اقوام متحدہ کی گلیاں اسرائیل مخالف نعروں سے گونج اٹھیں، مظاہرین کا نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں واقع اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کے باہر ہزاروں افراد نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ مظاہرین نے انہیں ”غزہ کا قصائی“ قرار دیتے ہوئے ان کی آمد کو مسترد کیا اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
احتجاجی ریلی کے شرکاء نے بلند آواز میں نعرے لگائے، جن میں شامل تھا ”نیتن یاہو خوش آمدید نہیں“، ”نیتن یاہو دہشتگرد ہے“، ”غزہ پر حملے بند کرو“، ”فلسطین آزاد ہو“۔
مظاہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ نیتن یاہو کو غزہ میں جنگی جرائم اور معصوم فلسطینیوں کے قتل عام پر انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ کئی بینرز اور پلے کارڈز پر نیتن یاہو کو ”وار کریمنل“ اور ”ٹیررسٹ“ لکھا گیا تھا۔
احتجاج کے دوران یو این جنرل اسمبلی کے اطراف کی سڑکیں اسرائیل مخالف نعروں سے گونجتی رہیں، اور مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔
یہ احتجاج اس وقت سامنے آیا ہے جب نیتن یاہو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے لیے نیویارک پہنچے، جہاں کئی ممالک پہلے ہی ان کی تقریر کا بائیکاٹ کر چکے ہیں۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ مظاہرے اسرائیل کی غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں کے خلاف عالمی غم و غصے کی عکاسی کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
نیتن یاہو کو قتل کی دھمکی دینے والا شخص گرفتار
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو قتل کی دھمکی دینے والے ایک شخص کو پولیس نے گرفتار کر لیا ۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب اسرائیل میں یہودیوں کے نئے سال کی چھٹیاں شروع ہونے والی تھیں — ایک ایسا موقع جب سیکیورٹی ویسے ہی بڑھا دی جاتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق، پیر کی شام ایک شخص اچانک كريات جات نامی شہر کے مقامی پولیس اسٹیشن پہنچا اور براہِ راست یہ دھمکی دی کہ وہ نیتن یاہو کو قتل کرنا چاہتا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق، مذکورہ شخص، جس کی عمر چالیس سال کے لگ بھگ ہے، نہ صرف دھمکی دے رہا تھا بلکہ وہ اسلحہ خریدنے کی منصوبہ بندی بھی کر رہا تھا۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا مشتبہ شخص نے بیان دیا کہ وہ نیتن یاہو کو تین گولیاں مارنا چاہتا ہے۔
اس بیان کے بعد فوری طور پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف فردِ جرم جلد ہی دائر کی جائے گی، اور وہ اس وقت زیرِ حراست ہے تاکہ مکمل عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک کسی بھی ممکنہ خطرے کو روکا جا سکے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب وزیراعظم نیتن یاہو داخلی سطح پر شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ غزہ میں حماس کے خلاف جاری جنگ کو تقریباً دو سال ہو چکے ہیں، جس نے نہ صرف اسرائیل کی عالمی ساکھ کو متاثر کیا ہے بلکہ نیتن یاہو کی مقبولیت کو بھی واضح طور پر کم کیا ہے۔
رائے عامہ کے حالیہ سروے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیلی عوام میں بڑھتی ہوئی بےچینی اور غصہ، خاص طور پر غزہ میں پھنسے مغویوں کے حوالے سے، نیتن یاہو کی حکومت پر اعتماد کو کمزور کر رہا ہے۔
اس وقت غزہ میں 48 مغوی موجود ہیں، جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا یقین ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ان کے اہلِ خانہ حکومت سے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ کسی بھی قیمت پر ان کی بازیابی کے لیے کوئی بامعنی معاہدہ کیا جائے۔