جشن آزادی اور آپریشن معرکہ حق کی تقریبات کی تیاری کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
جشن آزادی اور آپریشن معرکہ حق کی تقریبات کی تیاری کے لیے وفاقی وزیر احسن اقبال کی سربراہی میں وفاقی وزرا سمیت دیگر حکام پر مشتمل اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
وزیراعظم دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر جشن آزادی اور معرکہ حق کی تقریبات کے لیےاعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر تشکیل دی گئی کمیٹی 14 اور 15 اگست کو معرکہ حق اور یوم آزادی کے شایان شان انتظامات کرے گی اور اس کے کنوینئر وفاقی وزیر احسن اقبال کو مقرر کیا گیا ہے اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کمیٹی کے شریک کنوینئر ہوں گے۔
کمیٹی کے دیگر اراکین میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، رانا ثنا اللہ، وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول، وزیر ثقافت حذیفہ رحمان اور دیگر اراکین شامل ہوں گے۔
کمیٹی میں وفاقی اور صوبائی سیکریٹریز، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹریز بھی رکن ہوں گے۔
پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) اور جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) سے ڈی جی پی ایس اینڈ پی ایم بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
اعلیٰ سطح کی کمیٹی جشن آزادی کے حوالے سے قومی اور علاقائی تقریبات، سیکیورٹی اور میڈیا مہمات کی نگرانی کرے گی اور تقریبات کا موضوع “معرکہ حق” اور “عملی یک جہتی” قرار دیا گیا۔
ٹی او آرز میں کمیٹی کو یوم آزادی سے قبل تقاریب کا جامع شیڈول تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے اور تمام تقریبات قومی و ثقافتی شناخت کی آئینہ دار ہوں گی اور وفاق بھر میں عوامی شمولیت یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔
کمیٹی کو کہا گیا ہے کہ تقریبات میں سیکیورٹی، ہنگامی تیاری اور پروٹوکول کا مکمل خیال رکھا جائے گا، میڈیا مہم، ثقافتی پریڈز، قومی مقابلوں اور عوامی سرگرمیوں کا جامع پلان ترتیب دیا جائے گا۔
کمیٹی کو 10 روز میں وزیراعظم کو تقریبات کا پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سطح کی کمیٹی وفاقی وزیر معرکہ حق کی ہدایت ہوں گے
پڑھیں:
ستائیسویں آئینی ترمیم کے بعد اعلیٰ عدلیہ کے اہم فورمز کی مکمل تشکیل نو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: 27ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے ساتھ ہی ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے اہم ترین فورمز سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی، سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو ہوتے ہی عدالتی ڈھانچے کے اندر کئی بنیادی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے سرکاری اعلامیے کے مطابق یہ تمام نامزدگیاں دونوں متعلقہ چیف جسٹس صاحبان کی مشاورت کے بعد کی گئی ہیں تاکہ نئے آئینی ڈھانچے کا عملی نفاذ فوری طور پر ممکن بنایا جا سکے۔
اعلامیے کے مطابق جسٹس جمال خان مندوخیل کو سپریم جوڈیشل کونسل کا رکن نامزد کیا گیا ہے، جب کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں بھی انہیں اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق یہ نامزدگی مکمل مشاورت اور نئے آئینی تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی سربراہی اب چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے پاس ہوگی، جب کہ ان کے ساتھ سینئر رکن کے طور پر چیف جسٹس امین الدین خان ذمہ داریاں ادا کریں گے۔ نئے ڈھانچے میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس حسن رضوی کو بھی جوڈیشل کونسل کا مستقل حصہ بنایا گیا ہے۔
اسی طرح جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے بھی اہم تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کمیشن کے سربراہ ہوں گے جب کہ جسٹس عامر فاروق سمیت جسٹس منیب اختر اور جسٹس حسن رضوی کمیشن کے ارکان کی حیثیت سے شامل ہوں گے۔
اس کے علاوہ کمیشن میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور اعوان سرکاری نمائندوں کے طور پر شامل ہوں گے، جب کہ پارلیمان سے حکومت اور اپوزیشن کے دو دو ارکان بھی اس فورم کا حصہ ہوں گے۔
غیر عدالتی نمائندگی میں بھی وسعت پیدا کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے نامزد وکیل اور اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نامزد کردہ خاتون رکن کو بھی کمیشن میں شامل کیا گیا ہے۔ اس طرح جوڈیشل کمیشن اب عدالتی اور پارلیمانی دونوں سطحوں کی مشترکہ نمائندگی پر مشتمل ایک وسیع تر فورم کی شکل اختیار کر چکا ہے۔