data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ /تل ابیب /دوحا /کوالالپور /نیویارک (صباح نیوز /آن لائن /مانیٹرنگ ڈیسک) نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں حماس قبول نہیں۔ حماس نے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے لیے فوجی انخلا اور مستقل بمباری روکنا ہوگی۔ یہودی جارحیت میں مزید 82 فلسطینی شہید ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق غزہ کی مظلوم سرزمین ایک بار پھر خون میں نہلا دی گئی‘ قابض اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں پچھلے24 گھنٹے کے دوران82 فلسطینی شہید اور 247 شدید زخمی ہوگئے۔ وزارت صحت نے کہا کہ اب بھی درجنوں لاشیں ملبے تلے اور سڑکوں پر پڑی ہیں، جہاں ایمبولینس اور ریسکیو ٹیمیں قابض فوج کی بمباری اور محاصرے کی وجہ سے پہنچ نہیں پا رہیں۔ وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023ء سے جاری اس ہولناک جنگ کے نتیجے میں اب تک شہدا کی مجموعی تعداد57 ہزار762 ہو چکی ہے جبکہ ایک لاکھ37ہزار 656 افراد زخمی ہوئے۔ غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں مبینہ حادثاتی دھماکے میں اسرائیلی فوج کا ایک افسر ہلاک اور ایک اور واقعے میں 2 اہلکار زخمی ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کی ایک ٹیم خان یونس میں حماس کے زیر استعمال عمارتوں کو بارودی مواد کی مدد سے تباہ کر رہی تھی۔ایسی ہی ایک عمارت میں بارودی مواد بچھایا گیا تاکہ اسے دھماکے سے اڑادیا جائے اور حماس کے پاس رہنے کو کوئی ٹھکانہ نہ رہے۔تاہم بارودی مواد بچھانے کے محض2 گھنٹے بعد اْسی عمارت میں اچانک زور دار دھماکا ہوگیا جس میں ٹیم لیڈر شدید زخمی ہوگئے۔اسرائیلی فوج کے دیگر اہلکاروں نے اپنے ٹیم لیڈر کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا لیکن وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔ القسام کی جانب سے اسرائیلی فوجی کو گرفتار کرنے کے بعد قتل کردیا گیا۔ الجزیرہ نے وہ مناظر حاصل کرلیے جن میں خان یونس کی ایک جھڑپ کے دوران القسام کے مجاہدین ایک اسرائیلی فوجی کو گرفتار کرنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں، تاہم بعد میں اسی فوجی کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ غزہ کے علاقے خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کاروں سے جھڑپ کے دوران اسرائیلی فوج کا اسکواڈ کمانڈر ہلاک ہو گیا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ کے دوران اپنے اسکواڈ کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ میں مجوزہ 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مستقل جنگ بندی کے لیے بات چیت کریں گے۔ نیتن یاہو نے جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ حماس کی طرف سے ہتھیار ڈالنا اسرائیل کی بنیادی شرائط میں سے ہے، حماس کے پاس غزہ کی حکمرانی اور فوجی صلاحیتیں نہ ہونا بھی اسرائیل کی شرائط میں شامل ہے‘ یہ شرائط 60 روز میں پوری ہو گئیں تو بہت اچھا ورنہ فوجی طاقت سے انہیں پورا کریں گے۔ فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے واضح کیا ہے کہ قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بدنیتی پر مبنی بیانات اس کی اصل نیت کا آئینہ دار ہیں جس کے تحت وہ دانستہ طور پر قیدیوں کے تبادلے کے کسی ممکنہ معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے تاکہ نہ صرف فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو روکا جا سکے بلکہ غزہ پر مسلط کردہ ظلم و ستم کے طوفان کو بھی جاری رکھا جا سکے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک تحریری بیان میں حماس نے کہا کہ اس نے ایک متوازن اور جامع معاہدے کی تجویز پہلے ہی پیش کی تھی، جس کے تحت تمام قیدیوں کو بیک وقت رہا کیا جانا تھا۔ اس کے بدلے قابض اسرائیل کی فوج کو مکمل انخلا کرنا تھا، بمباری کو مستقل طور پر روکا جانا تھا اور انسان دوست امداد کو بلا رکاوٹ پہنچنے کی اجازت دی جانی تھی لیکن بنجمن نیتن یاہو نے اس اہم پیشکش کو مسترد کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ جنگ کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں بلکہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی، تباہی اور انسانی بحران کو طول دینا چاہتا ہے۔ حماس نے مزید کہا کہ وہ اب بھی ایک ذمہ دار اور سنجیدہ فریق کے طور پر مذاکرات میں شامل ہے اور اس کی کوشش ہے کہ ایسا معاہدہ ہو جائے جس کے ذریعے بمباری رکے، قابض اسرائیل کا فوجی انخلا ممکن ہو، امداد آزادانہ داخل ہو اور فلسطینی عوام کو تعمیر نو کے مواقع میسر آئیں تاکہ وہ عزت کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ اس کے بدلے قیدیوں کے باہمی تبادلے پر آمادگی کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے امکانات پہلے سے زیادہ روشن ہو گئے ہیں‘ فریقین کے درمیان کئی شرائط پر اتفاق ہو چکا اور اب صرف عملدرآمد کے طریقہ کار پر بات باقی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روبیو نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے اجلاس کے موقع پر ملائیشیا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم جنگ بندی کے قریب ہیں۔ مارکو روبیو نے حماس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر حماس غیر مسلح ہونے کی شرط مان لے تو یہ تنازع فوراً ختم ہو سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ماہرِ انسانی حقوق فرانسسکا البانیز نے امریکا کی جانب سے ان پر عاید کی گئی پابندیوں کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کو بے نقاب کرنے کی پاداش میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے قطری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ وہ ہتھکنڈوں سے خاموش نہیں ہوں گی، مجھے انصاف اور بین الاقوامی قانون کے احترام کی جستجو سے کوئی چیز نہیں روک سکتی۔انہوں نے امریکی حکومت کے ان اقدامات کو مافیا کی دھمکیوں سے تشبیہ دی اور کہا کہ پابندیاں تب ہی مؤثر ہوتی ہیں جب لوگ خوف زدہ ہو کر خاموش ہو جائیں، مگر میں ان میں سے نہیں ہوں۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فرانسسکا البانیز پر الزام عاید کیا کہ وہ امریکا اور اسرائیل کے خلاف سیاسی و معاشی جنگ چلا رہی ہیں، اس کے جواب میں البانیز نے کہا کہ انسانیت کے خلاف جرائم، جنگی جرائم اور نسل کشی پر تنقید ان کی ذمہ داری ہے اور وہ یہ سب کچھ بین الاقوامی قوانین کے تحفظ کے لیے کر رہی ہیں۔

