اسلام آباد:

جشن آزادی اور آپریشن معرکہ حق کی تقریبات کی تیاری کے لیے وفاقی وزیر احسن اقبال کی سربراہی میں وفاقی وزرا سمیت دیگر حکام پر مشتمل اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

وزیراعظم دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر جشن آزادی اور معرکہ حق کی تقریبات کے لیےاعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر تشکیل دی گئی کمیٹی 14 اور 15 اگست کو معرکہ حق اور یوم آزادی کے شایان شان انتظامات کرے گی اور اس کے کنوینئر وفاقی وزیر احسن اقبال کو مقرر کیا گیا ہے اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کمیٹی کے شریک کنوینئر ہوں گے۔

کمیٹی کے دیگر اراکین میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، رانا ثنا اللہ، وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول، وزیر ثقافت حذیفہ رحمان اور دیگر اراکین شامل ہوں گے۔

کمیٹی میں وفاقی اور صوبائی سیکریٹریز، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹریز بھی رکن ہوں گے۔

پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) اور جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) سے ڈی جی پی ایس اینڈ پی ایم بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

اعلیٰ سطح کی کمیٹی جشن آزادی کے حوالے سے قومی اور علاقائی تقریبات، سیکیورٹی اور میڈیا مہمات کی نگرانی کرے گی اور تقریبات کا موضوع “معرکہ حق” اور “عملی یک جہتی” قرار دیا گیا۔

ٹی او آرز میں کمیٹی کو یوم آزادی سے قبل تقاریب کا جامع شیڈول تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے اور تمام تقریبات قومی و ثقافتی شناخت کی آئینہ دار ہوں گی اور وفاق بھر میں عوامی شمولیت یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔

کمیٹی کو کہا گیا ہے کہ تقریبات میں سیکیورٹی، ہنگامی تیاری اور پروٹوکول کا مکمل خیال رکھا جائے گا، میڈیا مہم، ثقافتی پریڈز، قومی مقابلوں اور عوامی سرگرمیوں کا جامع پلان ترتیب دیا جائے گا۔

کمیٹی کو 10 روز میں وزیراعظم کو تقریبات کا پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان سطح کی کمیٹی وفاقی وزیر معرکہ حق کی ہدایت ہوں گے

پڑھیں:

ججز کمیٹی نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات کم کر دیے

اسلام آباد:

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ  2023 کے تحت قائم کردہ کمیٹی نے نئے پروسیجرز اپناتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس  کے عہدے کو غیر مؤثر کر دیا۔ یہ کمیٹی جس کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کر رہے ہیں اور جس میں جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین خان شامل ہیں، نے 29 مئی کو نیاپروسیجر بنایا۔ 

اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن رجسٹرار محمد سلیم خان کی طرف سے جاری کیا گیا  جو اس ہفتے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کیا گیا ہے۔  نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ  2023 ہنگامی حالات اور چیف جسٹس کے بیرون ملک ہونے کی صورت میں بہت سے معاملات سے نمٹنے کے لیے جامع نہیں ہے، اس لیے اسے ریگولیٹ کرنا اور خلا پر کرنا ضروری ہے۔

ایکٹ کے سیکشن 2 کے ذیلی سیکشن 2 کے تحت کمیٹی نے اپنے فرائض کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک طریقہ کار بنایا ہے جسے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ) کمیٹی پروسیجر 2025 کہا جائے گا اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے۔ شق 1 میں کہا گیا کہ چیئرپرسن، یعنی چیف جسٹس بنچوں کی تشکیل  کے لیے جب ضروری ہو، کمیٹی کا اجلاس طلب کریں گے جو فزیکل یا ورچوئل ذرائع سے ہو سکتا ہے۔

شق 2  کے مطابق کمیٹی کے اجلاس کا کورم برقرار رکھنے کے لیے کم از کم دو ارکان ضروری ہیں۔ شق 4 میں کہا گیا کہ کمیٹی جب ضرورت ہو بنچوں کی باقاعدگی سے تشکیل  کریگی جو  ترجیحاً ماہانہ یا پندرہ روزہ بنیادوں پر ہوگا، بنچز کو ایک بار حتمی شکل دے دی گئی تو ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، سوائے اس کے کہ طریقہ کار کے تحت اجازت دی جائے۔

