Islam Times:
2025-09-27@22:38:57 GMT

اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کے 8 بڑے جھوٹ

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کے 8 بڑے جھوٹ

اسلام ٹائمز: پریس بیان میں اعلان کیا کہ غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی عوام کے خلاف جنگی جرائم اور نسل کشی کو جواز فراہم کرنے کے لیے اپنی تقریر میں آٹھ بڑے جھوٹ اور درجنوں جھوٹے دعوے کیے ہیں۔ خصوصی رپورٹ: 

غزہ میں فلسطینی حکومت کے میڈیا آفس نے ایک پریس بیان میں اعلان کیا کہ غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی عوام کے خلاف جنگی جرائم اور نسل کشی کو جواز فراہم کرنے کے لیے اپنی تقریر میں آٹھ بڑے جھوٹ اور درجنوں جھوٹے دعوے کیے ہیں۔ اس بیان کے مطابق نیتن یاہو کی طرف سے پیش کیے گئے جھوٹ درج ذیل ہیں:

1۔ غزہ میں "قیدیوں" کو نہ بھولنے کا دعویٰ: جب کہ اس کی حکومت واضح طور پر انہی قیدیوں کی قسمت کی پرواہ کیے بغیر فلسطینیوں کے قتل، مکمل تباہی اور جبری ہجرت کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔

2۔ 7 اکتوبر کے بعد عالمی حمایت کے بارے میں جھوٹ: نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ عالمی رہنماؤں نے ان کی حمایت کی، جب کہ یہ حمایت ختم ہو چکی ہے اور آج زیادہ تر ممالک "اسرائیل" کے جرائم کی مذمت کرتے ہیں اور صیہونی بیانیہ کے جواز پر سوال اٹھاتے ہیں۔

3۔ عالمی رائے عامہ پر سوال اٹھانا: انہوں نے دعویٰ کیا کہ عالمی رہنما "انتہا پسند اسلام پسندوں" کے دباؤ میں ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عالمی رائے عامہ ماضی کا جائزہ لے رہی ہے اور فلسطینی عوام کے حقوق پر زور دے رہی ہے۔

4۔ "سات محاذوں" پر جنگ کے بارے میں جھوٹ: نیتن یاہو نے ان جنگوں کو "دہشت گردی کے خلاف جنگ" کے طور پر متعارف کرایا، لیکن سچ یہ ہے کہ یہ جنگیں عام شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کے خلاف لڑی جا رہی ہیں۔ بین الاقوامی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ شہید ہونے والوں میں 94 فیصد عام شہری ہیں جن میں 30 ہزار سے زائد خواتین اور بچے شامل ہیں اور 90 فیصد سے زائد کی بڑے پیمانے پر تباہی صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں ریکارڈ کی گئی ہے۔

5۔ یہ دعویٰ کہ مزاحمت غزہ کے لوگوں کو نکلنے سے روک رہی ہے: یہ اس وقت ہے جب اس نے خود 700,000 لوگوں کے بے گھر ہونے کی بات کی تھی۔ غزہ کے مقامی اداروں نے بارہا اعلان کیا ہے کہ انہوں نے بے گھر ہونے والوں کی مدد کی ہے اور کسی کو وہاں سے نکلنے سے نہیں روکا ہے۔

6۔ شہریوں کو نشانہ نہ بنانے کے بارے میں جھوٹ: نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ چونکہ لوگوں کو اپنے علاقے چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا، اس لیے نسل کشی کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ جبکہ اسرائیلی فوج نے رہائشی علاقوں پر 200,000 ٹن سے زائد بم گرائے، 20,000 بچوں اور 10,500 خواتین سمیت 64,000 سے زائد شہری شہید اور ہزاروں خاندانوں کا سول رجسٹری سے مکمل صفایا ہوگیا۔

