سانحہ سوات پر ڈپٹی کمشنر کے بجائے وزیراعلیٰ کے پی کو معطل کیا جائے، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ : فائل فوٹو
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ سانحہ سوات پر ڈپٹی کمشنر کے بجائے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو معطل کیا جائے، علی امین گنڈاپور نے اپنا کیمپ آفس اڈیالا جیل کو بنایا ہوا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اپنے صوبے میں جانے کے بجائے ورک فرام اڈیالا کر رہے ہیں، سوات میں سیاحوں کی نہیں بلکہ تحریک انصاف کے نظام حکومت کی موت ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آج انکوائری اجلاس میں ڈی سی کو سانحہ سوات پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ سوات میں سیاح زندگی بچانے کی دہائیاں دیتے رہے، کئی گھنٹوں بعد بھی کوئی سیاحوں کی مدد کو نہیں آیا، علی امین گنڈاپور اور کے پی حکومت بالکل ناکام ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوات میں جو افسوسناک واقعہ پیش آیا اس پر پوری قوم دکھی ہے، سوات کا یہ سیاحتی مقام ہے لیکن اس کی حالت بری کردی ہے، ڈی سی کو معطل کیا گیا، معطل تو وزیراعلیٰ کو ہونا چاہیے۔
دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے 1 ہی خاندان کے 2 افراد کو مردان میں سپردِ خاک کر دیا گیا، 1 بچے کی تلاش جاری ہے جبکہ 3 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ کیا یہ جانیں چلی جائیں تب یہ فیصلے ہوتے ہیں؟ پہلے آپ کو کس نے روکا تھا؟ خیبر پختونخوا میں ورک فرام اڈیالہ چل رہا ہے، این ڈی ایم اے ہمیشہ الرٹ رہتی ہے، ڈی سی کو معطل کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ بیچارے بلکتے رہے، چیخ و پکار کرتے رہے، وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ خیمے دینا میرا کام نہیں ہے، آپ اتنا تو کر سکتے تھے کہ اپنا منہ بند رکھتے، بچے چیخ و پکار کرتے رہے کوئی ان کی مدد کو نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے پنجاب میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کردیا ہے، آپ اب کہہ رہے ہیں کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کریں گے، وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ میرا کام نہیں تو پی ڈی ایم اے کا بجٹ کیوں منظور کروایا، غریب عوام کا 50 کروڑ صوابدیدی فنڈ میں ڈالا ہے، ہمیں پتہ ہے کس کام میں آئے گا، یہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حوالے سے ٹیکس لیتے ہیں، کہہ دیں کہ ہم نہیں لیں گے۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ جو پی ڈی ایم اے بنی ہے تو پھر اس کو بند کردیں، یہ 12 سال میں ریسکیو نظام نہیں بنا سکے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عطا تارڑ نے نے کہا کہ سوات میں کو معطل
پڑھیں:
پٹوار خانوں میں خالی نشستوں پر بھرتیوں کا کیس: ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے طریقہ کار جمع کرانے کیلئے وقت مانگ لیا
—فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے پٹوار خانوں میں خالی نشستوں پر بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بھرتیوں کا مجوزہ طریقہ کار جمع کرانے کے لیے وقت مانگ لیا۔
پٹوار خانوں میں پرائیویٹ لوگوں کے کام کی تفتیش کے لیے مقرر افسر اے سی انڈسٹریل ایریا عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے اسسٹنٹ کمشنر سے اسٹیٹ کونسل کی رپورٹ سے متعلق استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے رپورٹ دیکھی ہے جو اسٹیٹ کونسل نے جمع کروائی ہے؟ جس پر اسسٹنٹ کمشنر انڈسٹریل ایریا نے بتایا کہ میں نے ابھی وہ رپورٹ نہیں دیکھی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ پورا ریونیو ڈیپارٹمنٹ اس میں شامل ہے اور اسلام آباد میں بلدیاتی حکومت بھی موجود نہیں ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے کہا کہ کچھ وقت دیا جائے، ہم تعیناتیاں کر دیں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پٹوار سرکلز میں سرکاری افسر تعینات کرنے ہیں تاکہ عوام کو سہولت ملے، عوام پٹوار خانوں میں بیٹھے پرائیویٹ لوگوں کو رشوت دے رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ کوٹے سے متعلق سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے موجود ہیں، رولز الگ اور عدالتی فیصلے الگ ہیں۔ رولز میں ترمیم کرنی پڑے گی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آئینی ترمیم بھی کرنا پڑے گی۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 27ویں ترمیم آ جائے گی، بغیر پڑھے لکھے اور بغیر کوالیفکیشن کے لوگ کام کر رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے کہا کہ اگر پٹواری نہ بچے تو کام رک جائے گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کوئی شخص کسی پوزیشن کے لیے ناگزیر نہیں ہے، پاکستان 25 کروڑ کا ملک ہے، لوگ ریٹائر بھی ہوتے ہیں، فوت اور ڈسمس بھی ہوتے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ کچھ وقت دیا جائے، تعیناتیوں تک نظام چلانا ہے، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی۔