data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

گرمیوں کا موسم ہو اور تربوز کا ذکر نہ ہو تو بات ادھوری لگتی ہے۔ یہ سرخ، رسیلا اور میٹھا پھل نہ صرف پیاس بجھاتا ہے بلکہ جسم کو تازگی بھی بخشتا ہے۔

اگر بات ذیابیطس کے مریضوں کی ہو، تو تربوز جیسے میٹھے پھل کے استعمال میں غیر معمولی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق تربوز بظاہر فائدہ مند ہونے کے باوجود کچھ ایسے پہلو رکھتا ہے جو ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

سب سے پہلے جس پہلو پر غور کیا جانا چاہیے وہ ہے تربوز کا ’’گلائسیمک انڈیکس‘‘(Glycemic Index)۔ یہ ایک پیمانہ ہے جس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ کوئی خوراک خون میں گلوکوز کی سطح کو کتنی تیزی سے بڑھاتی ہے۔

تربوز کا گلائسیمک انڈیکس تقریباً 72 کے لگ بھگ ہوتا ہے، جو اسے تیزی سے شوگر لیول بڑھانے والے پھلوں میں شمار کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر ذیابیطس کے مریض بڑی مقدار میں تربوز کھا لیں تو ان کے خون میں شکر کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔

یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ صرف گلائسیمک انڈیکس ہی کافی نہیں ہوتا، بلکہ ’’گلائسیمک لوڈ‘‘(Glycemic Load) بھی اہم ہوتا ہے جو کسی خوراک کی مقدار اور اس کے اثرات کا مجموعی جائزہ پیش کرتا ہے۔

تربوز کا گلائسیمک لوڈ فی 100 گرام تقریباً 5 کے قریب ہے، جو بظاہر کم تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کم مقدار میں کھایا جائے تو ممکن ہے تربوز خون میں شکر کی سطح پر نمایاں اثر نہ ڈالے،لیکن چونکہ تربوز میں پانی کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث لوگ اسے بیک وقت زیادہ کھا لیتے ہیں، اس لیے گلائسیمک لوڈ بڑھ سکتا ہے۔

ایک اور نکتہ جو کم توجہ حاصل کرتا ہے وہ ہے تربوز میں پائی جانے والی قدرتی مٹھاس ،یعنی فرکٹوز۔ فرکٹوز وہ قسم کی شکر ہے جو اگر زیادہ مقدار میں استعمال کی جائے تو انسولین کی کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہے۔ خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض، جن کا جسم پہلے ہی انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا کر چکا ہوتا ہے، ان کے لیے زیادہ فرکٹوز لینا مزید مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ نتیجتاً شوگر کنٹرول مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔

ماہرین غذائیت کا مشورہ ہے کہ ذیابیطس کے مریض تربوز جیسے پھلوں کا استعمال کرتے وقت ’’اعتدال‘‘کو کلیدی اصول بنائیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ تربوز کھانا چاہتے ہیں تو اسے ایک محدود مقدار میں دن کے مخصوص وقت میں لیں، جیسے کھانے کے بعد یا ورزش سے پہلے، جب جسم کی توانائی کی ضرورت زیادہ ہو۔ اس سے نہ صرف شکر کی سطح پر اچانک اُچھال سے بچا جا سکتا ہے بلکہ جسم کو مطلوبہ غذائیت بھی حاصل ہو سکتی ہے۔

مزید برآں ذیابیطس کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ تربوز کے ساتھ دیگر فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے دہی، بادام یا بیج شامل کریں تاکہ گلوکوز کے جذب کی رفتار کم ہو جائے اور شوگر لیول میں توازن برقرار رہے۔

یاد رکھیں کہ تربوز ایک خوش ذائقہ اور موسمی نعمت ضرور ہے، مگر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ ہرگز بے ضرر نہیں۔ اگرچہ تربوز میں وٹامنز، پانی، اور اینٹی آکسیڈنٹس جیسے فوائد موجود ہیں، لیکن اس کی مٹھاس اور شوگر پر اثر کے باعث محتاط رویہ اپنانا لازمی ہے۔ بہتر یہی ہو گا کہ مریض تربوز کھانے سے پہلے اپنے معالج یا ماہر غذائیت سے مشورہ کریں تاکہ شوگر لیول پر منفی اثرات سے بچا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ذیابیطس کے مریض تربوز کا ہے تربوز سکتا ہے

