ترک صدر طیب اردوان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو نہ روکا گیا تو فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششیں ادھوری ہی رہیں گی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو، ان کی کابینہ اور ان کے ساتھ کھڑے "نسل کُش ٹولے" کے فوری ٹرائل کا مطالبہ بھی کیا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے استنبول میں منعقدہ بوسفرس ڈپلومیسی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ترک صدر نے غزہ کی تباہی پر سو ارب ڈالر اسرائیلی حکومت سے وصول کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مظلوموں کی آہیں نیتن یاہو کو ایک دن ضرور پکڑیں گی۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ متعدد ریاستوں نے فلسطین کو تسلیم کرنے میں تاخیر سے کام لیا لیکن دیر آید درست آید۔ یہ ایک اہم قدم ہے۔

تاہم انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ فلسطینی ریاست کو 65 ہزار بے گناہ جانوں کے ضائع ہونے سے پہلے کیوں نہیں تسلیم کیا گیا؟

ترک صدر نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نسل کُشی کے نیٹ ورک کے سربراہ کی جھوٹی باتوں اور دھمکیوں کو سننے والا کوئی نہیں تھا۔ وہ خالی نشستوں سے خطاب کر رہے تھے۔

ترک صدر طیب اردوان نے اقوامِ متحدہ اور دوسری عالمی تنظیموں کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم ہونے والا عالمی نظام اپنی افادیت اور ساکھ کھو بیٹھا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ جو عالمی ادارے انسانیت کو تباہی سے بچانے کے لیے بنائے گئے تھے وہ مسائل کے حل کے بجائے خود مسئلے کا حصہ بن چکے ہیں۔

ترک صدر نے کہا کہ غزہ میں بھوک کو بے دردی سے تباہ کن ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ جو لوگ غزہ کے مسئلے کا ذمہ دار حماس کو ٹھہراتے تھے۔ اب آہستہ آہستہ اصل حقیقت جاننے لگے ہیں۔

انھوں نے خبردار کیا کہ عالمی برادری چاہے خاموش رہے۔ ترکیہ خطے میں مظلوموں کی تکالیف سے منہ نہیں موڑ سکتا۔

صدر اردوان نے کہا کہ جیسے جنگ کے سوداگر آج آگ پر تیل ڈال رہے ہیں۔ ترکیہ نے ہمیشہ امن کے لیے کوشش کی ہے اور آج فلسطین و غزہ میں بھی یہی کر رہا ہے۔

ترک صدر طیب اردوان نے ورلڈ کپ 2026 سے اسرائیل کو باہر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ ترک فٹبال فیڈریشن نے اپنا مؤقف ظاہر کر دیا ہے اور حکومت بھی اس پر نظرِ ثانی کرے گی۔

خیال رہے کہ ترک فیڈریشن کے صدر نے فیفا، یوئیفا اور دیگر ممالک کی فیڈریشنز کو خط لکھ کر اسرائیل کو تمام کھیلوں سے معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

صدر طیب اردوان نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے رضاکاروں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جو ناکہ بندی توڑ کر غزہ میں امدادی سامان پہنچانے کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔

انھوں نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے لیے دعا کی کہ اللہ ان کی حفاظت اور رہنمائی کرے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صدر طیب اردوان نے نیتن یاہو انھوں نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کے 8 بڑے جھوٹ

اسلام ٹائمز: پریس بیان میں اعلان کیا کہ غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی عوام کے خلاف جنگی جرائم اور نسل کشی کو جواز فراہم کرنے کے لیے اپنی تقریر میں آٹھ بڑے جھوٹ اور درجنوں جھوٹے دعوے کیے ہیں۔ خصوصی رپورٹ: 

غزہ میں فلسطینی حکومت کے میڈیا آفس نے ایک پریس بیان میں اعلان کیا کہ غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی عوام کے خلاف جنگی جرائم اور نسل کشی کو جواز فراہم کرنے کے لیے اپنی تقریر میں آٹھ بڑے جھوٹ اور درجنوں جھوٹے دعوے کیے ہیں۔ اس بیان کے مطابق نیتن یاہو کی طرف سے پیش کیے گئے جھوٹ درج ذیل ہیں:

1۔ غزہ میں "قیدیوں" کو نہ بھولنے کا دعویٰ: جب کہ اس کی حکومت واضح طور پر انہی قیدیوں کی قسمت کی پرواہ کیے بغیر فلسطینیوں کے قتل، مکمل تباہی اور جبری ہجرت کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔

2۔ 7 اکتوبر کے بعد عالمی حمایت کے بارے میں جھوٹ: نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ عالمی رہنماؤں نے ان کی حمایت کی، جب کہ یہ حمایت ختم ہو چکی ہے اور آج زیادہ تر ممالک "اسرائیل" کے جرائم کی مذمت کرتے ہیں اور صیہونی بیانیہ کے جواز پر سوال اٹھاتے ہیں۔

