پاکستان کی عالمی سطح پر شاندار کامیابی، ایک اور اعزاز کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان نے صنعتی ترقی کے میدان میں اہم پیش رفت کی ہے جس کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اقوام متحدہ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ بورڈ (UNIDO) کے 53 ویں اجلاس کا صدر منتخب کر لیا گیا ہے.
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کو اس ادارے کی سربراہی کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کامران اختر اجلاس کی صدارت کریں گے۔
پاکستان کے UNIDO میں 350 ملین ڈالرز مالیت کے جاری اور طے شدہ منصوبے بھی شامل ہیں، جنہیں صنعتی ترقی کے اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق یہ تقرری پاکستان کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی ساکھ اور صنعتی کامیابیوں کا اعتراف ہے۔
اس سے قبل بھی جون کے مہینے میں پاکستان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مختلف اہم کمیٹیوں میں اہم عہدے دیے گئے، جن میں طالبان پر پابندیوں کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کی چیئرمینی، انسداد دہشت گردی کمیٹی کی نائب چیئرمینی، اور دو غیر رسمی ورکنگ گروپس کی شریک چیئرمینی شامل ہیں۔
یہ تمام کامیابیاں اس بات کا مظہر ہیں کہ پاکستان ایک بار پھر عالمی فورمز پر اپنی مؤثر موجودگی ثابت کر رہا ہے اور عالمی برادری کا اعتماد حاصل کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہا ہے
پڑھیں:
اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کو ’’جارحیت کا مرتکب‘‘ قرار دے، ایران کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">تہران: ایران نے اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ امریکا اور اسرائیل کو حالیہ تنازع میں ’’جارحیت کا مرتکب‘‘ قرار دیا جائے۔
قطری نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو ایک خط لکھا ہے جس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ حالیہ تنازع میں امریکا اور اسرائیل کو باضابطہ طور پر ’جارحیت کے مرتکب‘ کے طور پر تسلیم کرے۔ خط میں اقوام متحدہ سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دونوں ممالک کی ’’بعد کی ذمہ داری کو بھی تسلیم کرے، جس میں معاوضے اور ہرجانے کی ادائیگی‘‘ شامل ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ 13 جون کو شروع ہوئی تھی جب اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی ٹھکانوں پر بڑے حملے کیے، جس کے نتیجے میں ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی سمیت 4 اعلیٰ فوجی افسران اور 6 جوہری سائنسدان شہید ہوگئے تھے۔
بعدازاں اگلے ہی روز سے ایران نےجوابی کارروائی کے تحت آپریشن ’وعده صادق سوم‘ کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیل کے مختلف مقامات پر میزائل حملے شروع کردیے تھے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملے کرتے رہے، 21 جون کو امریکا کو براہ راست اس لڑائی میں شامل ہو گیا اور امریکا نے ایران کی 3 جوہری تنصیبات پر حملے کیے اور دعویٰ کیا کہ جوہری تنصیبات کو تباہ کردیا گیا ہے، ایراب کبھی جوہری طاقت نہیں بن سکے گا۔
امریکا کے حملے کے جواب میں ایران نے قطر میں امریکی بیس پر میزائل حملے کیے تھے جس کے بعد اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی ہوگئی تھی۔