27ستمبر:پی ٹی آئی کا پھر حکومت مخالف جلسہ؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
جب سے پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی حکومت سے آئینی طور پر نکالے گئے ہیں، اِن کا غصہ ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ۔ حکومتی ایوانوں میں پھر سے فاتحانہ طور پر داخل ہونے اور حکمرانی سے لطف اندوز ہونے کے لیے پی ٹی آئی ، اپنے بانی کے حکم اور اشیرواد سے، بار بار پنجاب اور وفاق پر حملہ آور ہوتی رہی ہے ۔
مطلوبہ و موعودہ کامیابی مگر اِن کا نصیب نہیں بن سکی ۔ یوں لگتا ہے جیسے اقتدار میں ہمیشہ رہنا پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی نے اپنا ازلی حق سمجھ لیا ہے ؛ چنانچہ اِسی ’’حق‘‘ کی واپسی حصول کے لیے پی ٹی آئی بار بار اپنے حریفوں پر یلغاریں کررہی ہے ۔
9مئی کے ناقابلِ فراموش حملے بھی اِسی ’’حق‘‘ کا شاخسانہ کہے جا سکتے ہیں۔پچھلے تقریباً چار برسوں سے اِس پارٹی کا یہی مسلسل اور مستقل رویہ رہا ہے ۔ ویسے اِس مستقل رویئے کے اپنائے جانے پر پی ٹی آئی ’’شاباش‘‘ کی مستحق ہے۔اگرچہ اِس ’’ناقابلِ شکست‘‘ رویئے اور 9مئی کے متعدد حملوں کے باعث پی ٹی آئی کے سیکڑوں کارکنوں اور کئی معروف لیڈروں کو عدالتوں کی طرف سے سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں ۔
ایک سال قبل ، تقریباً یہی دن تھے اور یہی موسم تھا، جب بانی پی ٹی آئی کے حکم پر ہی پی ٹی آئی کے کارکنوں اور لیڈروں نے وفاقی دارالحکومت ، اسلام آباد ،پر ہلّہ بولا تھا۔ اِس حملے سے دو دن قبل وفاقی وزیر داخلہ، جناب محسن نقوی، نے کہا تھا:’’پی ٹی آئی کے سپورٹرز مسلّح ہو کر اسلام آباد پر یلغار کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔‘‘اِس بیان کو پی ٹی آئی کے کئی وابستگان نے غیر حقیقی اور مبالغہ آمیز قرار دیا تھا۔
26 نومبر2024کی شب مگر جب پی ٹی آئی وابستگان اور عشاق نے ، وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ محترمہ بشریٰ بی بی ، کی زیر قیادت اسلام آباد پر ہلّہ بولا تو یہی ثابت ہُوا کہ محسن نقوی صاحب کا بیان حقیقت پر مبنی تھا۔ 26نومبر کے حملے میں پی ٹی آئی کے عشاق نے اسلام آباد کا جس طرح اُجاڑا کیا، یہ الگ افسوسناک داستان ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ اگر اِس یلغار میں شریک علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی صاحبہ کو (پُراسرار طریقے سے) حفاظتی حصار میں لے کر آتشیں اسلام آباد سے نہ نکالا جاتا تو شائد ہمارے سامنے مناظر کچھ اور بھی ہو سکتے تھے ۔
اِس پسپائی اور شدید حکومتی ردِ عمل کے بعد پی ٹی آئی کئی مہینوں تک اپنے مبینہ زخم چاٹتی رہی تھی ۔ کئی اطراف سے شکوے شکایات بھی کی گئیں کہ وفاقی حکومت نے ( متشدد حملہ آوروں پر) کچھ زیادہ ہی سخت ہاتھ ڈالا ۔اُن حکومتی اقدامات بارے کئی اختلافات کے باوجود کہا جا سکتا ہے کہ ملک میں قانون کی بالادستی اور قیامِ امن کے لیے حکومتوں کو بعض اوقات، سرکش عناصر پر، سخت ہاتھ بھی ڈالنا پڑتا ہے ۔پنجاب اور اسلام آباد میں منہ کی کھانے کے بعد اب پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے بڑے بڑے شہروں میں ، حکومت مخالف، جلسے کرکے اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کی کوشش کررہی ہے ۔ اِن جلسوں کو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی مکمل اشیرواد حاصل رہی ہے ۔
