صنعتی شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 26 فیصد سے کم ہوکر 18 فیصد رہ گیا، ہارون اختر
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے کہا ہے کہ صنعتی شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 26 فیصد سے کم ہوکر 18 فیصد رہ گیا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر بنائی گئی صنعتی پالیسی کمیٹیوں کا اجلاس ہارون اختر خان کی زیر صدارت ہوا، جس میں بتایا گیا کہ صنعتی شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 8 فیصد کم ہوگیا ہے۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق کمیٹی ارکان نے 8 ذیلی کمیٹیوں کی سفارشات تیار کرلیں، اس دوران تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔
ہارون اختر نے کہا کہ صنعتی شعبےکا جی ڈی پی میں حصہ 26 فیصد سےکم ہوکر18 فیصد رہ گیا، صنعتی شعبے کی بحالی کےلیے 8 کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں۔
اجلا س کے اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک بیمار صنعتوں کی بحالی اور قرضوں کے حل کےلیے گائیڈ لائنز جاری کرے گا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں کارپوریٹ ری ہیبلی ٹیشن ایکٹ 2018ء میں ترامیم اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کےلیے کارپوریٹ ٹیکس 3 سال میں 29 سے 26 فیصد کرنے کی تجاویز دی گئیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ بینکنگ ایسوسی ایشن کی مشاورت سے صنعتی یونٹس کی درجہ بندی طے کی گئی۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق ایس ای سی پی ایکٹ، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ، انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم کی سفارش کی گئی، ہارون اختر خان نے عملدرآمد کے لیے 10 ذیلی کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا جی ڈی پی میں حصہ اعلامیے کے مطابق صنعتی شعبے ہارون اختر
پڑھیں:
وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
وزیراعظم شہباز شریف نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی ہے، جو نہ صرف موجودہ تعاون کو بڑھائے گی بلکہ جاپانی کمپنیوں کو درپیش مسائل کے حل اور نئی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار کریں گے، جبکہ وزارت صنعت و پیداوار، وزارت تجارت، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت اوورسیز، وزارت داخلہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ افسران اس کے رکن ہوں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان جاپان بزنس فورم کے نمائندے، پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی اور سابق سفیر برائے جاپان چوہدری آصف محمود بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
وزیراعظم آفس کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کو درج ذیل ٹرمز آف ریفرنس (TORs) دیے گئے ہیں۔
پاکستان اور جاپان کے درمیان موجودہ صنعتی تعاون میں اضافہ، پاکستان میں کام کرنے والی جاپانی کمپنیوں کے مسائل کا حل، جاپانی سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کے لیے اقدامات تجویز کرنا اور متعلقہ دیگر معاملات کا جائزہ لینا شامل ہیں۔
کمیٹی دو ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ اور سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی جبکہ اس کا سیکریٹریٹ وزارت صنعت و پیداوار ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام سے پاکستان میں جاپانی سرمایہ کاری کے لیے نئی راہیں کھلیں گی اور دونوں ممالک کے صنعتی تعلقات کو عملی بنیادوں پر نئی وسعت ملے گی۔