کے پی حکومت کسی سزا یافتہ شخص کی مشاورت پر چلانا آئین کے منافی ہے، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں حکومت کو آئین و قانون کے مطابق چلایا جانا چاہیے، کسی سزا یافتہ شخص کی مشاورت پر حکومتی فیصلے کرنا آئینی طور پر درست نہیں۔
اپنے بیان میں انہوں ںے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی ہدایت یا مشاورت سے کابینہ کی تشکیل کے اعلانات آئین اور عدالتی فیصلوں کے منافی ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ آئین پاکستان کسی ایسے شخص کو جو عدالت سے سزا یافتہ ہو یا جیل میں قید ہو، حکومتی یا انتظامی فیصلوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتا، ماضی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں بھی عدالتِ عظمیٰ نے واضح کیا تھا کہ جیل میں موجود شخص کے فیصلے کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہوتی۔
وزیر مملکت نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ’’بانی‘‘ کے فیصلوں کو پارٹی پالیسی قرار دینا خود جماعت کے آئین کی خلاف ورزی ہے، پارٹی کا آئینی ڈھانچہ صرف چیئرمین کے عہدے کو تسلیم کرتا ہے، اگر کسی صوبے کی حکومت اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پسِ پشت ڈال کر کسی سزا یافتہ شخص کی مشاورت سے فیصلے کرے گی تو یہ نہ صرف آئینی بحران پیدا کرے گا بلکہ عوامی مینڈیٹ کی توہین بھی ہوگی۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ موجودہ وفاقی حکومت آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، کسی ’’نیازی لاء‘‘ یا ذاتی قانون کے تصور کو قبول نہیں کیا جاسکتا، ملک میں قانون سب کے لیے برابر ہے، کسی فردِ واحد کو آئین سے بالاتر حیثیت نہیں دی جا سکتی، خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت اپنی صوابدید کے مطابق آزادانہ فیصلے کرے، آئینی استحقاق کا احترام کیا جائے اور کسی غیر متعلقہ فرد کے دباؤ میں آ کر حکومتی ڈھانچہ تشکیل نہ دے۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ صوبے میں حکمرانی آئین کے تابع ہوگی یا کسی سزا یافتہ شخص کے اشاروں پر، وزارتِ داخلہ اور وفاقی حکومت ملک میں آئینی نظم و ضبط اور ادارہ جاتی استحکام کے لیے ہر ممکن اقدام جاری رکھے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کسی سزا یافتہ شخص طلال چوہدری
پڑھیں:
نیشنل گیمز؛ سندھ کیلئے پوزیشن یافتہ کائنات سے امتیازی سلوک، ایونٹ سے باہر کردیا گیا
کراچی میں جاری 35 ویں نیشنل گیمز میں 10 ہزار میٹر میں سندھ کے لیے تیسری پوزیشن حاصل کر کے برونز میڈل جیتنے والی 9 سالہ کائنات خلیل ابراہیم کو حیرت انگیز طور پر خواتین کی 5 ہزار میٹر کی دوڑ سے ڈس کوالیفائی کر دیا گیا۔
منتظمین کا کہنا تھا کہ آئی او سی اور عالمی فیڈریشن کے قواعد کے مطابق 16 برس سے کم عمر ایتھلیٹ اوپن مقابلوں میں شرکت کے اہل نہیں۔
کھیلوں کے حلقوں کا کہنا ہے کہ سلیکشن کے وقت اس پہلو کو کیوں نظر انداز کیا گیا۔ مزید براں نیشنل گیمز میں ایتھلیٹکس مقابلے قومی فیڈریشن کے تحت نہیں بلکہ ایک کمیٹی کے تحت منعقد ہوئے۔ ان مقابلوں کے نتائج انٹرنیشنل ایتھلیٹکس فیڈریشن تسلیم نہیں کرے گی۔
علاوہ ازیں انٹرنیشنل فوائد کے مطابق ایتھلیٹکس مقابلوں میں درکار مطلوبہ معیار کے اسٹاپ واچ بھی نہیں تھیں، ایسے مقابلوں کے نتائج تسلیم نہیں کی جاتے، کائنات خلیل ابراہیم سراسر زیادتی کا شکار ہوئی، 10 ہزار میٹر کی میڈلسٹ کو5ہزار میٹر کی دوڑ سے الگ کر دینا حیرت انگیز اور منتظمین کے لیے سبکی کا باعث بنا۔