سانحہ سوات: ڈی جی پی ڈی ایم اے نے انکوائری کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروادیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا نے سانحہ سوات پر انکوائری کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروادیا۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے سانحہ سوات پر قائم انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ 23 جون کو بارشوں سے متعلق ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کیا تھا جس میں پشاور اور سوات سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں 25 جون سے تیز بارشوں کی پیشگوئی تھی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ سوات، دیر، کوہستان اور شانگلہ کے مقامی ندی نالوں میں فلیش فلڈ سے خبردار کیا تھا، ضلعی انتظامیہ کو چھوٹی بڑی مشینری کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔
پشاور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے درخواست کی سماعت کی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے کی تمام ضلعی انتظامیہ کو 46 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے تھے، ضلعی انتظامیہ کی ڈیمانڈ پر امدادی سامان بھی فراہم کیا گیا تھا، پی ڈی ایم اے نے اپنا تمام وقت پر مکمل کیا تھا۔
یاد رہے کہ 26 جون کو دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں طغیانی کے باعث 17 افراد بہہ گئے تھے جن میں سے 4 کو بچالیا گیا تھا جبکہ 12 کی لاشیں مل چکی ہیں اور ایک کی تلاش تاحال جاری ہے۔
مرنے والوں میں ایک خاندان کا تعلق مردان جبکہ دوسرے کا تعلق سیالکوٹ سے تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ پی ڈی ایم اے سانحہ سوات
پڑھیں:
مشکوک پائلٹس لائسنس کیس، ایف آئی اے کراچی کا ریکارڈ ہیڈکوارٹرز منتقل، غلام سرور خان کے خلاف انکوائری جاری
کراچی:مشتبہ پائلٹ لائسنس اسکینڈل اور سابق وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے خلاف جاری انکوائری کے سلسلے میں ایف آئی اے کراچی میں زیر تفتیش مقدمات کا مکمل ریکارڈ ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز کو ارسال کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز کی ہدایت پر کراچی سرکل نے تمام متعلقہ ایف آئی آرز، چالان، اور عدالتی کارروائی کی تفصیلات پر مشتمل ریکارڈ اسلام آباد روانہ کیا ہے۔ یہ اقدام وفاقی کابینہ کی ہدایت پر غلام سرور خان کے خلاف انکوائری کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 2020 میں غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں بیان دیا تھا کہ 150 پاکستانی پائلٹس نے اپنے لائسنس جعلی طریقے سے حاصل کیے، جس کے بعد قومی ایئر لائن پی آئی اے کو یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ میں اپنی پروازوں کی بندش کا سامنا کرنا پڑا۔ بعدازاں، مجموعی طور پر 262 پائلٹس کے لائسنس معطل کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
اس انکشاف کے بعد نہ صرف پی آئی اے بلکہ دیگر ملکی ایئر لائنز کے پائلٹس بھی عالمی ایوی ایشن اداروں کی نظر میں آ گئے، اور غیر ملکی فضائی کمپنیوں نے پاکستانی پائلٹس کو ڈیوٹی سے روک دیا تھا۔
سابق حکومت کے احکامات پر ایف آئی اے نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں متعدد مقدمات درج کیے گئے اور کئی گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں۔