عالم اسلام متحد نہ ہوا تو حالت غزہ اور مقبوضہ کشمیر کی طرح ہوگی: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر امتِ مسلمہ نے باہمی اتحاد کے بجائے الگ الگ رہ کر عالم اسلام کے خلاف ہونے والی زیادتیوں کا مقابلہ نہ کیا تو ہم سب کی حالت بھی غزہ اور مقبوضہ کشمیر جیسی ہو سکتی ہے۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آج ہم علامہ اقبالؒ کی ولادتِ عظمیٰ منا رہے ہیں اور ان کا کلام ہمیشہ زندہ رہے گا، مگر افسوس ہے کہ ہم نے علامہ اقبال کا پیغام بھلا دیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا امت اس وقت راہِ راست سے بھٹکی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور غزہ سے لے کر کشمیر تک مظالم جاری ہیں، ہمیں اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں ہمت، قوت اور ہدایت عطا فرمائے تاکہ ہم مظلوم بہن بھائیوں کی ہر ممکن مدد کر سکیں اور ان کے حق میں آواز اٹھا سکیں۔
وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ اگر ہر ملک صرف اپنی حدود اور مفادات کی حفاظت کرتا رہا اور مل جل کر ظلم کے خلاف کھڑا نہ ہوا تو ایک دن سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالم اسلام کے خلاف سازشوں اور جارحیت کا مؤثر جواب صرف اسی وقت ممکن ہے جب مسلمان ایک صف میں کھڑے ہوں اور متحدہ حکمتِ عملی اپنائیں، ورنہ صورتِ حال غزہ اور مقبوضہ کشمیر جیسی المناک بنتی چلی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی “وندے ماترم” مہم،ریاستی حکومت کا انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر:۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بڈگام میں ایک اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ اسکولوں میں ہندو گیت “وندے ماترم” کی اجتماعی طور پڑھنے کے لیے ان کی حکومت سے منظوری نہیں لی گئی ہے۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب گورنر منوج سنہا نے جموں میں وندے ماترم کی اجتماعی خواندگی کی ازخود قیادت کی۔ ایک سرکاری حکم نامے میں موسیقی و کلچرل پروگرامز میں سبھی اسکولوں کے طلبا سمیت عملے کی شرکت کو لازمی قرار دیا گیا تھا، تاکہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کی تقریبات منائی جا سکیں۔
حکم نامے کے تحت جموں اور کشمیر کے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹرز کو ان پروگرامز کی نگرانی کے لیے نوڈل افسر مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم، اس فیصلے پر کشمیر کے مذہبی حلقوں نے سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اس حکم نامے کو واپس لیے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
وادی کشمیر کی سرکردہ مذہبی تنظیم متحدہ مجلسِ علما کے سربراہ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے اس سرکاری حکم نامے کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام آر ایس ایس (RSS) نظریے کو مسلط کرنے کی ایک کوشش ہے۔ میرواعظ کشمیر نے گورنر منوج سنہا سمیت وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے زبردستی کے اس حکم نامے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، وہیں جموں کشمیر کے مفتی اعظم نے بھی ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے حکومتی اداروں سے اس حکم نامے کو غیر غیر شرعی قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کی اپیل کی تھی۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ کابینہ نے نہیں لیا۔ وزیر تعلیم نے بھی اس (حکم نامے) پر دستخط نہیں کیے۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات خود طے کرنے چاہئیں، باہر سے ہدایات نہیں آنی چاہئیں۔ دوسری جانب لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں میں ایک سرکاری تقریب کے دوران اجتماعی طور پڑھے گئے “وندے ماترم” کی قیادت کی۔ اس موقع پر ارکان پارلیمان، سرکاری افسران اور پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