پڑھیں:

آج سے 5 جولائی تک شدید بارشیں متوقع، این ڈی ایم اے نے سیلابی خطرات سے خبردار کردیا

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک بھر میں آج سے 5 جولائی تک شدید مون سون بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ اتھارٹی نے شہریوں، مقامی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، اسلام آباد، پوٹھوہار ریجن، ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، بالاکوٹ، مری اور گلیات میں آئندہ دنوں میں موسلادھار بارشوں کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں میں طغیانی پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں خیبرپختونخوا میں بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والے نقصان کی تفصیلات جاری

خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع خصوصاً پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، کوہاٹ، سوات، چترال، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور مردان میں اربن فلڈنگ کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی دریائے کابل اور دریائے سوات کے بہاؤ میں بھی خطرناک حد تک اضافے کا امکان ہے۔

این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب کے کئی اضلاع میں بھی بارشوں کا زور زیادہ ہو سکتا ہے۔ راولپنڈی، اٹک، چکوال، جہلم، منڈی بہاؤالدین، گجرات، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، نارووال، لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، شیخوپورہ اور قصور میں شدید بارشیں متوقع ہیں، جس کے باعث نشیبی علاقوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔

ادھر سندھ میں بھی 2 جولائی سے 5 جولائی کے دوران شدید بارشوں کا سلسلہ متوقع ہے۔ کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ اور بدین میں موسلادھار بارشیں ہو سکتی ہیں، جن کے باعث اربن فلڈنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ ممکنہ رکاوٹوں، پانی بھرنے اور دیگر مسائل کے لیے تیار رہیں۔

اتھارٹی نے مزید کہا ہے کہ ہزارہ، مالاکنڈ، آزاد کشمیر اور پیر پنجال کے پہاڑی علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کے شدید امکانات موجود ہیں۔ ان علاقوں میں سفر کرنے والے افراد اور سیاحوں کو محتاط رہنے اور موسمی صورتحال پر نظر رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔

این ڈی ایم اے نے تنبیہ کی ہے کہ شدید بارشوں کے باعث کمزور تعمیرات، کچی دیواریں، بجلی کے کھمبے اور بل بورڈز گرنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جبکہ آندھی اور طوفانی جھکڑ کے باعث حد نگاہ میں کمی سے ٹریفک حادثات کے امکانات بھی موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ژوب اور ہرنائی میں طوفانی بارشیں اور سیلاب، 4 افراد بہہ گئے، 3 خواتین بھی شامل

اتھارٹی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ندی نالوں کو عبور کرنے سے گریز کریں، درختوں، کمزور عمارتوں اور بجلی کے کھمبوں سے دور رہیں اور اپنی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سفر سے قبل موسم کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہی حاصل کریں اور غیر ضروری نقل و حرکت سے پرہیز کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews الرٹ جاری این ڈی ایم اے سیلاب کا خطرہ مون سون بارشیں وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سوات جیسے حادثات کا ذمے دارکون؟؟
  • مون سون میں معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں،چیئرمین این ڈی ایم اے کا انتباہ
  • پاکستان کو عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے آفات کا بہت زیادہ خطرہ ہے، چیئر مین این ڈی ایم اے
  • اس مون سون میں معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں،چئیرمین این ڈی ایم اے
  • ذیابیطس مریضوں کو تربوز سے اجتناب کیوں کرنا چاہیے؟
  • آج سے 5 جولائی تک شدید بارشیں متوقع، این ڈی ایم اے نے سیلابی خطرات سے خبردار کردیا
  • ذیابیطس مریضوں کو تربوز سے اجتناب کیوں کرنا چاہیئے؟
  • کیا بلک (زیادہ مقدار) میں خریداری واقعی فائدہ مند ہے؟
  • پاکستان عالمی طور پر ڈیفالٹ کے خطرات میں سب سے زیادہ کمی کرنے والا ملک قرار