سابق القاعدہ کمانڈر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات، ٹرمپ نے شامی صدر کو طاقتور رہنما قرار دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
شام کے صدر احمد الشرع سے تاریخی ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ شام کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔
ماضی میں القاعدہ کے کمانڈر اور اب شام کے صدر احمد الشرع کچھ عرصہ پہلے تک واشنگٹن کی جانب سے ’غیر ملکی دہشت گرد‘ کے طور پر پابندیوں کا شکار تھے، امریکی صدر سے ان کی یہ ملاقات اُن کی شاندار سفارتی مہم کا تسلسل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے بعد امریکا نے بھی شامی صدر احمد الشرع پر پابندیاں ختم کر دیں
احمد الشرع نے گزشتہ سال طویل عرصے سے حکمران رہنے والے بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹایا اور اس کے بعد سے وہ دنیا بھر میں یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ایک معتدل رہنما ہیں جو خانہ جنگی کے شکار ملک کو متحد کرنا اور بین الاقوامی تنہائی ختم کرنا چاہتے ہیں۔
???????????????? Syrian President Ahmed al-Sharaa told Fox News off-camera that his nearly two-hour-long meeting with President Trump at the White House was "amazing.
He also said President Trump gifted him a MAGA hat during the meeting. pic.twitter.com/RHgtyIHcVf
— Vitamvivere_1 (@Vitamvivere_1) November 11, 2025
امریکی وزارتِ خزانہ نے صدر الشرع کی آمد کے موقع پر اعلان کیا کہ ’سیزر ایکٹ‘ کے تحت لگائی گئی سخت پابندیوں میں نرمی کے لیے 180 روز کی توسیع کی گئی ہے، البتہ ان پابندیوں کا مکمل خاتمہ صرف امریکی کانگریس ہی کرسکتی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی شامی صدر نے واشنگٹن کا دورہ کیا، دونوں ممالک کے صدور کی یہ دوسری ملاقات تھی، اس سے قبل دونوں کی ملاقات 6 ماہ پہلے سعودی عرب میں ہوئی تھی، جب صدر ٹرمپ نے شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں:سابق دشمن آمنے سامنے، احمد الشرع کو گرفتار کرکے 5 سال قید میں رکھنے والے امریکی جنرل کا ان سے انٹرویو
احمد الشرع کی واشنگٹن آمد نسبتاً خاموش رہی، ماضی میں اُن کے سر کی قیمت 10 ملین ڈالر مقرر تھی، مگر اس بار وہ وائٹ ہاؤس کے پچھلے دروازے سے داخل ہوئے جہاں میڈیا کو صرف سرسری جھلک دیکھنے کا موقع ملا۔
ٹرمپ نے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے احمد الشرع کو طاقتور رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم شام کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، صدر الشرع کے متنازعہ ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سب کا ماضی مشکل رہا ہے۔
43 سالہ احمد الشرع نے گزشتہ سال اسلام پسند جنگجوؤں کی مدد سے اچانک حملہ کر کے صدر بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، اقتدار سنبھالنے کے بعد انہوں نے شام کو ایران اور روس سے دور اور ترکی، خلیجی ممالک اور امریکا کے قریب کرنے کی پالیسی اپنائی۔
مزید پڑھیں:سعودی ولی عہد کا شام میں کشیدگی پر قابو پانے کے اقدامات کا خیرمقدم
ذرائع کے مطابق امریکا شام اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ سکیورٹی معاہدے کے لیے مذاکرات کی کوشش کر رہا ہے، جب کہ امریکی منصوبے کے تحت دمشق میں ایک فوجی اڈا قائم کرنے پر بھی غور جاری ہے۔
احمد الشرع کی ملاقات سے قبل اطلاعات ملی تھیں کہ پچھلے چند ماہ کے دوران داعش کے 2 علیحدہ حملوں کی منصوبہ بندی ناکام بنائی گئی، شامی وزارتِ داخلہ نے حال ہی میں ملک بھر میں داعش کے خفیہ نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 70 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔
