بھارتی سپریم کورٹ نے ایئر انڈیا طیارہ حادثے کی آزاد اور عدالت کی نگرانی میں ہونے والی تحقیقات کے لیے دائر عوامی مفاد کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر پائلٹس کو قصوروار ٹھہرانا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔

عدالت نے کہا کہ اگر کل کوئی یہ کہہ دے کہ پائلٹ اے یا بی کی غلطی تھی تو ان کے خاندان کو صدمہ پہنچے گا۔ اور اگر حتمی رپورٹ میں ان پر کوئی الزام ثابت نہ ہوا تو پھر کیا ہوگا؟ عدالت نے تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے افواہیں پھیلانے اور ذمہ داری عائد کرنے کے عمل کو خطرناک قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیے: ایئر انڈیا طیارہ کریش: زندہ بچ جانے والے واحد مسافر نے کیا قصہ سنایا؟

بینچ نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ بعض اوقات ایسے سانحات میں حریف ایئرکرافٹ کمپنیاں فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتی ہیں۔ عدالت نے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن اور وزارتِ شہری ہوابازی کو شفاف، منصفانہ اور جلد تحقیقات کے حوالے سے نوٹس جاری کیا۔

عدالت نے زبانی ریمارکس میں کہا کہ حادثے کی ذمہ داری ایئر بس یا بوئنگ جیسے طیارہ ساز اداروں پر بھی عائد نہیں کی جا سکتی کیونکہ وہ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ طیارہ بروقت مینٹیننس اور کلیئرنس کے بعد اڑان بھر رہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ کسی کو بھی افواہیں پھیلانے یا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: احمد آباد میں ایئر انڈیا کا طیارہ کریش، امریکی اسٹاک مارکیٹ میں بوئنگ کمپنی کے شیئرز گر گئے

درخواست گزار کے مطابق ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو نے 12 جولائی کو اپنی ابتدائی رپورٹ میں حادثے کی وجہ فیول کٹ آف سوئچز کو ‘رن’ سے ‘کٹ آف’ پوزیشن پر منتقل ہونا بتایا جس سے بظاہر پائلٹ کی غلطی کا تاثر دیا گیا۔

تاہم درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ رپورٹ میں کئی اہم معلومات چھپائی گئی ہیں جن میں ڈیجیٹل فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر کا مکمل ریکارڈ، کاک پٹ وائس  ریکارڈ کی ٹائم اسٹیمپ کے ساتھ مکمل ٹرانسکرپٹ اور الیکٹرانک ایئرکرافٹ فالٹ ریکارڈنگ کے اعداد و شمار شامل ہیں۔

درخواست گزار کے مطابق یہ معلومات شفاف اور معروضی تحقیقات کے لیے ناگزیر ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد آباد حادثہ ایئر انڈیا کریش جہاز سپریم کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایئر انڈیا کریش جہاز سپریم کورٹ ایئر انڈیا عدالت نے

پڑھیں:

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات 16 اکتوبر کو ہوں گے

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات 16 اکتوبر کو منعقد ہوں گے۔شیڈول کے مطابق امیدوار 27 ستمبر تک کاغذات نامزدگی جمع کروا سکیں گے، 29 ستمبر کو کاغذات کی جانچ پڑتال ہوگی جبکہ 30 ستمبر کو امیدواروں کی ابتدائی فہرست جاری کی جائے گی۔کاغذات نامزدگی کی منظوری یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلیں یکم اکتوبر تک دائر کی جا سکیں گی جن پر فیصلے 3 اکتوبر تک سنائے جائیں گے، 4 اکتوبر کو امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا اختیار رکھیں گے۔انتخابات کے روز 16 اکتوبر کو پولنگ صبح ساڑھے 8 بجے سے شام پانچ بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی۔

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کے خلاف 5 ججز کی درخواستیں اعتراضات کی نذر
  • سپر ٹیکس کیس: آرٹیکل 10اے فئیرٹرائل کے حوالے سے ہے، ٹیکس سے اس کا کیا تعلق؟، جج سپریم کورٹ
  • رجسٹرار سپریم کورٹ نے اسلام  آباد ہائیکورٹ ججز کی درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کردیں
  • جسٹس طارق جہانگیری کی سپریم کورٹ میں دائردرخواست کو نمبرالاٹ کردیا گیا
  • جوڈیشل ورک سے روکنے کیخلاف جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل کو نمبر الاٹ کردیا گیا
  • سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات 16 اکتوبر کو ہوں گے
  • عدلیہ بمقابلہ عدلیہ
  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات 5ججز نے چیلنج کر دیے
  • عدلیہ میں تناؤ: ہائیکورٹ کے 5 ججز چیف جسٹس کے اقدامات سپریم کورٹ لے گئے