امریکا کا بھارت پر معاشی دباؤ، فارماسیوٹیکل مصنوعات پر 100 فیصد ٹیرف کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی تجارتی پالیسی کے تحت بھارت کی دواسازی صنعت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ یکم اکتوبر سے امریکا میں درآمد ہونے والی فارماسیوٹیکل مصنوعات پر 100 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ اس اقدام کے بعد بھارت جیسے بڑے دواساز برآمد کنندہ ملک کی مشکلات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
امریکی منڈی پر انحصار، بھارت کے لیے چیلنج
بھارت ہر سال تقریباً 10 ارب ڈالر مالیت کی ادویات امریکا کو برآمد کرتا ہے، جو کہ ملک کی کل دواسازی برآمدات کا تقریباً 35 فیصد بنتا ہے۔ بھارت نہ صرف دنیا کے بڑے دواساز ممالک میں شامل ہے بلکہ امریکا میں استعمال ہونے والی تقریباً ایک تہائی ادویات بھارتی نژاد کمپنیوں کی ہوتی ہیں۔
اس فیصلے کے بعد بھارتی دواساز کمپنیاں اپنی مصنوعات کو امریکی منڈی میں پرانی قیمتوں پر بیچنے سے قاصر ہوں گی، جس سے نہ صرف ان کی آمدن متاثر ہوگی بلکہ روزگار اور سرمایہ کاری پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
امریکی صدر کا مؤقف
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ یکم اکتوبر سے فارماسیوٹیکل مصنوعات کی درآمد پر 100 فیصد ٹیرف نافذ ہوگا۔ البتہ، جو کمپنیاں امریکا میں دواسازی کا پلانٹ لگائیں گی، انہیں ٹیرف سے چھوٹ دی جائے گی۔یہ پالیسی بظاہر “امریکا میں بناؤ” مہم کو آگے بڑھانے کی کوشش ہے، جس کے تحت صدر ٹرمپ امریکی صنعت کو مقامی سطح پر مضبوط کرنے کے خواہاں ہیں۔
بھاری ٹرک، گھریلو سامان اور فرنیچر بھی نشانے پر
صرف دواسازی ہی نہیں، بلکہ صدر ٹرمپ نے دیگر شعبوں پر بھی بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے:
بیرون ملک تیار کردہ بھاری ٹرکوں پر 25 فیصد ٹیرف عائد ہوگا، جس سے پیٹربلٹ، کین ورتھ، فریٹ لائنر اور دیگر امریکی برانڈز کو فروغ دیا جائے گا۔
کچن کیبنٹس، باتھ روم وینٹیز اور متعلقہ گھریلو مرمت کے سازوسامان پر 50 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔
کپڑے چڑھے فرنیچر (Upholstered Furniture) پر بھی 30 فیصد ٹیرف عائد ہوگا۔
یورپی کمپنیوں کو دھچکا، مارکیٹ میں مندی
صدر ٹرمپ کے اس اعلان سے یورپی مینوفیکچررز جیسے سویڈن کی Volvo اور جرمنی کی Daimler بھی متاثر ہوں گے، جن کے برانڈز جیسے Freightliner اور Western Star امریکی منڈی میں موجود ہیں۔ فرانس 24 کے مطابق، اس اعلان کے بعد یورپی مارکیٹ میں ان کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
قومی سلامتی کا حوالہ اور قانونی جواز
صدر ٹرمپ نے اس پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلے “قومی سلامتی” کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق، درآمدات پر یہ سخت اقدامات سیکشن 232 کے تحت جائز ہیں — یہ وہ امریکی قانون ہے جو صدر کو قومی سلامتی کے نام پر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
یاد رہے کہ 2025 کے اوائل میں ٹرمپ انتظامیہ نے سیکشن 232 کے تحت بھاری ٹرکوں کی درآمدات کے قومی سلامتی پر اثرات کا جائزہ لینے کے لیے تحقیقات کا آغاز کیا تھا، جس کا نتیجہ اب سامنے آیا ہے۔
ٹرمپ کی پرانی پالیسیوں کا تسلسل
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ نے سیکشن 232 کا استعمال کیا ہو۔ اس سے قبل بھی وہ اس شق کو بنیاد بنا کر چین، یورپ اور دیگر ممالک پر تجارتی دباؤ ڈال چکے ہیں، جس کا مقصد ان کے بقول “امریکی مفادات کا تحفظ” اور “غیر منصفانہ تجارتی رویوں کا مقابلہ” ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قومی سلامتی امریکا میں فیصد ٹیرف کے تحت
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کی وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقات کے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