صدر ٹرمپ نے ملاقات کے بعد کانگریس رکن مارجری ٹیلر گرین کی تنقید پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ صدارت کو ایک عالمی ذمہ داری کے طور پر دیکھتے ہیں، دنیا آگ میں جل سکتی ہے اور جنگیں ہمارے دروازے تک پہنچ سکتی ہیں۔
Ahmed Al Sharaa in DC after meeting Trump at the White House
pic.twitter.com/JebKaKB557
— Osama Bin Javaid (@osamabinjavaid) November 10, 2025
ملاقات کے اختتام پر احمد الشرع نے وائٹ ہاؤس کے باہر اپنے حامیوں سے مختصر ملاقات کی، جہاں شامی پرچم لہرائے جا رہے تھے۔
احمد الشرع نے عندیہ دیا کہ وہ ’سیزر ایکٹ‘ کے مکمل خاتمے کے لیے زور دیں گے تاکہ 14 سالہ خانہ جنگی سے تباہ حال شام میں غیرملکی سرمایہ کاری بحال ہو سکے، عالمی بینک کے مطابق شام کی تعمیر نو کے لیے 200 ارب ڈالر سے زائد درکار ہوں گے۔
مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے شامی صدر کی ملاقات، دونوں ملکوں میں کیا طے پایا؟
اگرچہ کانگریس کے کچھ ارکان پابندیوں کے خاتمے کی حمایت کرتے ہیں، مگر چند ریپبلکن اراکین اب بھی ان کے برقرار رہنے کے حامی ہیں۔
شام میں بشارالاسد کے زوال کے بعد فرقہ وارانہ تشدد کے نئے سلسلے میں 2,500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس سے ملک کی سماجی یکجہتی مزید کمزور ہوئی ہے۔
صدر ٹرمپ کی شام پر توجہ ایسے وقت میں ہے جب ان کی انتظامیہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کو برقرار رکھنے اور غزہ کے 2 سالہ تنازع کے خاتمے کے لیے 20 نکاتی منصوبہ آگے بڑھا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:شام: باغی گروپ کا جنگی جرائم میں ملوث فوجی حکام کیخلاف کارروائی کا اعلان
احمد الشراع کی ذاتی کہانی بھی ڈرامائی ہے۔ وہ 2003 میں امریکی حملے کے بعد عراق میں القاعدہ میں شامل ہوئے، کئی سال امریکی قید میں رہے اور پھر شام لوٹ کر بشارالاسد کے خلاف بغاوت میں شریک ہو گئے، 2013 میں انہیں امریکی محکمۂ خزانہ نے دہشت گرد قرار دیا، تاہم 2016 میں القاعدہ سے علیحدگی کے بعد انہوں نے شمال مغربی شام میں اپنی گرفت مضبوط کر لی۔
گزشتہ ماہ امریکا نے ان کے سر کی قیمت ختم کی اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اُن پر دہشت گردی کے الزامات پر عائد پابندیاں اٹھا لیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمد الشرع القاعدہ امریکا بشارالاسد داعش ڈونلڈ ٹرمپ سیزر ایکٹ عالمی بینک کانگریس وائٹ ہاؤسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احمد الشرع القاعدہ امریکا بشارالاسد ڈونلڈ ٹرمپ سیزر ایکٹ عالمی بینک کانگریس وائٹ ہاؤس احمد الشرع نے مزید پڑھیں ملاقات کے وائٹ ہاؤس کے بعد کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و سابق وزیر لعل محمد خان انتقال کر گئے
ملاکنڈ(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر لعل محمد خان انتقال کر گئے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز ذرائع کے مطابق لعل محمد خان کئی بار قومی اور صوبائی اسمبلی کے رکن رہ چکے تھے، وہ ذوالفقار علی بھٹو کے دورِ حکومت میں سینیٹر بھی رہے، لعل محمد خان ابتدائی سیاسی دور ہی سے پیپلز پارٹی سے وابستہ تھے اور انتقال کے وقت طویل علالت میں تھے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پیپلز پارٹی کے مرکزی سینئر رہنما اور سابق سینیٹر و وفاقی وزیر لعل محمد خان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
فیصلہ کن ون ڈے: جنوبی افریقا کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
گورنر نے مرحوم کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غمزدہ خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مرحوم لعل محمد خان نے اپنی سیاسی زندگی میں عوامی خدمت کو ہمیشہ اپنا نصب العین بنایا اور ان کی خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں پیپلز پارٹی کے لیے خدمات اور عوامی سیاست میں کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