ابو کے پاس بھاگنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، ایران کا اسرائیل پر طنزیہ وار WhatsAppFacebookTwitter 0 28 June, 2025 سب نیوز

تہران: ایران نے اسرائیل پر طنزیہ وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے پاس ہمارے میزائلوں سے بچنے کے لیے اپنے ابو (Daddy) کے پاس بھاگنے کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نہیں تھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتہ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان بیانات کی شدید مذمت کی جن میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایران کے آیت اللہ علی خامنہ ای کو بدترین موت سے بچایا۔

عراقچی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر اپنے بیان میں کہا کہ اگر صدر ٹرمپ واقعی معاہدہ چاہتے ہیں تو انہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں بے ادبی اور ناقابل قبول لہجے کو ترک کرنا ہوگا اور ان کے لاکھوں دل سے جڑے ہوئے حمایتیوں کو نقصان پہنچانا بند کرنا ہوگا۔

ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عظیم اور طاقتور ایرانی عوام جنہوں نے دنیا کو دکھایا کہ اسرائیلی حکومت کے پاس ہمارے میزائلوں سے بچنے کے لیے ڈیڈی کے پاس بھاگنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، دھمکیوں اور توہین کو ہم برداشت نہیں کرتے۔

واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کی جانب سے امریکی صدر ٹرمپ کے ایران سے آئندہ ہفتے مذاکرات کے دعوے کی تردید کردی گئی۔

ایران کے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ٹرمپ کے آئندہ ہفتے ایران سے مذاکرات کے دعوے کو مسترد کردیا تھا۔

انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئے مذاکرات شروع کرنے کے لیے کوئی معاہدہ، انتظام یا گفتگو نہیں ہوئی، مذاکرات شروع کرنے کے لیے کوئی منصوبہ طے نہیں ہوا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبر’غزہ میں جنگ بندی آئندہ ہفتے ممکن ہے‘؛ ٹرمپ کا دعویٰ ’غزہ میں جنگ بندی آئندہ ہفتے ممکن ہے‘؛ ٹرمپ کا دعویٰ غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی جاری، مزید 72فلسطینی شہید چین نے بھارت کو خصوصی کھاد کی ترسیل بند کر دی، زراعت مفلوج ہونے کا خدشہ رونالڈو کا النصر سے مہنگا ترین معاہدہ، یومیہ کتنی تنخواہ و مراعات لیں گے؟،تفصیلات سب نیوز پر ایس سی او اجلاس: خواجہ آصف کے بعد بولنے کی بھارتی وزیر دفاع کی درخواست مسترد بنگلہ دیش کی اکثریت پاکستان کو بھارت سے بہتر دوست سمجھتی ہے، سروے میں انکشاف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چارہ نہیں تھا

پڑھیں:

پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایران میزائل

اسلام ٹائمز: قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی کے مطابق آج یہ بات واضح ہے کہ ایران کے میزائل پروگرام پر اعتراض کوئی حقیقی سیکیورٹی تشویش نہیں بلکہ ایران کی دفاعی طاقت کو محدود کرنے کا سیاسی حربہ ہے۔ مغرب کو اس سے کیا تعلق کہ ایران کے میزائلوں کی رینج کتنی ہے؟ ایران کے میزائل پروگرام، خصوصاً "شہاب" سیریز نے نہ صرف ایران کی دفاعی خودکفالت کو ثابت کیا ہے بلکہ خطے میں اس کی تزویراتی (strategic) حیثیت کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔ خصوصی رپورٹ:

ایران کے میزائل ماہرین نے ملکی وسائل اور تکنیکی ڈھانچے کو بروئے کار لا کر میزائل سازی کے اُس مرحلے میں قدم رکھا جس کے نتیجے میں ایران کا پہلا مقامی میزائل خاندان "شہاب" وجود میں آیا۔ ترجمان سپاہ پاسدارانِ انقلاب اسلامی کی فضائی و خلائی فورس کے مطابق جب ہم شہید حاجی‌زاده اور شہید طہرانی مقدم کی یادداشتیں پڑھتے ہیں تو یاد آتا ہے کہ اُس وقت ہمارے پاس ایک بھی میزائل نہیں تھا، مگر آج ہمارے ہتھیاروں اور دفاعی نظاموں کی اقسام تیس سے زیادہ ہو چکی ہیں، اور ملک کے ہاتھ مضبوط ہیں۔ 

یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب ایرانی مسلح افواج نے بارہ روزہ دفاعی جنگ کے دوران ایک خلاقانہ آپریشن "وعدہ صادق 3" کے ذریعے متعدد میزائل حملوں کی مسلسل لہریں جاری رکھتے ہوئے اسرائیل کی سرزمین کے اندر گہرے اسٹریٹجک اہداف کو نشانہ بنایا۔ ایران نے میزائل ڈیزائن، رہنمائی (گائیڈنس) اور چال بازی (مینُووربیلٹی) کے میدان میں نمایاں پیش رفت حاصل کر کے اپنے دفاعی نظام کو خطے اور اس سے باہر کے خطرات کے مقابلے میں بہت زیادہ مؤثر بنا لیا ہے۔ یہی پیش رفت ایران کے دفاعی و سیکیورٹی مقام کو خطے میں مزید مستحکم کر رہی ہے۔

