وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے کہا ہے کہ صنعتی شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 26 فیصد سے کم ہوکر 18 فیصد رہ گیا ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر بنائی گئی صنعتی پالیسی کمیٹیوں کا اجلاس ہارون اختر خان کی زیر صدارت ہوا، جس میں بتایا گیا کہ صنعتی شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 8 فیصد کم ہوگیا ہے۔

اجلاس کے اعلامیے کے مطابق کمیٹی ارکان نے 8 ذیلی کمیٹیوں کی سفارشات تیار کرلیں، اس دوران تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔

ہارون اختر نے کہا کہ صنعتی شعبےکا جی ڈی پی میں حصہ 26 فیصد سےکم ہوکر18 فیصد رہ گیا، صنعتی شعبے کی بحالی کےلیے 8 کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں۔

اجلا س کے اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک بیمار صنعتوں کی بحالی اور قرضوں کے حل کےلیے گائیڈ لائنز جاری کرے گا۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں کارپوریٹ ری ہیبلی ٹیشن ایکٹ 2018ء میں ترامیم اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کےلیے کارپوریٹ ٹیکس 3 سال میں 29 سے 26 فیصد کرنے کی تجاویز دی گئیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ بینکنگ ایسوسی ایشن کی مشاورت سے صنعتی یونٹس کی درجہ بندی طے کی گئی۔

اجلاس کے اعلامیے کے مطابق ایس ای سی پی ایکٹ، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ، انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم کی سفارش کی گئی، ہارون اختر خان نے عملدرآمد کے لیے 10 ذیلی کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کا جی ڈی پی میں حصہ اعلامیے کے مطابق صنعتی شعبے ہارون اختر

پڑھیں:

وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور

وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • آئی بی اےسکھر ، ایم ڈی کیٹ 2025 ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان
  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • پنجاب میں اسموگ کی شدت میں اضافہ، اسکولوں کے اوقات کار تبدیل
  • پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کے لیے کامیاب بولیاں موصول ،ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ
  •  نجی صنعتی زونز میں سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے زمین کی تبدیلی فیس میں رعایت کا فیصلہ
  •  پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذ کیلئے صوبہ بھر میں مہم شروع
  • کوئٹہ میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر موبائل انٹرنیٹ سروس 24 گھنٹے کے لیے معطل