اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایس ای سی پی کیس کی سماعت، جسٹس محسن اختر کیانی برہم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں کمپنی رجسٹرڈ کرنے سے متعلق ایس ای سی پی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے التوا مانگنے پر برہمی کا اظہار کیا۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ افسوس ہوتا ہے جب کوئی وکیل آکر تاریخ مانگ لیتا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ نہ وکیل اور نہ ہی ججز کام کیوں نہیں کرنا چاہتے۔
مزید پڑھیں: جسٹس محسن اختر کیانی کی نیب پر کڑی تنقید، سی ڈی اے حکام پر بھی برہمی کا اظہار
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اپنے آپ سے شرم آتی ہے، دل کرتا ہے کورٹ کو ہی جرمانہ کردوں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے نشاندہی کی کہ اس کیس میں اب تک 20 تاریخیں ہوچکی ہیں۔ تاہم عدالت نے وکیل درخواست گزار کی التوا کی استدعا منظور کرلی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ایس ای سی پی جسٹس محسن اختر کیانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ایس ای سی پی جسٹس محسن اختر کیانی جسٹس محسن اختر کیانی
پڑھیں:
’آپ سے ایک گھریلو خاتون بازیاب نہیں ہورہی‘، چیف جسٹس عالیہ نیلم کی آئی جی پنجاب پولیس کی سرزنش
کاہنہ کی رہائشی مغوی خاتون فوزیہ کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بروقت تفتیش کی جاتی تو معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور کیس کی پیش رفت پر عدالت کو آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس اس مقدمے کو انسانی اسمگلنگ کے زاویے سے بھی دیکھ رہی ہے، کیونکہ پنجاب پولیس اب تک 100 سے زائد بچیوں کو ہیومن ٹریفکنگ کے کیسز میں بازیاب کرا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 214 افسران کی سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر لیا
انہوں نے مزید بتایا کہ تمام صوبوں کے آئی جیز کو بھی خطوط لکھے گئے ہیں تاکہ اگر کسی کے علم میں کوئی معلومات ہوں تو فراہم کی جا سکیں۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ مغوی فوزیہ کا کوئی فنگر پرنٹ ریکارڈ موجود نہیں ہے،
تاہم پولیس نے اس مقام کی مکمل چھان بین کی ہے جہاں وہ رہتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ خاتون کا ایک بچہ بھی تھا جو شادی کے 5 برس بعد ہوا۔
مزید پڑھیں: پنجاب آگاہی اور معلومات کی ترسیل ایکٹ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
پولیس رپورٹ کے مطابق جب فوزیہ گھر سے گئی تو اس وقت بچہ صرف 3 ماہ کا تھا، جسے وہ پیچھے چھوڑ گئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ابتدا میں یہ کہا گیا کہ خاتون کو اغوا کر کے لے جایا گیا، لیکن اب یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ وہ اپنا سارا سامان سمیٹ کر خود ہی گئی تھیں۔
چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا لڑکی کی ساس کا پولی گراف ٹیسٹ کرایا گیا؟
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں جنات کے خلاف خاتون کے اغوا کا مقدمہ زیرسماعت، تحقیقاتی کمیٹی سرگرم
جس پر آئی جی پنجاب پولیس نے جواب دیا کہ مغوی خاتون کی ساس سمیت تمام اہلِ خانہ کے پولی گرافک ٹیسٹ کرائے گئے ہیں، ساس کے فون سے 109 کالز کا بھی فورینزک تجزیہ کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں سے ایک گھریلو خاتون بازیاب نہیں ہو رہی، اگر بروقت تفتیش کی جاتی تو معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خاتون زندہ ہے یا نہیں، اس حوالے سے مثبت پیش رفت اور واضح جواب درکار ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
عدالت نے آئی جی پنجاب کو 10 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 20 نومبر تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو بھی ہدایت کی کہ اگر ان کے علم میں کوئی نئی بات آئے تو فوراً پولیس کو آگاہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی جی پولیس پنجاب جسٹس عالیہ نیلم چیف جسٹس عثمان انور فوزیہ کاہنہ گھریلو خاتون ہیومن ٹریفکنگ