7۔ امداد چوری کا الزام لگانا: انہوں نے دعویٰ کیا کہ مزاحمت انسانی امداد چوری کر رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قابض حکومت نے مسلح گروہوں کی حمایت کرتے ہوئے فاقہ کشی کی پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھا ہوا ہے اور 147 بچوں سمیت سیکڑوں شہری قحط کی وجہ سے شہید ہو چکے ہیں۔ صہیونی فوج نے "موت کے جال" بھی بچھائے ہیں اور سینکڑوں بھوکے لوگوں کو ہلاک، زخمی اور قید کر رکھا ہے۔

8۔ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے تحریف: نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے سے یہودیوں کے قتل کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے لیکن حقیقت میں یہ فلسطینی عوام کے خلاف تاریخی ناانصافیوں کو درست کرنے اور 77 سال کے مصائب اور قبضے کے بعد ان کے جائز حقوق کے حصول کی طرف ایک تاخیری قدم ہے۔

غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کی تقریر حقائق کو مسخ کرنے اور جرائم کی قانونی ذمہ داری سے بچنے کی ایک بے نتیجہ کوشش ہے جو بین الاقوامی قانون کے مطابق "جنگی جرائم"، "انسانیت کے خلاف جرائم" اور "نسل کشی" کی واضح مثالیں سمجھی جاتی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جھوٹ حقیقت کو نہیں بدلتا، آج پہلے سے کہیں زیادہ، دنیا نے ایک استعماری طاقت کے طور پر صیہونی حکومت کی فطرت کو فریبکار، پرتشدد اور منظم قتل و غارت گر کے طور پر سمجھ لیا ہے۔" 

آخر میں، غزہ میڈیا آفس نے قابض حکومت اور امریکی حکومت کو جاری انسانی تباہی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے نسل کشی اور قتل عام کو فوری طور پر بند کرنے، غزہ سے قابض افواج کے انخلاء، خوراک اور ادویات کے داخلے کے لیے گزرگاہوں کو کھولنے اور ریاست کی بحالی کے عمل میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی عوام کے نیتن یاہو نے اقوام متحدہ حکومت کے نے دعوی کے خلاف رہی ہے ہے اور کے لیے کیا کہ

پڑھیں:

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس: نیتن یاہو کی تقریر کے دوران وزیراعظم ہال میں داخل ہی نہیں ہوئے

نیویارک:

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شریک وزیراعظم شہباز شریف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی تقریر کے بعد اسمبلی ہال میں داخل ہوئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نیویارک میں منعقدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا خطاب شروع جس پر مسلم ممالک بائیکاٹ کرکے ہال سے باہر چلے گئے۔

وزیراعظم شہباز شریف خطاب شروع ہونے سے قبل اسمبلی ہال سے باہر موجود تھے جو نیتن یاہو کی تقریر شروع ہونے پر باہر ہی رک گئے اور ہال کے اندر نہیں گئے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کی تقریر ختم ہونے کے بعد وہ ہال میں وفد کے ساتھ داخل ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ میں نیتن یاہو نے اپنی تقریر خالی کرسیوں کو سنائی؛ ترک صدر
  • نیتن یاہو کے خطاب کے دوران اقوام متحدہ کی عمارت کے باہراحتجاج
  • خالی کرسیوں سے خطاب
  • اقوام متحدہ کی گلیاں اسرائیل مخالف نعروں سے گونج اٹھیں، مظاہرین کا نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کی دھمکی آمیز تقریر: ایران، حماس اور حزب اللہ کے قتل کا اعتراف
  • اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کی دھمکی آمیز تقریر: ایران، حماس، حزب اللہ اور حوثیوں کے قتل کا اعتراف
  • اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس: نیتن یاہو کی تقریر کے دوران وزیراعظم ہال میں داخل ہی نہیں ہوئے
  • نیتن یاہو اقوام متحدہ سے خطاب کریں گے، مسلم ممالک نے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا
  • نیتن یاہو کا اقوام متحدہ سے خطاب، مسلم ممالک کا بائیکاٹ کا فیصلہ