پشاور ہائیکورٹ ‘ اعظم سواتی کی بیرون ملک سفر پر پابندی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
پشاور(بیورو رپورٹ)پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی بیرون ملک سفر پر پابندی کے خلاف دائر توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے اعظم سواتی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ عدالتی احکامات کے باوجود 13 اگست کو درخواست گزار کو بیرون ملک جانے سے روکا گیا، عدالت نے جب حکم دیا اسی شام درخواست گزار کے خلاف دو ایف آئی آرز کا پتہ چلا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی فیڈریشن اتنی کمزور ہے کہ اگر کوئی باہر چلا جائے تو واپس نہیں لا سکتے؟ یہ سیاسی لوگ ہیں، کہیں نہیں جائیں گے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ ان کو گرفتار بھی نہیں کرنا چاہتے اور چھوڑتے بھی نہیں، عدالت حکم دیتی ہے مگر جب یہ جانے لگتے ہیں تو ان کو روک دیا جاتا ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں بتایا کہ کوہستان اسکینڈل میں ہم نے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا تھا، جب عدالت کا حکم آیا تو ہم نے ہٹا دیا، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بلوچستان ہائیکورٹ میں افغان مہاجرین کے انخلا کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار
درخواست گزار ایڈووکیٹ سید نذیر آغا نے مؤقف اختیار کیا کہ بڑی تعداد میں افغان بچے بلوچستان کے مختلف اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔ اسکے علاوہ جنکی شادیاں پاکستانی شہری سے ہوئیں، وہ بھی شہریت کے اہل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان کے چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے افغان مہاجرین کے انخلا اور افغانستان واپسی سے متعلق دائر آئینی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت کے متعلقہ حکام سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ سماعت کے دوران درخواست گزار ایڈووکیٹ سید نذیر آغا نے مؤقف اختیار کیا کہ بڑی تعداد میں افغان بچے بلوچستان کے مختلف اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں، جن کے سالانہ امتحانات میں چند ماہ باقی ہیں۔ اچانک انخلا سے ان بچوں کا تعلیمی سال متاثر ہوگا۔ مزید یہ کہ مہاجرین کی جائیدادوں سے محرومی کا بھی خدشہ ہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ وہ افغان باشندے جن کی شادیاں پاکستانی شہریوں سے ہوچکی ہیں، وہ پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے تحت شہریت کے حقدار ہیں، لہٰذا ان کی جبری بے دخلی پاکستان کے آئین 1973 کے آرٹیکلز 2A، 9، 25 اور 25A سے متصادم ہوگی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست کو قابل سماعت قرار دیا اور چیف سیکرٹری بلوچستان، وفاقی سیکرٹری داخلہ، کمشنر کوئٹہ ڈویژن، آئی جی پولیس بلوچستان اور ڈی جی لیویز سمیت دیگر حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وضاحت طلب کرلی۔ کیس کی سماعت اگلے ہفتے مقرر کی گئی ہے۔