اِس کے باوجود پی ٹی آئی کے کئی کارکنان اور رہنما (اور خاص طور پر بیرونِ ملک بیٹھے پی ٹی آئی کے حکومت مخالف عشاق اورKey Warriers) علی امین گنڈا پور سے مطمئن اور خوش نہیں ہیں ۔ اُنہیں غیر مرئی قوتوں کا ساتھی سمجھا جارہا ہے۔ اب جب کہ پی ٹی آئی نے بانی پی ٹی آئی کے حکم پر ایک بار پھر27ستمبر2025 کو پشاور میں حکومت مخالف’’بھرپور‘‘ جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے، علی امین گنڈا پور ہی سے بانی پی ٹی آئی نے مرکزی کردار ادا کرنے اور جلسے کو کامیاب کروانے کے لیے بڑی اُمیدیں وابستہ کررکھی ہیں ۔
اسلام آباد پر پی ٹی آئی کی ناکام چڑھائی کے تقریباً ایک سال بعد پی ٹی آئی پشاور میں حکومت مخالف جلسہ کرنے جارہی ہے ۔ اِس ایک سال کے دوران پی ٹی آئی کے جنگجو کارکنان اور لیڈروں نے اپنے زخم سہلالیے ہونگے اور بھرپور سستا بھی لیا ہوگا۔ کل 27ستمبر ہے ۔ اور کل ہی پی ٹی آئی کے لیے ایک اور آزمائش ہے ۔ کل ہی علی امین گنڈا پور کے اعصاب اور ’’کارگزاری‘‘ کا ایک بار پھر امتحان ہوگا ۔
ویسے علی امین گنڈا پور نے وزیر اعلیٰ بن کر عذاب ہی گلے میں ڈال رکھا ہے ۔ بانی پی ٹی آئی پسِ دیوارِ زنداں رہ کر اُنہیں ایک پَل چَین میں نہیں رہنے دے رہے۔ اُن کے سرپر وزیر اعلیٰ نہ رہنے کی تلوار بھی لٹکتی رہتی ہے ۔ 27ستمبر کو اُن کے لیے ایک نیا عذاب اُتر رہا ہے ۔ اگر یہ جلسہ بھی ، پچھلے جلسوں کی طرح، ناکام و نامراد ہُوا تو علی امین اپنے بانی کی خشمگیں نظروں کا سامنا کیسے کر سکیں گے؟
27ستمبر کو یہ جلسہ پشاور میں پی ٹی آئی اس لیے بھی رکھنے پر مجبور ہے کیونکہ باقی صوبوں میں اُن کی دال گلتی ہے نہ پاؤں ٹکنے دیے جاتے ہیں ۔ پشاورمیں سب انتظامات تو گنڈا پور صاحب اور اُن کی حکومت کے ہاتھوں میں ہوں گے۔بندوں کو ڈھونا بھی سہل ہوگا۔ تقریروں پر پابندیاں بھی نہیں ہوں گی۔ اِس لیے بانی پی ٹی آئی نے یہ جلسہ بھی پشاور ہی میں رکھا ہے؛چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ ، محترمہ علیمہ خان ، نے22ستمبر2025کو اڈیالہ جیل سے باہر (زندانی بھائی سے ملاقات کے بعد) رپورٹروں سے بات چیت کرتے ہُوئے یوں کہا:’’ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ 27ستمبر کا(پشاور میں) جلسہ بہت کامیاب ہونا چاہیے ۔پوری قوم باہر نکلے ۔ یہ جلسہ قوم کی آزادی کے لیے ہے ۔‘‘ ہمیں آج تک سمجھ نہیں آ سکی کہ بانی پی ٹی آئی نے کس شئے کو ’’آزادی‘‘ کا نام دے رکھا ہے ؟ علیمہ خان صاحبہ نے میڈیا کو یہ بھی بتایا :’’ بانی پی ٹی آئی نے پشاور کے اِس جلسے کی ذمے داری علی امین گنڈا پور اور جنید اکبر کو سونپی ہے ۔ بانی کی طرف سے بیرسٹر سیف اور علی امین گنڈا پور کو پیغام ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہ کرے ۔ جس نے بات کرنی ہے، وہ جیل میں آئے۔‘‘