کمیٹی کی تشکیل میں کسی تبدیلی سے بنچوں کی حتمی تشکیل کو غیر قانونی  قرار نہیں دیا جا سکے گا  شق 5 کے مطابق جب بھی چیئرپرسن،  بیرون ملک ہو یا اجلاس کی صدارت کے لیے دستیاب نہ ہو، وہ بنچوں کی دوبارہ تشکیل سے متعلق معاملات سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے سکے گا اگر کوئی ہنگامی صورتحال پیدا ہو، جیسے  جج کی اچانک بیماری، غیر موجودگی، وفات، یا جج کا کیس سے الگ ہونا، خصوصی کمیٹی صرف ہنگامی حالات تک محدود ہوگی اور  وہ اپنے فیصلے کی وجوہات تحریری طور پر ریکارڈ کریگی۔ ایسی عارضی تبدیلی کو کمیٹی کے اگلے اجلاس میں رپورٹ کیا جائے گا۔  

شق 8  کے مطابق  کمیٹی ضرورت کے مطابق اس طریقہ کار میں ترمیم کر سکتی ہے۔  کچھ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ نئے جاری کردہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی پروسیجر 2025 کی شق 5 آئینی دفعات کے منافی ہے اور اس طریقہ کار کا مقصد قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کو غیر ضروری بنانا ہے۔  

لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج شاہد جمیل نے کہا کہ  رول 5 آرٹیکل 180 کے ساتھ متصادم ہے، جو قائم مقام چیف جسٹس کی تقرری سے متعلق ہے۔ کچھ قانونی ماہرین نے کہا کہ  کمیٹی کو یہ خصوصی اختیار حاصل ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ کون سے کیسز آئینی بنچوں کو فیصلے کے لیے بھیجے جائیں گے۔ 

تاہم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں کمیٹی غیر فعال ہو چکی ہے کیونکہ بنچوں کی تشکیل کے لیے باقاعدہ اجلاس نہیں ہو رہے۔  ذرائع نے  بتایا کہ جب سے جسٹس آفریدی نے عہدہ سنبھالا ہے، عملی طور پر کوئی کمیٹی اجلاس نہیں ہوا۔ شاید صرف ایک اجلاس 29 مئی کو ہوا تھا جس میں پروسیجر کو کمیٹی کے ارکان نے منظور کیا تھا۔ 

ذرائع نے کہا کہ کیسز کو کس طرح مارک کیا جا رہا ہے اور بنچوں کی تشکیل کیسے ہو رہی ہے، اس پر بحث یا مباحثہ نہیں ہو رہا۔   کچھ سینئر وکلا حیران ہیں کہ سینئر ججز دو رکنی بنچوں کے طور پر فیصلے کر رہے ہیں جبکہ جونیئر ججز تین رکنی بنچوں کا حصہ ہیں۔  یہ معلوم ہوا ہے کہ صرف مجوزہ روسٹر کمیٹی کے ارکان کو منظوری کے لیے بھیجا جاتا ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کے دور میں کمیٹی کے اجلاسوں کے منٹس سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ نہیں کیے گئے۔   ایک وکیل نے کہا کہ  موجودہ آئین کے تحت جسٹس  منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس ہوں گے۔ ڈر ہے کہ وہ کوئی ایسی چیز کر سکتے ہیں جو ان کے لیے مشکلات پیدا کرے، اسی لیے یہ پروسیجر لائے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعلیٰ بلوچستان،کورکمانڈر بلوچستان کا سی پی او آفس کا دورہ ، سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا
  • ججز کمیٹی نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات کم کر دیے
  • جشن آزادی تقریبات کے انتظامات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی،احسن اقبال کی سربراہی میں 23 رکنی کمیٹی میں وزرائ،سیکرٹریز شامل
  • تحقیقات کے لیے اعلی سطح کمیٹی قائم ایس بی سی اے افسران معطل
  • یوم آزادی، معرکہ حق کی تقریبات منانے کیلئے 23 رکنی کمیٹی قائم 
  • یومِ آزادی اور معرکۂ حق کی تقریبات کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم
  • 14 اگست اور مارکۂ حق کی تقریبات کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم
  • وفاقی وزیر داخلہ کی امریکی عوام اور سفارتی حکام کو یوم آزادی پر مبارکباد
  • محرم اور حق و باطل کا معرکہ