سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کی پاکستان کے مؤقف کی تائید
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
سٹی 42 : حکومتِ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے مستقل عدالت برائے انصاف کے تحت (Permanent Court of Justice) ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
حکومت پاکستان ثالثی عدالت کے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے فیصلے میں پاکستان کے مؤقف کی تائید، بھارت کے یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے اقدام کو معاہدے کی رو سے غیر قانونی قرار دینا خوش آئند سمجھتی ہے.
مخصوص نشستوں کی بحالی کا فیصلہ؛ کس پارٹی کو کیا ملا
فیصلے کے متن کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ثالثی عدالت کا کردار نمایاں ہے اور معاہدے کی معطلی کے بھارتی اقدام سے عدالت کی فیصلہ سازی کی حیثیت بالکل متاثر نہیں ہوتی. کسی ایک فریق کے معاہدہ معطلی کے یکطرفہ فیصلے سے عدالت اپنی کاروائی نہیں روکے گی اور سندھ طاس معاہدے پر فیصلہ سازی جاری رکھے گی. عدالت نے سندھ طاس معاہدے کا بغور جائزہ لیا. سندھ طاس معاہدے میں کہیں بھی یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے کی شق شامل نہیں.سندھ طاس معاہدے کا اطلاق پاکستان اور بھارت کے اسے معطل کرنے کے متفقہ فیصلے کے بغیر جاری رہے گا. سندھ طاس معاہدے میں کوئی بھی فریق یعنی بھارت یکطرفہ طور پر کسی بھی مسئلے کے حل کیلئے ثالثی کارروائی کو روک نہیں سکتا. مسائل کے حل میں ثالث کے کردار کو روکنے کی کوشش سندھ طاس معاہدے میں موجود ثالث کے ذریعے تنازعات کے حل کی لازم شق کی خلاف ورزی ہے ۔ ان تمام حقائق کی روشنی میں عدالت یہ فیصلہ کرتی ہے کہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ طور پر ثالثی کاروائی روکنے کا کوئی حق حاصل نہیں.
سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد علی امین نے تین افسر معطل کر دیئے
سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے تنازعات کے حل کیلئے ثالثی عدالت اپنا ذمہ دارانہ، منصفانہ اور مؤثر کردار ادا کرتی رہے گی.
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مغربی دریاؤں پر غیر قانونی طور پر آبی ذخائر کی تعمیر کے خلاف پاکستان نے 2016 میں ثالثی عدالت سے رجوع کیا، بھارت نے اس کیلئے ثالثی عدالت سے غیر جانبدار ماہر کی تعیناتی کی استدعا کی اور اس پر عدالت میں کاروائی پہلے سے جاری ہے.
آزاد کشمیر ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے؛ وزیراعظم
بھارت نے ثالثی عدالت سے معاہدے کی نام نہاد یکطرفہ معطلی کے بعد ثالثی عدالت کی کاروائی معطل کرنے کی استدعا کی جسے آج مسترد کر دیا گیا.
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ طور پر ثالثی عدالت
پڑھیں:
پاکستان اور امریکہ آئندہ ہفتے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دیں گے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جون 2025ء) پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک کے درمیان بدھ کو بات چیت ہوئی۔ یہ مذاکرات ان کوششوں کا حصہ ہیں، جن کا مقصد بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی حالات کے تناظر میں معاشی تعلقات کو دوبارہ ترتیب دینا اور پاکستان کی جانب سے امریکی برآمدات پر بھاری ڈیوٹی سے بچنے کی کوششوں کو آگے بڑھانا ہے۔
پاکستانی وفد تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آئے گا، ٹرمپ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ کے ساتھ بڑے تجارتی سرپلس والے ممالک کو نشانہ بنانے کے اقدامات کے تحت پاکستان کو امریکہ کی برآمدات پر 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔ 2024 میں پاکستان کا سرپلس تقریباً 3 بلین ڈالر تھا۔
عدم توازن کو دور کرنے اور ٹیرف کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے، اسلام آباد نے خام تیل سمیت مزید امریکی اشیا درآمد کرنے اور پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں امریکی فرموں کے لیے رعایتوں کے ذریعے سرمایہ کاری کے مواقع کھولنے کی پیشکش کی ہے۔
(جاری ہے)
امریکی محصولات: پاکستان میں عام آدمی پر اثرات کیا ہوں گے؟
اس ہفتے کے شروع میں، پاکستان-امریکہ نے پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ایک ویبینار کی مشترکہ میزبانی کی، جس میں 7 بلین ڈالر کا ریکوڈک کاپر گولڈ پروجیکٹ بھی شامل ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
دونوں حکومتوں کے سینئر حکام اور امریکی سرمایہ کاروں نے عوامی و نجی شراکت داریوں اور ریگولیٹری اصلاحات پر بات چیت کی ہے۔
امریکی ایکسپورٹ-امپورٹ بینک اس وقت ریکوڈک منصوبے میں 50 کروڑ ڈالر سے ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ تجاویز کا جائزہ لے رہا ہے۔وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا، ’’دونوں فریق نے جاری مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کیا اور تجارتی مذاکرات کو اگلے ہفتے مکمل کرنے کا عزم کیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ طویل مدتی اسٹریٹجک اور سرمایہ کاری کی شراکت داری بھی زیر بحث ہے۔
تجارت پاک، بھارت تنازع کو روکنے میں معاونصدر ٹرمپ، جنہوں نے گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی میزبانی کی، اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ تجارت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان گہرے تنازعے کو روکنے میں مدد کی ہے۔
گزشتہ ماہ کے پاک بھارت تنازعہ کے بعد، جس کی وجہ سے خطے میں فوجی کشیدگی میں اضافہ ہوا، ٹرمپ نے بارہا کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک نے امریکی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دشمنی اس وقت ختم ہوئی جب انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ جنگ کی بجائے تجارت پر توجہ دیں۔ٹرمپ کے بیانات بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کے تناظر میں آیا تھا۔ اس حملے میں چھبیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس حملے کے نتیجے میں جوہری ہتھیاروں سے لیس دو پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی۔
بھارت نے پاکستان پر حملے کے پیچھے عسکریت پسندوں کی حمایت کا الزام لگایا، اسلام آباد نے اس دعوے کی سختی سے تردید کی۔بھارت نے سرحد کے اس پار عسکریت پسندوں کے تربیتی کیمپوں کے خلاف فضائی حملے شروع کیے ہیں۔ پاکستان نے کہا کہ حملوں میں شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جس سے درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔ بعد میں امریکی صدر کی ثالثی میں فائر بندی ہوئی، جو اب تک جاری ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین