غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
غزہ میں آج صبح سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
شہداء میں ایک بچہ اور اس کی ماں بھی شامل ہیں جو الشاطی کیمپ میں فضائی حملے کے دوران جاں بحق ہوئے۔ مقامی افراد کے مطابق بمباری میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے، درجنوں گھر تباہ ہوچکے ہیں اور بحری جہاز بھی اس بڑے حملے میں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے کمیشن کی حالیہ رپورٹ میں اسرائیل کو فلسطینی عوام پر نسل کشی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ اکتوبر 2023 سے اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 65 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
چین اور قطر نے بھی غزہ پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، جب کہ قطر نے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کا تسلسل ہے۔
اسرائیل نے غزہ سٹی کے رہائشیوں کے انخلا کے لیے صلاح الدین اسٹریٹ کے ذریعے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی روٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سٹی میں زمینی آپریشن مکمل کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
امدادی تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے حملے روکنے کے لیے فوری اور سخت اقدامات کرے، کیونکہ محض بیانات سے انسانی المیہ نہیں رکے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں ایک دن میں 53 فلسطینی شہید، 16 بلند عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں
غزہ: قابض اسرائیلی فوج کی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، صرف ایک روز میں مزید 53 فلسطینی شہید اور 16 بلند عمارتیں تباہ کردی گئیں۔
غزہ شہری دفاع کے مطابق اسرائیلی بمباری سے گزشتہ روز 6 ہزار سے زائد فلسطینی بے گھر ہوگئے، جب کہ رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک شہدا کی تعداد 64 ہزار 871 ہوچکی ہے، جب کہ ایک لاکھ 64 ہزار 610 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر اسرائیل کے سابق آرمی چیف ہرزی حلیوی نے اعتراف کیا ہے کہ وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں غزہ کے 2 لاکھ سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہوئے۔ ان کے مطابق غزہ کی 22 لاکھ آبادی میں سے 10 فیصد سے زیادہ لوگ ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں۔