یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے باہر جمعے کے روز مظاہرین نے احتجاج کیا اور غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ کے دوران امریکا کی حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے نعرے لگائے اور ڈھول پیٹے۔ احتجاجی گروپ ’وائس اگینسٹ وار‘ نے انسٹاگرام پر لکھا کہ مظاہرین امریکا کی مالی معاونت اور نسل کشی کی حمایت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:چند دنوں میں یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا سکتا ہے، نیتن یاہو

گروپ کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر مزید کہا گیا کہ آج یروشلم میں سرگرم کارکنوں نے امریکی قونصل خانے کے سامنے غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف مظاہرہ کیا۔

یہ مظاہرے اس دن ہوئے جب اسرائیلی فضائی حملے میں وسطی غزہ میں کم از کم 15 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں 10 بچے اور 2 خواتین شامل تھیں۔

اس ہفتے کے آغاز میں، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے غزہ کے تمام فلسطینیوں کو ایک بند ’انسانی ہمدردی پر مبنی شہر‘ میں منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ کیمپ فلسطینی علاقے کے جنوبی کنارے رفح کے قریب قائم کیا جائے گا، اور امید ظاہر کی کہ وہاں سے فلسطینی رضاکارانہ طور پر دیگر ممالک کی طرف ہجرت کریں گے۔

اس منصوبے پر فوراً شدید تنقید کی گئی، ناقدین نے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ کے خوراک مراکز پر کتنی ضرورتمند خواتین و بچوں کو اسرائیل کھانے کی بجائے موت دے چکا

اسی روز، امریکی محکمہ خارجہ نے مغربی کنارے اور غزہ سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا پاؤلا البانیز پر پابندیاں عائد کر دیں۔

البانیز نے حالیہ رپورٹ میں اسرائیلی اقدامات کو فلسطینی عوام کی نسل کشی قرار دیا تھا اور سخت اقدامات کی سفارش کی تھی۔

دریں اثنا، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی حکام سے ملاقات کی۔ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احتجاج امریکا امریکی سفارتخانہ غزہ نیتن یاہو یروشلم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی سفارتخانہ نیتن یاہو کے خلاف

پڑھیں:

غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا

غزہ میں آج صبح سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ 

شہداء میں ایک بچہ اور اس کی ماں بھی شامل ہیں جو الشاطی کیمپ میں فضائی حملے کے دوران جاں بحق ہوئے۔ مقامی افراد کے مطابق بمباری میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے، درجنوں گھر تباہ ہوچکے ہیں اور بحری جہاز بھی اس بڑے حملے میں شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے کمیشن کی حالیہ رپورٹ میں اسرائیل کو فلسطینی عوام پر نسل کشی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ اکتوبر 2023 سے اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 65 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

چین اور قطر نے بھی غزہ پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، جب کہ قطر نے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کا تسلسل ہے۔

اسرائیل نے غزہ سٹی کے رہائشیوں کے انخلا کے لیے صلاح الدین اسٹریٹ کے ذریعے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی روٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سٹی میں زمینی آپریشن مکمل کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

امدادی تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے حملے روکنے کے لیے فوری اور سخت اقدامات کرے، کیونکہ محض بیانات سے انسانی المیہ نہیں رکے گا۔

 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کیخلاف وسطی لندن میں احتجاجی مظاہرہ، غزہ میں جنگ رُکوانے کا مطالبہ
  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  •  اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ 
  • نیتن یاہو، مارکوروبیو ملاقات: امریکا کی ایک بار پھر اسرائیل کو غیرمتزلزل حمایت کی یقین دہانی
  • برلن،فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
  • نیتن یاہو سے ملاقات، امریکا کا ایک بار پھر اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کا اعلان
  • امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا اسرائیل کو ’غیر متزلزل حمایت‘ کا یقین، غزہ میں حماس کے خاتمے پر زور
  • نیتن یاہو سے ملاقات؛ امریکا کا ایک بار پھر اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کا اعلان