data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے 14 اگست یومِ آزادی اور معرکۂ حق کی تقریبات کو قومی سطح پر بھرپور انداز میں منانے کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو تقریبات کی تیاری، نگرانی اور فکری و ثقافتی حکمتِ عملی کی تشکیل کی ذمہ دار ہوگی۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق وزارت ثقافت کی نگرانی میں قائم کردہ اس کمیٹی میں وفاقی وزرا احسن اقبال، محسن نقوی، عطا تارڑ اور رانا ثناءاللہ کو شامل کیا گیا ہے جب کہ چاروں صوبوں کے نمائندے اور مختلف وزارتوں کے سیکریٹریز بھی اس کا حصہ ہوں گے، کمیٹی میں وزیراعظم کے معاون خصوصی حذیفہ رحمٰن کو بھی مرکزی کردار سونپا گیا ہے جو تقریبات کے لیے فکری و ثقافتی حکمتِ عملی مرتب کریں گے۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق جشنِ آزادی کو نئے جذبے، رنگ اور قومی پیغام کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 13 اور 14 اگست کو ملک بھر میں خصوصی تقریبات منعقد کی جائیں گی جن میں حب الوطنی، اتحاد اور شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جائے گا، تقریبات کا دائرہ کار وفاقی، صوبائی، ضلعی اور تحصیل سطح تک پھیلایا جائے گا تاکہ ہر شہری اس قومی جذبے میں شامل ہو۔

وزارت ثقافت کی جانب سے یومِ آزادی کی تقریبات کو ایک نئے ثقافتی اور فکری رنگ میں ترتیب دینے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، حذیفہ رحمٰن کی زیرنگرانی ایک خصوصی ٹیم قومی تاریخ، جدوجہد آزادی، معرکہ حق اور عصری چیلنجز کو اجاگر کرنے کے لیے پروگرامز اور تقریبات کی منصوبہ بندی کرے گی۔

کمیٹی کے قیام کا مقصد نہ صرف یومِ آزادی کی تقریبات کو مؤثر انداز میں منعقد کرنا ہے بلکہ معرکۂ حق کے عنوان سے پاکستان کے دفاع، نظریاتی سرحدوں اور فلسطین و کشمیر جیسے عالمی مقدمات پر بھی قومی بیانیہ مضبوط بنانا ہے۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی آئندہ چند روز میں اپنی پہلی اجلاس میں تقریبات کے لیے جامع ٹائم لائن، تھیمز، تقریری مقابلے، ثقافتی میلوں، میڈیا مہمات اور قومی ترانے و نظموں پر مشتمل حکمت عملی طے کرے گی، جب کہ سیکیورٹی، لوکل گورنمنٹ اور میڈیا ریگولیٹری اداروں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ اس سال 14 اگست کو ملک بھر میں “معرکۂ حق” کے عنوان سے بھی خصوصی سرگرمیاں رکھی جا رہی ہیں جن میں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی، کشمیریوں کی حمایت اور قومی خودمختاری کے تحفظ کو اجاگر کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی تقریبات جائے گا کے لیے

پڑھیں:

بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی

بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔

دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالی

سکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔

سیاسی ردعمل

پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔

پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدت

پاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔

بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریک

ماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔

عالمی برادری کا کردار

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پاکستان سکھ یاتری

متعلقہ مضامین

  • 5 ویں جماعت کے لاپتا طالبعلم پر چرس کا مقدمہ قائم
  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: اے پی سی
  • آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان
  • ایمان مزاری کی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف شکایت ہراسمنٹ کمیٹی میں جمع
  • ایمان مزاری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف ہراسمنٹ کمیٹی میں شکایت جمع کروادی