سوات سانحہ؛ حکومت پر تنقید ، علی امین نے ڈی سی معطل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
سٹی42: علی امین گنڈاپور نے دریائے سوات میں دس شہریوں کے ڈوب جانے اور تین کے اب تک لاپتہ ہونے کے دل خراش واقعہ پر عوام کی شدید مذمت کے دوران سوات کے ڈپٹی کمشنر کو معطل کر دیا، اس سے پہلے علی امین نے کل چار اہلکاروں کو معطل کیا تھا۔
فضا گٹ میں دریائے سوات میں تفریح کرتے ہوئے اٹھارہ سیاح اچانک سیلابی ریلا آنے کے بعد دریا کے بیچ مین واقع ایک اونچے ٹیلے پر چڑھ کر مدد کے لئے پکارتے رہے، ریسکیو کے اہلکار ڈیڑھ گھنٹے بعد وہاں پہنچے لیکن ان کے پاس دریا کے درمیان اونچی جگہ پر کھڑے 18 انسانوں کو وہاں سے نکالنے کے لئے کوئی سامان نہیں تھا۔ انہوں نے دریا پر پہنچنے کے بعد کچھ نہین کیا، اس دوران پانی بڑھتے بڑھتے اونچے ٹیلے کے اوپر چڑھ گیا اور وہاں کھڑے تمام افراد پانی میں بہہ گئے۔
مخصوص نشستوں کی بحالی کا فیصلہ؛ کس پارٹی کو کیا ملا
علی امین گنداپور کی ھکومت نے کل اسسٹنٹ کمشنر بابوزی،اسسٹنٹ کمشنر خوازہ خیلہ،ریسیکیو کے ضلعی انچارج اور اسسٹنٹ کمشنر ریونیو اور ڈی سی سوات کو معطل کیا تھا ، آج ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کو معطل کردیا۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ افسران کو معطل کرنا کوئی سزا نہیں۔ جو ذمہ دار ہیں انہیں برطرف کیا جائے۔
مقامہ صحافیوں نے بتایا ہے کہ فضاگٹ سانحے پر سوات کے عوام شدید غم و غصے میں ہیں۔
سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد علی امین نے تین افسر معطل کر دیئے
عوام کو یقین ہے کہ یہ جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔ لاپروائی کے باعث انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔
عوام نے سوات انتظامیہ، ریسکیو اور صوبائی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ اس خوفناک سانحہ کے دوران مصیبت مین پھنسے سیاحوں کو زندہ بچانے کے لئے بہت وقت تھا۔ پشاور میں وزیر اعلیٰ نے اس صورتحال پر توجہ ہی نہیں دی۔ وہ توجہ دیتے تو ان کا ذاتی ہیلی کاپٹر کچھ منٹوں میں وہاں پہنچ کر مصیبت مین پھنسے سیاحوں کو دریا کے ٹیلے سے اوپر اٹھا سکتا تھا۔
آزاد کشمیر ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے؛ وزیراعظم
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ڈپٹی کمشنرز نے تجاوزات کیخلاف رپورٹ کمشنر کوپیش کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251111-02-10
کراچی(اسٹاف رپورٹر) کمشنر کراچی سید حسن نقوی کی ہدایت پر تمام اضلاع میں فٹ پاتھوں اور سڑکوں پر غیر قانونی طور پر چلنے والے ہوٹلوںاور چائے خانوں کیخلا ف مہم جاری ہے ۔کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے کہا ہے کہ روڈ سائیڈ تجاوزات کے خلاف کارروائی کا مقصد شہر میں ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانا ہے‘ ان کوششوں سے فٹ پاتھوں پر پیڈسٹرینز کو پیدل چلنے کی سہولت فراہم ہوگی۔ڈپٹی کمشنرز نے پیر کو کی گئی کارروائی کی رپورٹ کمشنر کراچی کو پیش کر دی۔ رپورٹ کے مطابق وسطی جنوبی کورنگی اور کیماڑی ضلع میں غیر قانونی چائے خانوں ہوٹلوں اور دکانوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنرز نے کمشنر کراچی کو رپورٹ پیش کردی ہے جس کے مطابق روڈ سائیڈ اور فٹ پاتھوں پر قائم 12 ہوٹلز سر بمہر کیے گئے ہیں۔11 ضلع وسطی میں سیل کیے گئے ضلع ملیر میں روڈ سائیڈ ایک غیر قانونی پارکنگ کے خلاف بھی کارروائی میں پارکنگ کا خاتمہ کر دیا گیا۔ ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹ کے مطابق ضلع وسطی میں ناظم آباد سب ڈویژن میں ایک کشمیری ہوٹل سیل کیا گیا۔ ناظم آباد نمبر 3 بس اسٹاپ پر 11 ریسٹورنٹ سیل کیے گئے۔ علاوہ ازیں لیاقت آباد سب ڈویژن میں فٹ پاتھ پر قائم برڈز مارکیٹ کے خلاف کارروائی کی گئی۔