ٹرمپ کی جانب سے غزہ جنگ ختم کرنے کے لیے نیتن یاہو پر دباؤ
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عبرانی میڈیا کے حوالے سے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وائٹیکر اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر نے گزشتہ روز اپنی ملاقات میں نیتن یاہو کو ٹرمپ کی جانب سے جنگ فوری طور پر روکنے کی خواہش سے آگاہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی ذرائع اور مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر خاصا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عبرانی میڈیا کے حوالے سے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وائٹیکر اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر نے گزشتہ روز اپنی ملاقات میں نیتن یاہو کو ٹرمپ کی جنگ فوری طور پر روکنے کی خواہش سے آگاہ کیا۔ ذرائع نے اسرائیل کے چینل 13 کو تصدیق کی ہے کہ ٹرمپ تنازع ختم کرنے کے لیے نیتن یاہو پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نیتن یاہو کے قریبی لوگ اس وقت ٹرمپ انتظامیہ اور اسرائیلی حکومت کو پیش کیے جانے والے جنگ کے خاتمے کے لیے شرائط کے مسودے پر کام کر رہے ہیں۔ تاہم، ان ذرائع نے پیش گوئی کی ہے کہ صیہونی حکومت کسی وقت رعایت دینے پر مجبور ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ٹرمپ ٹیرف سے کھربوں کی آمدنی: امریکی شہریوں میں فی کس 2 ہزار ڈالر تقسیم کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کو ٹیرف (تجارتی محصولات) سے حاصل ہونے والی اضافی آمدن میں سے زیادہ تر رقم شہریوں میں ڈیویڈنڈ کی صورت میں تقسیم کی جائے گی۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اتوار کو ایک پوسٹ میں کہا کہ ہر امریکی شہری کو کم از کم 2 ہزار ڈالر دیے جائیں گے، البتہ زیادہ آمدن والے شہری اس اسکیم سے مستفید نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم کھربوں ڈالر حاصل کر رہے ہیں اور بہت جلد 37 کھرب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی شروع کریں گے۔ ہر شخص کو (زیادہ آمدنی والے افراد کے علاوہ) کم از کم 2 ہزار ڈالر ادا کیے جائیں گے۔”
دوسری جانب غیر ملکی میڈیا کے مطابق، امریکی سپریم کورٹ اس وقت ٹرمپ کی جانب سے نافذ کردہ تجارتی ٹیرف پالیسی کے قانونی جواز کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس سے قبل کئی ماتحت عدالتیں بعض محصولات کو غیر قانونی قرار دے چکی ہیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر میں ٹرمپ نے ایک انٹرویو کے دوران عوام کو 1 سے 2 ہزار ڈالر دینے کی تجویز پیش کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے نافذ کردہ محصولات سے امریکا کو سالانہ ایک کھرب ڈالر سے زائد آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