خطرناک جنگلی بلی گھر سے فرار، حکام نے شہریوں کو خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
امریکی ریاست منیسوٹا کے ایک کاؤنٹی میں ایک غیرمعمولی خبر نے لوگوں کو چونکا دیا ہے۔ حکام نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ ایک پالتو بوب کیٹ (جنگلی بلی) اپنے مالک کے گھر سے فرار ہوگئی ہے اور اب علاقے میں آزاد گھوم رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگلی حیات کی اہمیت و افادیت اجاگر کرنے کے لیے آگاہی مہم جاری
روزاؤ کاؤنٹی شیرف آفس کے مطابق ریاستی ڈپارٹمنٹ آف نیچرل ریسورسز کو اطلاع ملی کہ وار روڈ کے علاقے میں ایک بوب کیٹ قید سے نکل بھاگی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شہری اس جانور کو دیکھے تو ہرگز قریب نہ جائے اور فوراً محکمہ جنگلات یا شیرف آفس کو اطلاع دے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ منیسوٹا میں بوب کیٹ کو عام طور پر پالتو جانور رکھنے کی اجازت نہیں، سوائے اس کے کہ کسی کے پاس خصوصی لائسنس ہو یا وہ کسی زو یا وائلڈ لائف سینکچری سے منسلک ہو۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ اس بوب کیٹ کے مالک کے پاس قانونی پرمٹ تھا یا نہیں۔
بوب کیٹ کیوں خطرناک ہے؟بوب کیٹ اگرچہ عام حالات میں انسان پر حملہ نہیں کرتا، مگر اس کی جنگلی فطرت، تیز پنجے اور دانت اسے خطرناک بنا دیتے ہیں۔ یہ عموماً خرگوش، پرندے اور ہرن کے بچوں کا شکار کرتا ہے اور اگر کوئی انسان قریب جائے تو یہ اپنے دفاع میں جھپٹ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 5 فٹ لمبا آبی چھپکلی نما جانور 2 ریاستوں کو چکمہ دینے کے بعد گرفتار
مزید یہ کہ بوب کیٹ کو قابو میں رکھنا مشکل ہوتا ہے اور اگر اس کی ویکسین نہ لگی ہو تو یہ بیماری بھی پھیلا سکتا ہے۔
علاقے کے لوگ ایک جانب تجسس میں ہیں تو دوسری طرف احتیاط بھی برت رہے ہیں کہ کہیں اچانک ان کے سامنے یہ جنگلی بلی نہ آجائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بوب کیٹ جنگلی بلی حکام فرار منیسوٹا وارننگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بوب کیٹ جنگلی بلی حکام منیسوٹا وارننگ جنگلی بلی بوب کیٹ
پڑھیں:
روزانہ استعمال ہونے والی پانی کی بوتلیں جراثیم کا گھر، ماہرین نے خبردار کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے مگر اگر یہی پانی آلودہ بوتل سے پیا جائے تو فائدے کے بجائے نقصان پہنچا سکتا ہے۔
حالیہ طبی تحقیقات اور ماہرین نے اس بات پر سخت تنبیہ کی ہے کہ گھروں، اسکولوں، اور دفاتر میں استعمال ہونے والی پانی کی بوتلیں اگر باقاعدگی سے صاف نہ کی جائیں تو وہ جراثیموں کی افزائش کا مرکز بن جاتی ہیں۔
امریکا کی پٹسبرگ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی طبی ماہر مچل کنیپر کے مطابق پانی کی بوتلوں میں جراثیم ہمارے منہ اور ہاتھوں کے ذریعے پہنچتے ہیں، خاص طور پر بوتل کے نچلے حصے اور ڈھکن کے قریب جراثیم تیزی سے بڑھتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بوتلوں کی صفائی کا خیال نہ رکھا جائے تو اس کے نتیجے میں پیٹ درد، گلے میں خراش، بخار، الرجی، یا حتیٰ کہ دمہ جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
کلیو لینڈ کلینک کی ماہر ماریان سومیگو نے بتایا کہ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی بوتلیں محفوظ ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ بار بار استعمال کے بعد ان میں بیکٹیریا کی بڑی تعداد جمع ہو جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف پانی سے کھنگالنا کافی نہیں، بلکہ بوتل کو صابن اور گرم پانی سے اچھی طرح رگڑ کر دھونا چاہیے تاکہ تمام جراثیم ختم ہو جائیں۔
ماہرین کی ایک رپورٹ کے مطابق پانی کی بوتلوں میں پائے جانے والے بیکٹیریا کی مقدار اکثر کچن کے سنک یا بیت الخلا کے فرش سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
مارچ 2023 میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں تو یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا گیا تھا کہ عام پانی کی بوتلوں میں ٹوائلٹ کے مقابلے میں 40 ہزار گنا زیادہ جراثیم پائے گئے۔ محققین نے ان بوتلوں کو پیٹری ڈش سے تشبیہ دی جو لیبارٹریوں میں جراثیم اگانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق ایک عام بوتل میں اوسطاً دو کروڑ سے زائد جراثیم پائے جاتے ہیں، جب کہ ایک ٹوائلٹ میں ان کی تعداد صرف چند سو ہوتی ہے۔ نئی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اگر کسی کو فوڈ پوائزننگ یا فلو جیسی علامات محسوس ہوں اور وجہ سمجھ نہ آ رہی ہو تو ممکن ہے کہ آلودہ پانی کی بوتل اس کا باعث ہو۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو پلاسٹک کی بوتلوں کے بجائے اسٹیل یا شیشے کی بوتلیں استعمال کی جائیں، کیونکہ ان کی سطح پر جراثیم زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتے۔ پلاسٹک کی بوتلیں نہ صرف بیکٹیریا کو جگہ دیتی ہیں بلکہ ان میں پلاسٹک کے لاکھوں ننھے ذرات بھی پائے جا سکتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