اسلام ٹائمز: یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ایران نے ایک بار نہیں بلکہ دو بار امریکی صدر کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی، اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور میں نے وعدہ کیا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں اور میزائلوں کے حصول سے روکیں گے۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ "ہم نے یہ مقصد حاصل کیا اور لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائیں"، نیتن یاہو نے زور دیکر کہا کہ ہمیں چوکنا رہنا چاہیئے اور ایران کو اپنی صلاحیتوں کو دوبارہ بنانے کی اجازت نہیں دینی چاہیئے۔ انکا کہنا تھا کہ کل سلامتی کونسل کو ایران کیخلاف پابندیاں بحال کرنا ہونگی۔ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ مغربی میڈیا حماس کی حمایت کرتا ہے۔ نیتن یاہو نے غزہ میں صہیونی قیدیوں کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 48 قیدی اب بھی مزاحمتی قوتوں کے قبضے میں ہیں۔ تحریر: محمد رضا احمدی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی تقریر کے دوران متعدد شریک وفود ہال سے چلے گئے اور انہوں نے صیہونی وزیراعظم کی تقریر کا بائیکاٹ کیا۔ اس تقریر میں اسرائیلی وزیراعظم نے اسلامی جمہوریہ ایران پر جوہری اور میزائل پروگرام تیار کرنے کے الزامات لگائے اور صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے صیہونی قیدیوں کی حمایت کے بہانے ایک عجیب و غریب اقدام کا انکشاف کیا۔ نیتن یاہو، جو کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو روکنے کا سب سے اہم عنصر ہے، اس نے اعلان کیا کہ آج انہوں نے غزہ شہر کے مختلف علاقوں میں لاؤڈ اسپیکر نصب کرنے کا حکم دیا ہے، تاکہ ان کی آواز صہیونی قیدی سن سکیں، جنہیں مزاحمتی قوتوں نے اپنی حراست میں رکھا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے دونوں میں 90 فیصد سے زیادہ فلسطینیوں نے 7 اکتوبر کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے گھروں کی چھتوں پر ناچ رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ فلسطینیوں نے 11 ستمبر 2001ء کی بھی حمایت کی۔ ایران کی جانب سے ٹرمپ کو قتل کرنے کی کوشش کے بارے میں نیتن یاہو کا دعویٰ بھی دلچسپی سے خالی نہیں۔ نیتن یاہو نے اپنی تقریر میں ایران پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کو تباہ کرنے اور امریکہ کو دھمکی دینے کے مقصد سے جوہری ہتھیار اور میزائل پروگرام تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں میں توسیع کی جانی چاہیئے، اسرائیلی وزیراعظم نے ایران پر حملے کی حمایت کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔
یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ایران نے ایک بار نہیں بلکہ دو بار امریکی صدر کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی، مزید کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور میں نے وعدہ کیا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں اور میزائلوں کے حصول سے روکیں گے۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ "ہم نے یہ مقصد حاصل کیا اور لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائیں"، نیتن یاہو نے زور دیکر کہا کہ ہمیں چوکنا رہنا چاہیئے اور ایران کو اپنی صلاحیتوں کو دوبارہ بنانے کی اجازت نہیں دینی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ کل سلامتی کونسل کو ایران کے خلاف پابندیاں بحال کرنا ہوں گی۔ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ مغربی میڈیا حماس کی حمایت کرتا ہے۔ نیتن یاہو نے غزہ میں صہیونی قیدیوں کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 48 قیدی اب بھی مزاحمتی قوتوں کے قبضے میں ہیں۔
نیتن یاہو، جس نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی، دعویٰ کیا کہ وہ ان کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے حماس کی افواج سے یہ بھی کہا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور اپنے ہتھیار حوالے کریں۔ ایک ایسا اقدام جسے فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔ نیتن یاہو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اگر حماس ہتھیار ڈال دیتی ہے تو حکومت غزہ کی پٹی کی سکیورٹی سنبھال لے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل غزہ کے مکینوں کا پیٹ پال رہا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اگر فلسطینی بھوکے ہیں تو اس کی وجہ حماس ان کا کھانا چوری کر رہی ہے۔ نیتن یاہو نے اسرائیل کے خلاف عالمی مخالفت کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا: "بدقسمتی سے مغربی میڈیا حماس کی حمایت کرتا ہے۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم نے کرنے کی کوشش نیتن یاہو نے کرتے ہوئے کہ کہا ہے کہ کہ ایران ایران کو کی حمایت انہوں نے حماس کی یہ دعوی کیا کہ کہا کہ تھا کہ نے کہا
پڑھیں:
لبنان پر جنگ کے بادل پہلے سے کہیں زیادہ گہرے ہیں، صیہونی اخبار کا دعویٰ
اپنے ایک تبصرے میں صیہونی اسٹریٹجک ماہر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے لبنان میں نشانہ بنانے والے اہداف کی فہرست تیار کر لی ہے۔ جن میں جنوبی لبنان اور بیروت میں حزب الله کے ٹھکانے شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی اخبار "معاریو" کے اسٹریٹجک ماہر "آوی اشکنازی" نے خبر دی کہ صیہونی رژیم، لبنان پر حملے کے بہت قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے لبنان میں نشانہ بنانے والے اہداف کی فہرست تیار کر لی ہے۔ جن میں جنوبی لبنان اور بیروت میں حزب الله کے ٹھکانے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بیروت کی بلند عمارتیں، درہ لبنان اور دریائے لیطانیہ بھی صیہونی اہداف میں شامل ہیں۔ آوی اشکنازی کے مطابق، لبنان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات، جنگ کے قریب ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ معاریو ہی کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس وقت حزب الله، جنوبی لبنان میں اپنی صلاحیتیں بڑھا رہی ہے۔ اسی دعوے کو بنیاد بنا کر اسرائیل کے جنوبی لبنان پر حملوں میں تیزی آئی ہے۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کے حملے جاری ہے اور آئے روز صیہونی رژیم، نہتے لبنانی شہریوں، عمارتوں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اسرائیل کے جنگی جرائم یہیں پر ختم نہیں بلکہ صیہونی فوج کی کوشش ہے کہ وہ کسی دراندازی کے ذریعے حزب الله کو غیر مسلح ہونے پر مجبور کرے۔