تمام امریکی جرنیل ہنگامی اجلاس میں طلب، فوجی حلقوں میں بے چینی
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
— امریکی وزیرِ دفاع (نئے عہدے کے تحت ’’وزیرِ جنگ‘‘)پیٹ ہیگسیتھ نے دنیا بھر میں تعینات اعلیٰ فوجی قیادت کواگلے ہفتے ورجینیا کے کوانٹیکو میں غیر معمولی اجلاس کے لیے طلب کر لیا ہے۔
یہ اچانک بلایا گیا اجلاس امریکی دفاعی حلقوں میں حیرت اور کچھ سطح پر بے چینی کا باعث بن رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، سینئر امریکی جرنیل اور ایڈمرلز—جو اکثر ہزاروں فوجیوں کی کمان سنبھالتے ہیں اور ان کے شیڈول ہفتوں پہلے طے ہو چکے ہوتے ہیں—اب اپنی منصوبہ بندی تبدیل کرنے میں مصروف ہیں۔
ایک اعلیٰ دفاعی عہدیدار نے گمنامی کی شرط پر بتایاکہ سب لوگ الجھن میں ہیں، اچانک بلائے جانے والے اس اجلاس کی وجہ واضح نہیں، اور یہی چیز سب کو پریشان کر رہی ہے۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اجلاس کاایجنڈا کیا ہے، کون کون شریک ہوگا یااتنے کم نوٹس پر یہ فیصلہ کیوں لیا گیا۔
پینٹاگون کے ترجمان ’’شان پرنیل‘‘ نے اس حوالے سے تفصیلات دینے سے گریز کرتے ہوئے صرف اتنا کہاکہ وزیرِ جنگ آئندہ ہفتے کے آغاز میں سینئر فوجی رہنماؤں سے خطاب کریں گے۔
دوسری جانب،وائٹ ہاؤس کے نائب صدر جے ڈی وینس نے وضاحت کی کہ اس طرح کے اجلاس غیر معمولی نہیں ہوتے، تاہم فوجی ماہرین کے مطابق ایک ساتھ اتنے اعلیٰ افسران کا جمع ہونا انتہائی کم ہی ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی افواج جنوبی کوریا، جاپان، مشرقِ وسطیٰ اور دیگر حساس خطوں میں تعینات ہیں، جن کی کمان2، 3 اور 4 اسٹار جنرلز کے پاس ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ممکن ہے یہ اجلاس معمول کی بریفنگ ہی ہو، مگراجلاس کی نوعیت، وقت اور وضاحت کی کمی اسے خاصا غیرمعمولی بنا رہی ہے۔
مزید یہ کہ سابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر محکمہ دفاع کا نام تبدیل کر کے’’محکمہ جنگ‘‘ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کے لیےکانگریس کی منظوری درکار ہے۔ اس تبدیلی کے تناظر میں بھی اجلاس کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وانا کیڈٹ کالج آپریشن: پاک فوج کی حکمتِ عملی عالمی فوجی نصاب میں شامل ہوگی، وزیر اطلاعات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے وانا کیڈٹ کالج میں ہونے والی تازہ فوجی کارروائی کو ایسی پیش رفت قرار دیا ہے جو نہ صرف ملک بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سیکھنے کے قابل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کی منصوبہ بندی اور بہادری کو دنیا کی فوجی اکیڈمیز میں بطور مطالعہ شامل کیا جائے گا تاکہ مستقبل میں ایسی کارروائیوں کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے اس موقع پر فوجی جوانوں کے جذبے اور پیشہ ورانہ مہارت کی شدید ستائش کی۔
عطا تارڑ نے اس واقعے کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی نے طالب علموں کی زندگیاں بچائیں اور ایک بڑے انسانی نقصان کے امکانات کو ختم کیا۔ اگر آپریشن کامیاب نہ ہوتا تو ان کے اندازے کے مطابق 500 سے 700 افراد تک کی جانوں کا نقصان ممکن تھا، اس لیے وقت پر کی گئی کارروائی کو ملک کے دفاع کی مثال قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ ایسے مواقع پر فوری، مربوط اور مضبوط ردِ عمل ہی ملک و قوم کی سلامتی کے لیے کارآمد ثابت ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گرد عموماً ایسے اہداف کو نشانہ بناتے ہیں جو کمزور دکھائی دیتے ہیں، اس لیے ریاستی سطح پر حفاظتی طبقات کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
عطا اللہ تارڑ نے حکومت کے عزم کو دہرایا کہ دہشت گردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے اوراس مقصد کے حصول کے لیے عسکری و سول ادارے مشترکہ اقدامات جاری رکھیں گے۔
وفاقی وزیر نے اس آپریشن کو نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی فورمز پر بھی شیئر کرنے کا عزم ظاہر کیا تاکہ عالمی برادری کے سامنے پاکستان کی پالیسی اور پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مؤثر پیغام پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے شفاف بیانات اور شواہد خطے میں حفاظتی اقدامات اور اشتراکِ معلومات کے فروغ میں معاون ثابت ہوں گے۔ عطا تارڑ نے پاک فوج کے افسران اور جوانوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کامیابی نے فوج کی صلاحیتوں اور حکومت کے عزم کو یکساں طور پر نمایاں کیا ہے۔