سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بھارتی اقدام غیرقانونی قرار، پاکستان کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن نے اپنے فیصلے میں بھارت کے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنے اور ثالثی عدالت کے کردار کو محدود کرنے کے اقدام کو ناقابلِ قبول اور غیرقانونی قرار دیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عدالت کا کہنا ہے کہ معاہدے میں کسی بھی فریق کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ یکطرفہ طور پر ثالثی کارروائی کو روک دے یا عدالت کے دائرہ کار کو محدود کرے۔
فیصلے کے مطابق سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی سے متعلق کوئی شق موجود نہیں، اور اس معاہدے کا اطلاق صرف دونوں ممالک کی باہمی رضا مندی سے ہی ختم یا معطل کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ اگر ایک فریق معاہدہ معطل کرنے کی کوشش بھی کرے تو بھی عدالت کی کارروائی اور فیصلہ سازی پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ معاہدے کی شقیں تنازعات کے حل کے لیے ثالثی عدالت کو لازمی اور فعال کردار سونپتی ہیں۔ کسی ایک فریق کی طرف سے ثالثی کو روکنے کی کوشش معاہدے کی روح کے منافی ہے۔
عدالت سندھ طاس معاہدے پر فیصلہ سازی جاری رکھے گی اور منصفانہ، مؤثر اور ذمہ دارانہ طریقے سے کردار ادا کرتی رہے گی۔
دوسری جانب حکومت پاکستان نے ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دیا ہے۔ سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کا بھارتی اقدام کو غیرقانونی کہنا پاکستان کے مؤقف کی تائید ہے۔
حکومت پاکستان کے مطابق سندھ طاس معاہدے سے متعلق عدالت کا کردار نہایت اہم ہے، اور وزیراعظم شہباز شریف کا مؤقف ہے کہ پاکستان تمام تصفیہ طلب امور، بشمول مقبوضہ کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی، پر بھارت سے بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
عدالتی فیصلے کے بعد یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ بھارت کو نہ صرف ثالثی کارروائی روکنے کا اختیار حاصل نہیں بلکہ مستقبل میں بھی وہ معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔
عدالت کا یہ فیصلہ پاکستان کی 2016 میں رتلے اور کشن گنگا منصوبوں پر دائر کی گئی شکایت کے تناظر میں آیا ہے، جس میں بھارت کی طرف سے ورلڈ بینک کے ذریعے کارروائی روکنے کی کوشش کی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عدالت کا
پڑھیں:
ایران کا جوہری بحران امریکا نے ہی پیدا کیا اور تہران پر یکطرفہ پابندیاں بڑھائیں، چین
سلامتی کونسل میں اپنے خطاب میں اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ کچھ ممالک آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کی رپورٹ کا یکطرفہ حوالہ دیکر ایران کی مثبت کوششوں کو نظرانداز کرتے ہوئے آئی اے ای اے بورڈ آف گورنرز سے مشاورت کے بغیر قرارداد منظور کروانے پر زور دیتے ہیں، جو کہ مذاکرات کے ماحول کو نقصان پہنچاتا ہے اور کشیدگی بڑھاتا ہے۔ فو کونگ نے اسرائیل اور امریکا کی طرف سے ایران پر طاقت کے استعمال کو بین الاقوامی قوانین اور ایرانی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو کونگ نے کہا ہے کہ ایران کا جوہری بحران امریکا نے ہی پیدا کیا ہے، واشنگٹن یکطرفہ طور پر ایرانی جوہری معاہدے سے دستبردار ہوگیا اور اور تہران کو معاہدے کے وعدوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔ چین کی سرکاری خبررساں ایجنسی "شنوا" کے مطابق اقوام متحدہ میں چینی مندوب نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران پر لگائے گئے الزامات کے جواب میں کہا کہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام سے متعلق بحران کا آغاز خود امریکا نے کیا۔ اپنے خطاب میں فو کونگ کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے کچھ ارکان صرف ایران پر عدم پھیلاؤ کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے رہے ہیں، تاکہ اسرائیل اور امریکا کے فوجی اقدامات کو جائز ٹھہرایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ایرانی جوہری بحران کا آغاز کسی اور نے نہیں بلکہ خود امریکہ نے کیا تھا۔
خیال رہے کہ 2018ء میں ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں امریکا نے یکطرفہ طور پر ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی تھی، اس کے بعد امریکا نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کیں اور "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی اپنائی۔ ان اقدامات نے ایران کو معاہدے کے تحت حاصل ہونے والے معاشی فوائد سے محروم کیا، جس کے نتیجے میں ایران نے بھی معاہدے کی بعض شرائط پر عمل درآمد محدود کر دیا۔ چینی مندوب کا کہنا تھا کہ امریکا نے نہ صرف اپنی ساکھ کو نقصان پہنچایا بلکہ ایرانی جوہری تنصیبات پر فوجی حملے کرکے اُس مذاکراتی عمل کو بھی سبوتاژ کیا، جسے خود اُس نے شروع کیا تھا، جبکہ یہ حملے خطے کی صورتحال کو سنگین حد تک کشیدہ کرنے کا باعث بنے۔ سلامتی کونسل میں اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایران نے آج تک جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی خواہش کا انکار کیا ہے اور وہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ جامع معاہدے کے تحت عدم پھیلاؤ کا وعدہ نبھا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران نے امریکا کے ساتھ پیشہ ورانہ اور تعمیری انداز میں کئی بار مذاکرات کیے اور کبھی سفارتی راستہ ترک نہیں کیا۔ چینی مندوب نے تنقید کی کہ کچھ ممالک آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کی رپورٹ کا یکطرفہ حوالہ دے کر ایران کی مثبت کوششوں کو نظرانداز کرتے ہوئے آئی اے ای اے بورڈ آف گورنرز سے مشاورت کے بغیر قرارداد منظور کروانے پر زور دیتے ہیں، جو کہ مذاکرات کے ماحول کو نقصان پہنچاتا ہے اور کشیدگی بڑھاتا ہے۔ فو کونگ نے اسرائیل اور امریکا کی طرف سے ایران پر طاقت کے استعمال کو بین الاقوامی قوانین اور ایرانی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نے ان اقدامات کی واضح الفاظ میں مذمت کی ہے، ان حرکات نے سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے نفاذ پر شدید غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے۔