اب بہت ہو چکا، اسرائیل کو مغربی کنارے کے انضمام کی اجازت نہیں دوں گا، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے کسی بھی قسم کے انضمام کی اجازت نہیں دیں گے۔
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب بہت ہو چکا، یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔ اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔
ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے اس معاملے پر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے بھی براہ راست بات کی ہے اور اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عرب رہنماؤں کو بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ اسرائیل کے انضمامی منصوبوں کے مخالف ہیں۔
رپورٹس کے مطابق حالیہ دنوں میں اسرائیلی حکام نے عندیہ دیا تھا کہ حکومت مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر قبضے کی سمت بڑھ سکتی ہے۔
تاہم صدر ٹرمپ نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا کسی صورت نہیں ہونے دیں گے کیونکہ یہ علاقائی استحکام کے لیے خطرناک ہوگا۔
امریکی خصوصی ایلچی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے بھی تصدیق کی کہ صدر ٹرمپ کی عرب رہنماؤں سے ملاقاتیں مثبت رہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ خطے میں کشیدگی کے خاتمے اور خاص طور پر غزہ میں جاری جنگ کو روکنے کے لیے سرگرم کوششیں کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: ریاست رہوڈ آئی لینڈ کی ایک وفاقی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک بھر کے 4 کروڑ 20 لاکھ سے زائد شہریوں کو مکمل فوڈ اسٹیمپ (SNAP) ادائیگیاں یقینی بنائے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ جج جان مک کونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت کی تاخیر کے باعث غریب خاندانوں کو خوراک سے محروم نہیں کیا جا سکتا، شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بھوک کا شکار ہوں گے، فوڈ پینٹریز پر دباؤ بڑھے گا اور بلاوجہ تکلیف میں اضافہ ہوگا۔ یہ ایک ایسا بحران ہے جو پیدا ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔
خیال رہےکہ امریکا کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران فوڈ اسٹیمپ پروگرام متاثر ہوا تھا، دو ہفتے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ شٹ ڈاؤن کے دوران 5 ارب ڈالر کے فنڈز استعمال نہیں کیے جا سکتے، جس کے باعث خوراک کی معاونت بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔
بعد ازاں حکومت نے عارضی طور پر 4.65 ارب ڈالر جاری کیے تھے، تاہم یہ رقم صرف 65 فیصد مستحق خاندانوں کے لیے کافی تھی۔ انتظامیہ نے بچوں کی غذائیت کے لیے مختص فنڈز استعمال کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد مختلف فلاحی تنظیموں نے عدالت سے رجوع کیا، جن کا مؤقف تھا کہ جزوی ادائیگیاں لاکھوں غریب امریکیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق فوڈ اسٹیمپ پر انحصار کرنے والے افراد کے لیے یہ امداد ان کی بنیادی خوراک کا واحد ذریعہ ہے۔
عدالتی سماعت کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ ادائیگیوں میں تاخیر کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم جج مک کونل نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے وقت پر ادائیگی یقینی بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ انتظامیہ نہ صرف موجودہ فنڈز بلکہ بچوں کی غذائیت کے پروگرام کے لیے مختص رقم بھی استعمال کرے تاکہ تمام اہل شہریوں کو مکمل خوراک کی ادائیگیاں فراہم کی جا سکیں۔