ذیابیطس اور تربوز: مٹھاس بھرے پھل سے لاحق ممکنہ خطرات کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گرمیوں کا موسم ہو اور تربوز کا ذکر نہ ہو تو بات ادھوری لگتی ہے۔ یہ سرخ، رسیلا اور میٹھا پھل نہ صرف پیاس بجھاتا ہے بلکہ جسم کو تازگی بھی بخشتا ہے۔
اگر بات ذیابیطس کے مریضوں کی ہو، تو تربوز جیسے میٹھے پھل کے استعمال میں غیر معمولی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق تربوز بظاہر فائدہ مند ہونے کے باوجود کچھ ایسے پہلو رکھتا ہے جو ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
سب سے پہلے جس پہلو پر غور کیا جانا چاہیے وہ ہے تربوز کا ’’گلائسیمک انڈیکس‘‘(Glycemic Index)۔ یہ ایک پیمانہ ہے جس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ کوئی خوراک خون میں گلوکوز کی سطح کو کتنی تیزی سے بڑھاتی ہے۔
تربوز کا گلائسیمک انڈیکس تقریباً 72 کے لگ بھگ ہوتا ہے، جو اسے تیزی سے شوگر لیول بڑھانے والے پھلوں میں شمار کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر ذیابیطس کے مریض بڑی مقدار میں تربوز کھا لیں تو ان کے خون میں شکر کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ صرف گلائسیمک انڈیکس ہی کافی نہیں ہوتا، بلکہ ’’گلائسیمک لوڈ‘‘(Glycemic Load) بھی اہم ہوتا ہے جو کسی خوراک کی مقدار اور اس کے اثرات کا مجموعی جائزہ پیش کرتا ہے۔
تربوز کا گلائسیمک لوڈ فی 100 گرام تقریباً 5 کے قریب ہے، جو بظاہر کم تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کم مقدار میں کھایا جائے تو ممکن ہے تربوز خون میں شکر کی سطح پر نمایاں اثر نہ ڈالے،لیکن چونکہ تربوز میں پانی کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث لوگ اسے بیک وقت زیادہ کھا لیتے ہیں، اس لیے گلائسیمک لوڈ بڑھ سکتا ہے۔
ایک اور نکتہ جو کم توجہ حاصل کرتا ہے وہ ہے تربوز میں پائی جانے والی قدرتی مٹھاس ،یعنی فرکٹوز۔ فرکٹوز وہ قسم کی شکر ہے جو اگر زیادہ مقدار میں استعمال کی جائے تو انسولین کی کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہے۔ خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض، جن کا جسم پہلے ہی انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا کر چکا ہوتا ہے، ان کے لیے زیادہ فرکٹوز لینا مزید مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ نتیجتاً شوگر کنٹرول مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔
ماہرین غذائیت کا مشورہ ہے کہ ذیابیطس کے مریض تربوز جیسے پھلوں کا استعمال کرتے وقت ’’اعتدال‘‘کو کلیدی اصول بنائیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ تربوز کھانا چاہتے ہیں تو اسے ایک محدود مقدار میں دن کے مخصوص وقت میں لیں، جیسے کھانے کے بعد یا ورزش سے پہلے، جب جسم کی توانائی کی ضرورت زیادہ ہو۔ اس سے نہ صرف شکر کی سطح پر اچانک اُچھال سے بچا جا سکتا ہے بلکہ جسم کو مطلوبہ غذائیت بھی حاصل ہو سکتی ہے۔
مزید برآں ذیابیطس کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ تربوز کے ساتھ دیگر فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے دہی، بادام یا بیج شامل کریں تاکہ گلوکوز کے جذب کی رفتار کم ہو جائے اور شوگر لیول میں توازن برقرار رہے۔
یاد رکھیں کہ تربوز ایک خوش ذائقہ اور موسمی نعمت ضرور ہے، مگر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ ہرگز بے ضرر نہیں۔ اگرچہ تربوز میں وٹامنز، پانی، اور اینٹی آکسیڈنٹس جیسے فوائد موجود ہیں، لیکن اس کی مٹھاس اور شوگر پر اثر کے باعث محتاط رویہ اپنانا لازمی ہے۔ بہتر یہی ہو گا کہ مریض تربوز کھانے سے پہلے اپنے معالج یا ماہر غذائیت سے مشورہ کریں تاکہ شوگر لیول پر منفی اثرات سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ذیابیطس کے مریض تربوز کا ہے تربوز سکتا ہے
پڑھیں:
’ریاض پڑھ رہا ہے‘ کتب میلہ علم و ادب کے متوالوں کی توجہ کا مرکز
2025 کا ریاض بین الاقوامی کتب میلہ، جو ادب اتھارٹی برائے اشاعت وترجمہ کے زیرِ اہتمام ’ریاض پڑھ رہا ہے‘ کے عنوان سے جاری ہے، اپنے دوسرے روز بھی علم وادب کے متوالوں کی توجہ کا مرکز رہا۔
میلہ جامعہ امیرہ نوره میں منعقد کیا جارہا ہے جہاں کتابوں کے شائقین، طلبہ، محققین اور اہلِ قلم بڑی تعداد میں شریک ہیں۔ علمی و ثقافتی رنگوں سے مزین یہ میلہ علم و فن کے متنوع پہلوؤں کو ایک ہی جگہ سموئے ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مدینہ منورہ میں بین الاقوامی کتب میلہ، دلچسپی کا مرکز بن گیا
انتظامیہ نے زائرین کے لیے مفت بس سروس فراہم کی ہے، جب کہ ریلوے اسٹیشن سے جامعہ تک ٹیکسی کا کرایہ اوسطاً 25 ریال ہے، جس کے بعد قریباً 10 منٹ پیدل فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے۔
کتب میلہ 11 اکتوبر تک جاری رہے گا، اور اس میں 25 سے زیادہ ممالک کے 2 ہزار سے زیادہ اشاعتی ادارے، ایجنسیاں اور ثقافتی تنظیمیں شریک ہیں۔
یہ میلہ فکری وادبی تبادلے کا ایک نمایاں پلیٹ فارم بن چکا ہے، جو مملکت سمیت دنیا بھر کے ادیبوں، مفکرین اور ناشرین کو ایک جگہ جمع کررہا ہے۔
میلے کے دوران 200 سے زیادہ فکری وثقافتی سرگرمیاں ترتیب دی گئی ہیں جن میں مذاکرے، مکالماتی نشستیں، محاضرات، مشاعرے اور ورکشاپس شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کتب میلے میں کتابوں سے زیادہ کھانے کی فروخت، خالد انعم نے معافی کیوں مانگی؟
کتب میلہ روزانہ صبح 11 بجے سے نصف شب تک عوام کے لیے کھلا رہتا ہے، جبکہ جمعہ کو دوپہر 2 بجے سے رات 12 بجے تک کھلا ہوتا ہے۔ زائرین کے لیے یہ میلہ علم، ادب اور تخلیقی تجربے کا حسین امتزاج پیش کررہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews توجہ کا مرکز ریاض زائرین شائقین علم و ادب کتب میل وی نیوز