سوات واقعہ پر ڈی سی کی معطلی کافی نہیں گنڈا پور استعفیٰ دیں، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے سوات واقعے پر صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے عوام کی فلاح و بہبود کیلیے مختص وسائل کو احتجاج اور دھرنوں پر ضائع کیا گیا، جبکہ قدرتی آفت کے وقت بروقت امداد فراہم نہیں کی گئی۔
صوبائی حکومت کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو نہ کر سکی۔ سوات واقعہ پر ڈی سی کو معطل کرنا کافی نہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو استعفیٰ دینا چاہئے تھا۔
وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کے ساتھ پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا گنڈا پور ورک فرام اڈیالہ کا دفتر قائم کیا ہوا ہے، کیا عوام نے انہیں اس مقصد کیلیے ووٹ دیا تھا؟ خیبرپختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم ہو رہے ہیں، کوہستان سکینڈل سمیت اربوں روپے کی کرپشن کی نشاندہی ہو چکی ہے۔
پی ڈی ایم اے کیلیے مختص فنڈز عوامی ریلیف کے بجائے سیاسی سرگرمیوں پر خرچ ہو رہے ہیں، سوات میں سیاح خواتین اور بچوں سمیت مدد کیلیے چیختے رہے لیکن ہیلی کاپٹرز اور ریسکیو سہولیات فراہم نہ کی گئیں۔
یہ سیاحوں کی نہیں، تحریک انصاف کے نظام کی موت ہے۔ عوام کو بچاناحکومت کا کام ہے، مگر وزیراعلیٰ فرماتے ہیں میرا کام خیمے دینا نہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت دہشتگردی پر واضح مؤقف اپنائے: طلال چوہدری
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت دہشتگردی کے خلاف دو ٹوک مؤقف اپنانے کے بجائے ابہام پیدا کر رہی ہے، جلسے جلوس ان کا حق ہے، مگر کالعدم تنظیموں پر نرمی کی کوئی گنجائش نہیں۔
فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ صوبائی حکومت بات چیت کی بات کرتی ہے، مگر ان عناصر سے کیسے بات کی جائے جو فورسز اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں؟ دہشتگردوں سے نرمی کا مطلب ان کے لیے محفوظ پناہ گاہیں دینا ہے، اور یہ قابلِ قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو دہشتگردی کے خلاف 600 ارب روپے ملے، مگر نہ سی ٹی ڈی کو سہولیات دی گئیں، نہ سیف سٹی یا فرانزک منصوبے بنے، آخر یہ فنڈز کہاں گئے؟
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ خوارج (کالعدم گروہ) افغانستان سے سرحد پار کر رہے ہیں، 17 دہشتگرد کرک میں مارے گئے، اور شواہد عالمی برادری سے شیئر کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد صوبوں کی ذمہ داری ہے، صرف فوج لڑ رہی ہے، جبکہ سیاستدان خاموش ہیں۔
انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان پر الزام لگایا کہ ان کا بیانیہ بھارت و اسرائیل سے ملتا جلتا ہے، وہ شہداء کے لیے ایک ٹوئٹ بھی نہیں کرتے اور خوارج کے خلاف کارروائی کی مخالفت کرتے ہیں۔
اختتام پر انہوں نے کہا کہ حکومت کی سفارتی کامیابیوں کا فائدہ عوام تک تبھی پہنچے گا جب صوبائی حکومتیں اور سیاسی جماعتیں وفاق کا ساتھ دیں۔