شہاب، ایران کی میزائل طاقت کی ابتدا:
ایرانی ماہرین، بالخصوص شہید حسن طہرانی مقدم نے وہ بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جس کے تحت ایران نے اپنا پہلا میزائل سلسلہ "شہاب" ڈیزائن اور تیار کیا۔ اس رپورٹ میں ان میزائلوں کے بارے میں اہم نکات اور ان کی خصوصیات پیش کی جا رہی ہیں۔

شہاب-1: ایران کی میزائل طاقت کی پہلی کڑی:
مختصر فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل "شہاب-1" سن 1990میں روسی اسکڈ-بی (Scud-B) کے نمونے پر تیار کیا گیا۔ اس کا فاصلہ 300 کلومیٹر، لمبائی 11 میٹر سے زائد، قطر ایک میٹر سے کم، وزن تقریباً 6 ہزار کلوگرام، اور وارہیڈ کا وزن 985 کلوگرام ہے۔ یہ میزائل مائع ایندھن سے چلنے والا، ایک مرحلے پر مشتمل اور عمودی انداز میں سڑک سے قابلِ نقل و حرکت لانچنگ پلیٹ فارم سے فائر کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس میزائل کی تیاری نے ابتدا ہی سے دشمنوں کے دلوں میں خوف پیدا کیا، کیونکہ اس کے ذریعے ایران اپنی سرحدوں کے قریب دشمن کے اڈوں کو براہِ راست نشانہ بنا سکتا ہے۔

شہاب-2: خطے میں دشمن کے مراکز نشانے پر:
شہاب-2 کو 1990–1994 کے درمیان تیار کیا گیا اور یہ ایران کے درمیانے فاصلے کے میزائلوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ روسی اسکڈ-سی (Scud-C) کے ڈیزائن پر مبنی ہے۔ اس کا فاصلہ 500 کلومیٹر، لمبائی 12 میٹر سے زیادہ، اور وزن 6 ہزار کلوگرام سے اوپر ہے۔ یہ بھی مائع ایندھن پر چلنے والا ایک مرحلے کا عمودی طور پر لانچ ہونیوالا میزائل ہے۔ اس کا وارہیڈ 750 کلوگرام وزنی ہے، جو اہم اور حساس اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شہاب-3: دشمن کے اسٹریٹجک اہداف کی تباہی کا ہتھیار
درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا میزائل "شہاب-3" 1998 میں پیش کیا گیا۔ اس کی ابتدائی رینج 1150 تا 1350 کلومیٹر، لمبائی 15 میٹر، مجموعی وزن 15 ٹن، اور وارہیڈ 670 کلوگرام ہے۔ جدید تر ماڈل اب 2000 کلومیٹر تک مار کر سکتے ہیں اور مختلف اقسام کے وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تازہ ترین نمونوں میں "قابل انتشار ہتھیار" نصب ہیں، جو ایک وقت میں درجنوں چھوٹے بم گرا کر وسیع رقبے پر پھیلے دشمن کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ "شہاب-3" اب نشانے کی اتنی دقیق صلاحیت (Precision) رکھتا ہے کہ وہ اسرائیل کے اندر موجود اہم اور حساس مراکز کو مؤثر طور پر تباہ کر سکتا ہے۔

شہاب کے بعد: ایران کا میزائل نیٹ ورک:
ایران کی طاقت میزائلوں کے صرف "شہاب" خاندان تک محدود نہیں۔ ایران کے پاس اب خرمشہر، ذوالفقار، قدر، عماد، قیام، خیبرشکن، حاج قاسم، سجیل، کروز پاوہ، قدیر، فاتح 110، فاتح 313 جیسے متعدد جدید میزائل موجود ہیں، جو مختلف فاصلے، رفتار اور اہداف کو نشانہ بنانے کے لحاظ سے ایران کی دفاعی صلاحیت میں غیر معمولی تنوع پیدا کرتے ہیں۔

مغرب کو ایران کے میزائلوں سے کیا سروکار؟:
ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی کے مطابق آج یہ بات واضح ہے کہ ایران کے میزائل پروگرام پر اعتراض کوئی حقیقی سیکیورٹی تشویش نہیں بلکہ ایران کی دفاعی طاقت کو محدود کرنے کا سیاسی حربہ ہے۔ مغرب کو اس سے کیا تعلق کہ ایران کے میزائلوں کی رینج کتنی ہے؟ ایران کے میزائل پروگرام، خصوصاً "شہاب" سیریز نے نہ صرف ایران کی دفاعی خودکفالت کو ثابت کیا ہے بلکہ خطے میں اس کی تزویراتی (strategic) حیثیت کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد کچہری دھماکہ،سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، محسن نقوی
  • مغرب کے پاس کوئی چارہ نہیں کہ وہ اب ایران کی سائنسی ترقی کو تسلیم کرلیں: ایرانی وزیر خارجہ
  • ایران کے جوہری پروگرام پر خطرناک تعطل، اسرائیل کو خدشات
  • عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا، 27ویں ترمیم کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے، وزیر قانون
  • قاتل کا اعتراف
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایران میزائل
  • 27 ویں آئینی ترمیم پرکوئی ڈیڈ لاک نہیں، ووٹ پورے ہیں، عطاء اللہ تارڑ
  • 27ویں ترمیم، پی ٹی آئی سمیت پارلیمنٹ سے بھاگنے والی جماعتیں سیاست سے بھی دور ہوں گی، وزیر مملکت
  • وزیر اعظم کے استثنیٰ سے متعلق ترمیمی شق بھی سینیٹ میں پیش
  • سفید فام افراد کی نسل کشی کا الزام: امریکا نے جنوبی افریقا میں ہونیوالے جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا