نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )فرانس اور سعودی عرب آج نیو یارک میں درجنوں عالمی راہنماﺅں کو مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے اکٹھا کریں گے، جن میں سے کئی ممالک ایک باقاعدہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے کی توقع ہے، یہ ایک ایسا قدم ہے جو اسرائیل اور امریکا کے سخت ردعمل کو دعوت دے سکتا ہے.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیل اور امریکا اس سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے، اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر ڈینی ڈینون نے اجلاس کو ”تماشا“ قرار دیا ہے انہوں نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ یہ مددگار ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ دراصل دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف ہے اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ اسرائیل اس کے جواب میں، مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصے کو ضم کرنے اور پیرس کے خلاف مخصوص دو طرفہ اقدامات پر غور کر رہا ہے.

امریکی حکومت نے فرانس سمیت ان ملکوں کے لیے ممکنہ نتائج کی وارننگ دی ہے، جو اسرائیل کے خلاف اقدامات کریں گے، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نیو یارک اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں یہ اجلاس اس ہفتے کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پہلے ہو رہا ہے، اسرائیل کے غزہ شہر پر طویل عرصے سے زیر غور زمینی حملے کے آغاز کے بعد بلایا گیا ہے، اور اس وقت ہو رہا ہے جب جنگ بندی کے امکانات بہت کم ہیں.

اسرائیل کے غزہ پر شدید حملے اور مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد کے دوران، یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ اب فوری اقدام کیا جائے ورنہ دو ریاستی حل کا تصور ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکتا ہے جنرل اسمبلی نے اس ماہ 7 صفحات پر مشتمل ایک اعلامیہ منظور کیا ہے، جس میں دو ریاستی حل کی جانب ٹھوس، وقت کے پابند اور ناقابل واپسی اقدامات بیان کیے گئے ہیں ساتھ ہی حماس کی مذمت اور اس سے ہتھیار ڈالنے اور غیر مسلح ہونے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ان کوششوں پر اسرائیل اور امریکا نے فوری ردعمل دیا، انہیں نقصان دہ اور تشہیری حربہ قرار دیا.

فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بَرو نے جمعرات کو صحافیوں سے کہا تھاکہ نیو یارک اعلامیہ دور مستقبل کا مبہم وعدہ نہیں ہے بلکہ ایک روڈ میپ ہے جو اولین ترجیحات یعنی جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی سے شروع ہوتا ہے جب ایک بار جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی حاصل ہو جائے، تو اگلا مرحلہ ’اگلے دن‘ کا منصوبہ ہوگا، جو پیر کی بات چیت کے ایجنڈے پر ہوگا فرانس کو امید ہے کہ جولائی میں میکرون کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان سے اس تحریک کو زیادہ تقویت ملے گی جو اب تک چھوٹے ممالک کی قیادت میں تھی جو عموماً اسرائیل پر زیادہ تنقید کرتے ہیں.

برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال نے اتوار کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا تھا جبکہ فرانس اور مزید 5 ریاستوں سے توقع ہے کہ وہ آج باقاعدہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گی کچھ ممالک نے کہا ہے کہ اس میں شرائط ہوں گی اور دوسروں نے کہا کہ سفارتی تعلقات کا معمول پر آنا بتدریج ہوگا اور یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کے اپنے وعدوں پر کس حد تک عمل کرتی ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی ریاست کو تسلیم اسرائیل کے نیو یارک کریں گے کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

صہیونی جاسوسوں کے مقابلے اور سازشوں کی روک تھام کے لیے فلسطینی مزاحمت کی ہدایات

بیان کے مطابق، دشمن کے پراپیگنڈا پیغامات یا آوازوں پر توجہ دینا صہیونی منصوبوں کو کامیاب بنانے کے مترادف ہے۔لہٰذا، ان کے پیغامات کو نظرانداز کرنا، پُرسکون رہنا، اور حفاظتی اصولوں پر سختی سے عمل کرنا ہی دشمن کی نفوذی کوششوں اور نفسیاتی جنگ کے خلاف پہلی دفاعی لائن ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں صہیونی رجیم کی اشتعال انگیز کارروائیوں اور جاسوسی کی نئی کوششوں کے بعد، مزاحمتی سیکیورٹی سروس نے علاقے کے رہائشیوں کے لیے ہوشیار رہنے اور حفاظتی اقدامات پر مشتمل ہدایات جاری کی ہیں۔ خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، مزاحمت کے سیکیورٹی ادارے نے گزشتہ شب ایک بیان میں اطلاع دی کہ صہیونی ڈرونز اور طیارے جو بلند آواز والے اسپیکروں سے اشتعال انگیز پیغامات نشر کر رہے تھے، خان یونس شہر (جنوبی غزہ) کے اوپر دیکھے گئے۔ بیان میں کہا گیا کہ دشمن کی یہ سرگرمیاں ایک نئی نفسیاتی جنگی مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد میدانی حالات میں خلل ڈالنا، معلومات اکٹھی کرنا، اور مزاحمتی کارکنوں کے اذہان و فیصلوں پر اثر انداز ہونا ہے۔   بیان میں شہریوں کو درج ذیل اقدامات پر سختی سے عمل کرنے کی تاکید کی گئی ہے:   1. محفوظ اور خفیہ ذرائعِ ابلاغ استعمال کریں۔ 2. فون یا عام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر حساس موضوعات پر گفتگو سے پرہیز کریں۔ 3. اہم خط و کتابت یا تصاویر اپنے ذاتی آلات (موبائل، لیپ ٹاپ وغیرہ) میں محفوظ نہ کریں۔ 4. روزمرہ کے راستے اور معمولات میں تبدیلی لائیں تاکہ دشمن کی نگرانی مشکل ہو۔ 5. دشمن کے فضائی سرگرمیوں کے دوران یا کھلے علاقوں میں سفر سے گریز کریں۔ 6. عوامی مقامات پر گفتگو میں احتیاط برتیں اور حساس جگہوں پر تصاویر یا ویڈیوز نہ لیں، نہ بھیجیں۔   بیان کے مطابق، دشمن کے پراپیگنڈا پیغامات یا آوازوں پر توجہ دینا صہیونی منصوبوں کو کامیاب بنانے کے مترادف ہے۔لہٰذا، ان کے پیغامات کو نظرانداز کرنا، پُرسکون رہنا، اور حفاظتی اصولوں پر سختی سے عمل کرنا ہی دشمن کی نفوذی کوششوں اور نفسیاتی جنگ کے خلاف پہلی دفاعی لائن ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فیشن کمیشن کی جانب سے ’سعودی فیبرک آف دی فیوچر‘ لانچ کرنے کا اعلان
  • صہیونی جاسوسوں کے مقابلے اور سازشوں کی روک تھام کے لیے فلسطینی مزاحمت کی ہدایات
  • جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
  • ایک یمنی کا بے باک تجزیہ
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
  • اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو
  • اسرائیل جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے،غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کو دیا جائے: استنبول اجلاس کا اعلامیہ
  • غزہ کا سیاسی و انتظامی نظام فلسطینی اتھارٹی کے ہاتھ میں ہونا چاہیے: استنبول اجلاس کا اعلامیہ جاری