وزیرِاعظم شہباز شریف نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نہایت خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ملاقات کی، وی نیوز نے سابق سفیر اور تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ امریکی صدر ٹرمپ کی وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سے ملاقات کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
سابق سفیر سردار مسعود خان نے کہا کہ یہ سال پاک امریکا تعلقات کے لیے اچھا رہا ہے اور امریکی صدر اور وزیراعظم کی ملاقات ایک تاریخی ملاقات ہے، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے ہمراہ اس ملاقات کی تصویریں دیکھ کر لگتا ہے کہ ملاقات خوشگوار رہی۔
’پاکستان کو اس خطے میں امن اور سلامتی کے لیے ایک بڑا ٹاسک دیا جا رہا ہے اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ میں امن کے حوالے سے پاکستان کا نیا کردار سعودی عرب اور پاکستان کے مابین دفاعی معاہدے سے سامنے آیا ہے۔‘
سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان امریکا کے لیے ایک بڑی تجارتی منڈی ہے، اس ملاقات کے بعد نئے تجارتی دروازے کھلے ہیں کرپٹو کے مالیاتی محاذاور تیل کے نئے ذخائر تلاش کرنے میں پاکستان اور امریکا کا ساتھ رہے گا۔
’پاکستان اور امریکا کا دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑنے میں ہمیشہ سے یہ تعلق رہا ہے، ہندوستان دہشتگردی کے نیٹورک کی سربراہی کر رہا ہے اور اس کا واحد نشانہ پاکستان ہے، دونوں ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ مل کر دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑیں گے۔‘
سابق سفیر نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان کرپٹو کا معاہدہ ہو چکا ہے، پاکستان میں موجود قیمتی منرلز کے حوالے سے بھی ایک معاہدہ ہو چکا ہے، متبادل توانائی کے شعبے میں بھی امریکا سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
’امید کی جا رہی ہے کہ زراعت کے شعبے میں بھی امریکا سرمایہ کاری کرے گا، پاکستان کے پاس ایک سنہری موقع ہے کہ ایک طرف تو وہ چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور دوسری طرف امریکا کے ساتھ بھی اس کے تعلقات خوشگوار ہو رہے ہیں۔‘
سینیئر صحافی انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی نظر سے اگر دیکھا جائے تو یہ ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل ہے لیکن میرے خیال میں امریکا کی نہ دوستی اچھی ہے اور نہ ہی دشمنی، انہوں نے امریکی صدر کو ایک غیر متوقع شخصیت قرار دیا۔
’پاکستان کو امریکا یا ٹرمپ کے ساتھ معاملات میں انتہائی محتاط رہنا چاہیے، ماضی میں ہم نے اس کا بہت نقصان اٹھایا ہے، ہمیں اپنے قومی اور دینی مفاد کا خیال رکھتے ہوئے امریکا کے شر سے بچنےکی کوشش کرنی چاہیے۔‘
انصار عباسی نے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ امریکا کے ساتھ اپنے غیر جانبدار تعلقات کو آگے بڑھائے، ماضی میں امریکا نے ہمیں بغیر کسی قصور کے سخت نشانہ بناتے ہوئے ہمارے ایٹمی پروگرام پر بھی تنقید کی ہے، اس کے علاوہ ہمیں دہشت گردی کا شکار بھی کیا ہے اور ہم پر دہشت گردی کے الزام بھی لگائے ہیں۔
’ہمیں امریکا سے بچنا چاہیے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ہوتے ہوئے اس کی ضرورت اور بھی زیادہ ہے، پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے حکومتی پالیسی اچھی ہے لیکن میرے خیال میں ہمیں کوئی ایسا وعدہ نہیں کر دینا چاہیے کہ جس سے ہمارے قومی مفاد کو نقصان پہنچے۔‘
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز کے مطابق امریکی صدر اور پاکستانی وزیراعظم کی ملاقات کا پاکستان کو بہت فائدہ ہو گا، پاکستان نے منرلز اور مائنز میں آگے بڑھنا ہے تو اس ضمن میں امریکی مدد اسے حاصل ہو گی، اس کے علاوہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں کمی ہو جائے۔
’اس سے پاکستان میں سیاسی استحکام ہو گا جس سے معاشی استحکام بڑھے گا، جیسے امریکی کمپنیاں کاروبار کے لیے بھارت کا رخ کرتی ہیں تو اب ہو سکتا ہے کہ کمپنیاں پاکستان کا بھی رخ کریں، اس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ شہباز شریف عاصم منیر فیلڈ مارشل وائٹ ہاؤس وزیر اعظم