اسٹیبلشمنٹ سے بات نہ کرنے کی بات کرکے ، ایک بار پھر، بانی صاحب نے اپنی فرسٹریشن کا اظہار تو نہیں کر دیا؟ موصوف سے بات کرنے کے لیے کوئی جیل جانے سے تو رہا ۔ جب اسٹیبلشمنٹ بار بار کہہ رہی ہے کہ کسی سیاستدان سے بھی بات کرنے کا مینڈٹ ہمارا نہیں ہے تو اِس کے باوجود بانی صاحب اسٹیبلشمنٹ کی بار بار، درمیان داری کے لیے، کیوں ضرورت محسوس کررہے ہیں؟ کیا اِس اُمید پر کہ اگر اُن کی کوئی آس اُمید پوری ہوگی تو اِسی دَر سے ؟ آدمی کو بہرحال اُمید نہیں توڑنی چاہیے : پیوستہ رہ شجر سے اُمیدِ بہار رکھ، کے مصداق۔سوال مگر یہ ہے کہ پی ٹی آئی ، اپنے بانی کے حکم پر،27ستمبر کا یہ جلسہ پشاور میں کیوں منعقد کرنا چاہتی ہے؟ مقاصد و اہداف کیا ہیں؟ اِس جلسے پر زرِ کثیر خرچ ہوگا ، جس کی پی ٹی آئی کو قطعی کوئی پروا نہیں ہے کہ علی امین گنڈا پور صاحب کی حکومت ہے ناں۔پچھلی بار اسلام آباد پر یلغار کے موقع پر پی ٹی آئی نے تشدد پسند افغان مہاجرین کا بھرپور استعمال کیا تھا ۔
کئی افغانی رنگے ہاتھوں گرفتار بھی ہُوئے تھے ۔ ہم نے اُن کے ناشکرے چہرے ٹی وی کی اسکرینوں پر بھی دیکھے ۔ اِس بار بھی کیا افغان مہاجرین ہی بروئے کار آئیں گے ؟ 27ستمبر کے اِس جلسے کا فقط یہ مقصد و ہدف نظر آ رہا ہے کہ(۱) حکومت پر ممکنہ دباؤ ڈال کر بانی صاحب کی رہائی عمل میں لائی جائے (۲) بشریٰ بی بی کو بھی زندان سے نظر بندی کی جانب لایا جائے (۳) 9مئی کے ملزمان اور مجرمان کو باہر نکالنے کی سبیل پیدا کی جائے ۔دیکھئے اِس بحر کی تہ سے اُچھلتا ہے کیا!
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور بانی پی ٹی ا ئی نے اسلام ا باد پر پی ٹی ا ئی کے حکومت مخالف پشاور میں وزیر اعلی یہ جلسہ ا نہیں رہا ہے رہی ہے کے حکم
پڑھیں:
عمران خان کا موقف ہے کے پی میں امن کیلئے افغان حکومت اور افغان عوام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، سلمان راجا
راولپنڈی:پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کا موقف ہے خیبر پختونخوا میں اور خطے میں امن تب ہی ہوگا جب سارے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف جاری عدالتی کارروائی سب کے سامنے ہے، بانی پی ٹی آئی نے واٹس ایپ لنک پر پیشی کا کل بھی بائیکاٹ کیا۔
انہوں ںے کہا کہ میں نے چکری جانا ہے 27 ستمبر کے جلسے کے حوالے سے میٹنگ رکھی ہے، بانی نے کمرہ عدالت میں میڈیا سے بات کی ہے، جس طرح جرح میں شہادتیں ہوئی ہیں اس پر بانی نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی کا موقف رہا ہے خیبر پختونخوا میں اور خطے میں امن تب ہی ہوگا جب سارے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا، افغان حکومت، افغان عوام اور ہمارے قبائلی عوام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مارنے سے اور بم پھاڑنے سے امن نہیں مزید دہشت گردی پیدا ہوگی، بانی نے علی امین گنڈا پور کو کچھ پیغامات دئیے ہیں ہم اپنی پارٹی کا موقف لے کر آگے چلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بھی آج ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی تھی بانی نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، ملک میں قدرتی سیلاب کے ساتھ ظلم اور ناانصافی کا سیلاب بھی جاری ہے، جب تک ظلم اور ناانصافی کا سیلاب نہیں اترے گا حالات بہتر کیسے ہوں گے؟
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ فلک جاوید کی گرفتاری کے بارے میں مجھے کوئی نہیں معلومات نہیں، فلک جاوید ہماری لاہور کے ورکر ہیں ان کی فیملی نے قربانیاں دی ہیں، جس نے بھی ان کے بارے میں کوئی نامناسب بات کی ہے بلکل لغو بات کی ہے۔