3۔ عالمی رائے عامہ پر سوال اٹھانا: انہوں نے دعویٰ کیا کہ عالمی رہنما "انتہا پسند اسلام پسندوں" کے دباؤ میں ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عالمی رائے عامہ ماضی کا جائزہ لے رہی ہے اور فلسطینی عوام کے حقوق پر زور دے رہی ہے۔

4۔ "سات محاذوں" پر جنگ کے بارے میں جھوٹ: نیتن یاہو نے ان جنگوں کو "دہشت گردی کے خلاف جنگ" کے طور پر متعارف کرایا، لیکن سچ یہ ہے کہ یہ جنگیں عام شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کے خلاف لڑی جا رہی ہیں۔ بین الاقوامی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ شہید ہونے والوں میں 94 فیصد عام شہری ہیں جن میں 30 ہزار سے زائد خواتین اور بچے شامل ہیں اور 90 فیصد سے زائد کی بڑے پیمانے پر تباہی صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں ریکارڈ کی گئی ہے۔

5۔ یہ دعویٰ کہ مزاحمت غزہ کے لوگوں کو نکلنے سے روک رہی ہے: یہ اس وقت ہے جب اس نے خود 700,000 لوگوں کے بے گھر ہونے کی بات کی تھی۔ غزہ کے مقامی اداروں نے بارہا اعلان کیا ہے کہ انہوں نے بے گھر ہونے والوں کی مدد کی ہے اور کسی کو وہاں سے نکلنے سے نہیں روکا ہے۔

6۔ شہریوں کو نشانہ نہ بنانے کے بارے میں جھوٹ: نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ چونکہ لوگوں کو اپنے علاقے چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا، اس لیے نسل کشی کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ جبکہ اسرائیلی فوج نے رہائشی علاقوں پر 200,000 ٹن سے زائد بم گرائے، 20,000 بچوں اور 10,500 خواتین سمیت 64,000 سے زائد شہری شہید اور ہزاروں خاندانوں کا سول رجسٹری سے مکمل صفایا ہوگیا۔

7۔ امداد چوری کا الزام لگانا: انہوں نے دعویٰ کیا کہ مزاحمت انسانی امداد چوری کر رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قابض حکومت نے مسلح گروہوں کی حمایت کرتے ہوئے فاقہ کشی کی پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھا ہوا ہے اور 147 بچوں سمیت سیکڑوں شہری قحط کی وجہ سے شہید ہو چکے ہیں۔ صہیونی فوج نے "موت کے جال" بھی بچھائے ہیں اور سینکڑوں بھوکے لوگوں کو ہلاک، زخمی اور قید کر رکھا ہے۔

8۔ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے تحریف: نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے سے یہودیوں کے قتل کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے لیکن حقیقت میں یہ فلسطینی عوام کے خلاف تاریخی ناانصافیوں کو درست کرنے اور 77 سال کے مصائب اور قبضے کے بعد ان کے جائز حقوق کے حصول کی طرف ایک تاخیری قدم ہے۔

غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کی تقریر حقائق کو مسخ کرنے اور جرائم کی قانونی ذمہ داری سے بچنے کی ایک بے نتیجہ کوشش ہے جو بین الاقوامی قانون کے مطابق "جنگی جرائم"، "انسانیت کے خلاف جرائم" اور "نسل کشی" کی واضح مثالیں سمجھی جاتی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جھوٹ حقیقت کو نہیں بدلتا، آج پہلے سے کہیں زیادہ، دنیا نے ایک استعماری طاقت کے طور پر صیہونی حکومت کی فطرت کو فریبکار، پرتشدد اور منظم قتل و غارت گر کے طور پر سمجھ لیا ہے۔" 

آخر میں، غزہ میڈیا آفس نے قابض حکومت اور امریکی حکومت کو جاری انسانی تباہی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے نسل کشی اور قتل عام کو فوری طور پر بند کرنے، غزہ سے قابض افواج کے انخلاء، خوراک اور ادویات کے داخلے کے لیے گزرگاہوں کو کھولنے اور ریاست کی بحالی کے عمل میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کے 8 بڑے جھوٹ
  • نیویارک: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہوکے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب شروع ہوتے ہی شرکا اجلاس چھوڑ کر جارہے ہیں‘نیتن یاہونے خالی کرسیوں سے خطاب کیا
  • خالی کرسیوں سے خطاب
  • اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کی دھمکی آمیز تقریر: ایران، حماس اور حزب اللہ کے قتل کا اعتراف
  • جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیراعظم کا بائیکاٹ؛ نیتن یاہو کا خالی نشستوں سے خطاب
  • اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کی دھمکی آمیز تقریر: ایران، حماس، حزب اللہ اور حوثیوں کے قتل کا اعتراف
  • جنرل اسمبلی اجلاس، نیتن یاہو کی تقریر کے دوران وزیراعظم ہال میں داخل ہی نہیں ہوئے
  • اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس: نیتن یاہو کی تقریر کے دوران وزیراعظم ہال میں داخل ہی نہیں ہوئے
  • اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کی تقریر کے دوران مسلم ممالک کے ارکان کا واک آؤٹ، ہال خالی ہوگیا