سندھ طاس معاہدہ:پاکستان نے بھارت کو قانونی جنگ میں بھی ہرادیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
مستقل عدالت برائے انصاف کے تحت قائم ثالثی عدالت نے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتےہوئے بھارت کی طرف سے اس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کوغیر قانونی قراردے دیا۔
ثالثی عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ سندھ طاس معاہدہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اور قانونی حیثیت رکھتا ہے، جسے یکطرفہ طور پر کوئی بھی فریق معطل نہیں کر سکتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ کسی ایک فریق کی جانب سے معاہدہ معطل کرنے کا اعلان ثالثی عدالت کی کارروائی کو متاثر نہیں کرتا۔ معاہدے میں کسی بھی تنازعے کی صورت میں ثالثی کا عمل بنیادی شرط ہے، جسے روکا نہیں جا سکتا۔ بھارت کی جانب سے ثالثی عدالت کے کردار کو محدود کرنے اور کارروائی رکوانے کی کوشش معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق موجود نہیں، اور اس کا اطلاق صرف دونوں ممالک کی باہمی رضامندی سے ہی ختم یا معطل ہو سکتا ہے۔
پاکستان ن ثالثی عدالت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے سے متعلق فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان کے مؤقف کی واضح تائید ہے اور بھارت کی جانب سے معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان جموں و کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم اس کے لیے باہمی احترام اور بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری ضروری ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے 2016 میں بھارت کی جانب سے مغربی دریاؤں پر غیر قانونی آبی ذخائر کی تعمیر کے خلاف ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
بھارت نے بعدازاں معاہدے کی مبینہ معطلی کا اعلان کرتے ہوئے عدالت کی کارروائی روکنے کی استدعا کی تھی، جو اب مسترد کر دی گئی ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ ثالثی عدالت کا یہ فیصلہ نہ صرف پاکستان کے مؤقف کی جیت ہے بلکہ عالمی سطح پر انصاف، معاہدوں کی پاسداری اور پانی جیسے حساس مسائل پر قانونی راستوں کے مؤثر ہونے کا ثبوت بھی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ثالثی عدالت کی جانب سے بھارت کی
پڑھیں:
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا
امریکا اور چین نے ایک ایسے تجارتی معاہدہ طے پا جانے کی تصدیق کی ہے جس کا دنیا کو کافی عرصے سے انتظار تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان ایک نیا تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے جو دونوں عالمی معاشی طاقتوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے۔
صدر ٹرمپ نے جمعرات کی شب وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ ہم نے حال ہی میں چین کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
تاہم انہوں نے اس معاہدے کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ معاہدہ گزشتہ ماہ جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کا تسلسل ہے جہاں دونوں ممالک نے ایک عارضی تجارتی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ جنیوا کے بعد لندن میں بات چیت کے مزید دور ہوئے جس کے نتیجے میں ایک “فریم ورک معاہدہ” طے پایا جسے اب باقاعدہ شکل دیدی گئی۔
امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے بلومبرگ ٹی وی کو بتایا کہ معاہدے پر دو روز قبل دستخط ہوئے تاہم انھوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔
ادھر چین کی وزارت تجارت نے بھی معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں فریقوں نے فریم ورک کی تفصیلات پر اتفاق کر لیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ چین برآمدی کنٹرول اشیاء کے اجازت نامے قانون کے مطابق منظور کرے گا اور امریکا بھی چین پر عائد کچھ پابندیاں واپس لے گا۔
یاد رہے کہ چین نے اپریل سے امریکا پر عائد نئی تجارتی پابندیوں کے ردعمل میں نایاب معدنیات اور میگنیٹس کی برآمدات معطل کر دی تھیں، جس سے عالمی سطح پر آٹوموبائل، دفاعی، اور سیمی کنڈکٹر صنعتوں کی سپلائی چینز متاثر ہوئی ہیں۔
امریکا نے بھی جوابی پابندی عائد کرتے ہوئے چین کو سیمی کنڈکٹر ڈیزائن سافٹ ویئر اور ہوائی جہازوں سمیت دیگر مصنوعات کی فراہمی روک دی تھی۔
دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف جنگ نے بھی عالمی معیشت کے لیے مشکلات کھڑی کردی تھیں تاہم اب غیر یقینی صورت حال کے خاتمے کی امید پیدا ہوگئی۔