غزہ: اسرائیلی فضائیہ کی بمباری خان یونس میں تباہی پھیلی ہوئی ہے‘رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج قابض اسرائیل خان یونس میں جنگ بندی کے اسرائیل کی نیتن یاہو کہا ہے کہ کے مطابق روبیو نے کے دوران کہا کہ نے کہا کہ غزہ

پڑھیں:

غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں

غزہ میں جنگ بندی کے باوجود انسانی المیہ برقرار ہے، جہاں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔ حماس نے یہ لاشیں ریڈ کراس کی نگرانی میں اسرائیل کو سپرد کیں۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، دونوں یرغمالیوں کی باقیات کو اسرائیل کے قومی فرانزک انسٹیٹیوٹ منتقل کیا جائے گا۔ اس تازہ پیش رفت کے بعد اب 11 مزید لاشوں کی حوالگی باقی ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران 1139 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 200 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے حماس سے لاشیں وصول کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مغویوں کی واپسی کی کوششیں جاری رہیں گی اور جب تک آخری مغوی واپس نہیں آتا، یہ عمل نہیں رکے گا۔

دوسری جانب، حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے متاثرہ علاقوں میں ملبے تلے موجود لاشوں کو نکالنے کے لیے ہیوی مشینری کی اجازت درکار ہے۔ تنظیم کے مطابق، کئی مقامات پر لاشوں کی بازیابی مشکل ہو گئی ہے۔

ادھر اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے اور مطالبہ کیا کہ تنظیم تمام ہلاک شدہ مغویوں کی لاشیں فوری طور پر واپس کرے۔

واضح رہے کہ جنگ بندی کے باوجود 29 اکتوبر کو اسرائیلی فضائی حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار 527 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 395 زخمی ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں، ٹینکوں کی دوبارہ بمباری