ہنگامہ آرائی کے باعث اراکین پنجاب اسمبلی کی معطلی سے اپوزیشن نئی مشکل میں پھنس گئی۔ 

رپورٹ کے مطابق اپوزیشن کے اراکین کی معطلی کے بعد اپوزیشن کا  پنجاب اسمبلی کے اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن دینے کا اختیار بھی ختم ہو گیا۔

 پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے اراکین 105 ہیں، 26 اراکین کی معطلی کے بعد یہ تعداد79 رہ گئی۔

اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن پر  کم از کم 93 اراکین کے دستخط ضروری ہیں، معلل اراکین کی بحالی تک اپوزیشن اجلاس کی ریکوزیشن نہیں دے سکے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی اراکین کی کی معطلی

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی نے 5300 ارب روپے سے زائد مالیت کے بجٹ کی منظوری دے دی

پنجاب اسمبلی نے 5300 ارب روپے سے زائد مالیت کے بجٹ کی منظوری دے دی، صوبائی اسمبلی نے فنانس بل 2025 بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا۔

پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں پانچ محکموں کیلئے 636 ارب روپے سے زائد کی گرانٹس کثرتِ رائے سے منظور کرلی گئیں، ان گرانٹس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی تمام تحریکیں مسترد کردی گئیں۔

وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مثالی اور متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔

پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر ملک محمد احمد کی صدارت میں شروع ہوا۔ اسپیکر نے بتایا کہ بجٹ پر 100حکومتی ارکان نے 13 گھنٹے 38 منٹ اوراپوزیشن کے 62 ارکان نے 12 گھنٹے 23 منٹ کی تقریریں کیں۔

قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ منظور کرلیا

اس سے قبل وفاقی کابینہ نے ترامیم کے ساتھ فنانس بل کی منظوری دی تھی۔

آئندہ مالی سال 2025-26 کے سالانہ بجٹ کے تمام مطالبات منظور کرلیے گئے، پنجاب اسمبلی نے 4 ہزار 329 ارب سے زائد کے مطالبات منظور کیے، اپوزیشن کی جانب سے 8 محکموں سے متعلق جمع کروائی گئی کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد کردی گئیں۔

پولیس کے لیے 200 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کے مطالبات زر کی منظوری دی گئی، جبکہ صحت کی سہولیات کے لیے 258 ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور کیے گئے، پنشن کےلیے 462 ارب روپےکی بھاری رقم کےمطالبات زر پنجاب اسمبلی میں منظور کیے گئے۔

سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے لیے 120 ارب روپے کے مطالبات زر منظور کیے گئے، سرکاری عمارتوں کی مد میں 161 ارب روپے کے مطالبات زر منظور کرلیے گئے۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت نے متوازن بجٹ پیش کیا ہے جو عوام کی امنگوں کے مطابق ہے، اپوزیشن نے اس بار بھی بجٹ کی کتابوں کو نہیں دیکھا، اپوزیشن لیڈر باتیں دہراتے رہے۔

بجٹ اجلاس میں 5 محکموں کیلئے 636 ارب سے زائد کی گرانٹس رائے شماری کے ذریعے منظور کی گئیں، اپوزیشن کی تمام کٹ موشنز مسترد کردی گئیں۔

اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ نئی گاڑیاں خریدنے اور نئی بلڈنگ بنانے سے پولیس کا محکمہ ٹھیک نہیں ہوگا۔

 وزیر زراعت عاشق کرمانی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو پسند نہیں تو ٹریکٹر اور کسان کارڈ واپس کر دیں۔ 

وزیر صحت سلمان رفیق نے کہا شعبہ صحت گوجرانوالہ میں بھی صرف ن لیگ کی حکومت میں کام ہوا ہے۔

ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس جمعرات صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • 26 ارکان اسمبلی کی معطلی ؛ اپوزیشن کا اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن دینے کا اختیار ختم
  • پنجاب اسمبلی، اپوزیشن کو نیا دھچکا، 26اراکین کی معطلی کے بعد اجلاس بلانے کا اختیار ختم
  • 26 ارکان کی معطلی: اپوزیشن کا پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن دینے کا اختیار ختم
  • پنجاب اسمبلی:ارکان معطلی کے بعد اپوزیشن کا اجلاس بلانے کا اختیار محدود
  • پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو نیا دھچکا، 26 اراکین کی معطلی کے بعد اجلاس بلانے کا اختیار ختم
  • تھرڈ امپائر پر تنقید، ویسٹ انڈین کوچ سیمی بڑی مشکل میں پھنس گئے
  • مریم نواز کی تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی، سپیکر نے اپوزیشن کے 26 اراکین کو معطل کر دیا 
  • مریم نواز کیخلاف احتجاج پر اپوزیشن کے 26 ارکان 15 دن کے لیے معطل
  • پنجاب اسمبلی نے 5300 ارب روپے سے زائد مالیت کے بجٹ کی منظوری دے دی