لغاری بچت کارکردگی وزارت توانائی وزارتیں وزیراعظم شہباز شریف وفاقی وزرا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اجلاس اصلاحات اویس لغاری بچت کارکردگی وزارت توانائی وزارتیں وزیراعظم شہباز شریف وفاقی وزرا وزیراعظم شہباز شریف کے لیے
پڑھیں:
ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
’جیو نیوز‘ گریبوزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیر پاور اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ سمیت اکنامک ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ہے، ہماری معاشی سمت درست ہے، اثرات آپ کے سامنے ہیں، ہمارا ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ معاشی استحکام کی توثیق ہے، پائیدار معاشی استحکام کے لیے بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں، پنشن اصلاحات، رائٹ سائزنگ بھی بنیادی اصلاحات کا حصہ ہیں۔ چین، امریکا اور خلیج تعاون کونسل نے ہماری مدد کی۔
ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، چیئرمین ایف بی آراس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔
راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔
اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی: وزیر توانائی اویس لغاریوزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ گردشی قرض میں کمی کےلیے 1200 ارب روپے کا قرض معاہدہ کیا، ایک سال میں گردشی قرضے میں 700 ارب روپے کی کمی لائی، گردشی قرضے کے خاتمے سے متعلق مؤثر پلان بنایا۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس نے نمایاں کام کیا، اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی، گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں ساڑھے 10 فیصد تک کمی کی ہے، توانائی کے شعبے کو جدید خطور پر استوار کر رہے ہیں۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ جہاں موقع ملا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، آٹومیٹنگ میٹرنگ میں صارفین کو پری پیڈ کی سہولت بھی میسر ہوگی، توانائی کے شعبے کے تکنیکی مسائل کو حل کر کے اربوں روپے کی بچت کی۔