یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ، اسرائیل کی حمایت پر امریکا کے خلاف نعرے
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے باہر جمعے کے روز مظاہرین نے احتجاج کیا اور غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ کے دوران امریکا کی حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کے دوران مظاہرین نے نعرے لگائے اور ڈھول پیٹے۔ احتجاجی گروپ ’وائس اگینسٹ وار‘ نے انسٹاگرام پر لکھا کہ مظاہرین امریکا کی مالی معاونت اور نسل کشی کی حمایت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:چند دنوں میں یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا سکتا ہے، نیتن یاہو
گروپ کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر مزید کہا گیا کہ آج یروشلم میں سرگرم کارکنوں نے امریکی قونصل خانے کے سامنے غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف مظاہرہ کیا۔
یہ مظاہرے اس دن ہوئے جب اسرائیلی فضائی حملے میں وسطی غزہ میں کم از کم 15 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں 10 بچے اور 2 خواتین شامل تھیں۔
اس ہفتے کے آغاز میں، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے غزہ کے تمام فلسطینیوں کو ایک بند ’انسانی ہمدردی پر مبنی شہر‘ میں منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ کیمپ فلسطینی علاقے کے جنوبی کنارے رفح کے قریب قائم کیا جائے گا، اور امید ظاہر کی کہ وہاں سے فلسطینی رضاکارانہ طور پر دیگر ممالک کی طرف ہجرت کریں گے۔
اس منصوبے پر فوراً شدید تنقید کی گئی، ناقدین نے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ کے خوراک مراکز پر کتنی ضرورتمند خواتین و بچوں کو اسرائیل کھانے کی بجائے موت دے چکا
اسی روز، امریکی محکمہ خارجہ نے مغربی کنارے اور غزہ سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا پاؤلا البانیز پر پابندیاں عائد کر دیں۔
البانیز نے حالیہ رپورٹ میں اسرائیلی اقدامات کو فلسطینی عوام کی نسل کشی قرار دیا تھا اور سخت اقدامات کی سفارش کی تھی۔
دریں اثنا، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی حکام سے ملاقات کی۔ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج امریکا امریکی سفارتخانہ غزہ نیتن یاہو یروشلم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی سفارتخانہ نیتن یاہو کے خلاف
پڑھیں:
امریکی پابندیاں شرمناک ہیں، اسرائیلی نسل کشی بےنقاب کرنے پر نشانہ بنایا جارہا ہے: فرانسسکا البانیز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ کی ماہرِ انسانی حقوق فرانسسکا البانیز نے امریکہ کی جانب سے ان پر عائد کی گئی پابندیوں کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کو بے نقاب کرنے کی پاداش میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
فرانسسکا البانیز فلسطینی علاقوں پر اقوامِ متحدہ کی خصوصی رپورٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں، انہوں نے قطری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ وہ ان دباؤ کے ہتھکنڈوں سے خاموش نہیں ہوں گی، مجھے انصاف اور بین الاقوامی قانون کے احترام کی جستجو سے کوئی چیز نہیں روک سکتی۔
انہوں نے امریکی حکومت کے ان اقدامات کو مافیا کی دھمکیوں سے تشبیہ دی اور کہا کہ پابندیاں تب ہی مؤثر ہوتی ہیں جب لوگ خوف زدہ ہو کر خاموش ہو جائیں، مگر میں ان میں سے نہیں ہوں۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فرانسسکا البانیز پر الزام عائد کیا کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف سیاسی و معاشی جنگ چلا رہی ہیں، اس کے جواب میں البانیز نے کہا کہ انسانیت کے خلاف جرائم، جنگی جرائم اور نسل کشی پر تنقید ان کی ذمہ داری ہے اور وہ یہ سب کچھ بین الاقوامی قوانین کے تحفظ کے لیے کر رہی ہیں۔
البانیز کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری مظالم نہ صرف اسرائیل کی جارحانہ توسیع پسندانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہیں بلکہ ان کمپنیوں کا بھی کردار ہے جو فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور اسرائیل کے جنگی جرائم سے مالی فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
گزشتہ ہفتے البانیز نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی تھی جس میں ان کمپنیوں کی نشاندہی کی گئی تھی جو فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی اور غزہ میں جاری نسل کشی میں اسرائیل کی معاونت کر رہی ہیں، یہ رپورٹ امریکہ اور اسرائیل کے حلقوں میں سخت ردعمل کا باعث بنی۔
فرانسسکا البانیز نے کہا کہ وہ ابھی یہ جائزہ لے رہی ہیں کہ امریکی پابندیوں کے ان پر عملی اثرات کیا ہوں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مؤقف پر قائم رہیں گی اور حق گوئی سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