27 ویں آئینی ترمیم پرکوئی ڈیڈ لاک نہیں، ووٹ پورے ہیں، عطاء اللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں، ہمارے ووٹ پورے ہیں، کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں ، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے استثنیٰ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا اور کل آذربائیجان سے واپس آتے ہی انہوں نے ہدایت کی اور آج کمیٹی سے بھی وہ شق واپس ہوگئی ہے، یہ ایک احسن اقدام ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سمجھا کہ وہ عوام اور قانون کی عدالت میں جوابدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ترامیم گڈ گورننس، وفاق کے صوبوں کے ساتھ مضبوط رشتے، پاکستان کو دفاعی طور پر مزید مضبوط کرنے اور دفاعی قوت میں اضافے کے لئے بڑی سیر حاصل گفتگو کے بعد لائی گئیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پوری دنیا میں سربراہ ریاست کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، یہ چوائس ہوتی ہے، دنیا بھر میں یہ نظام رائج ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں آئینی عدالتوں کا تصور موجود ہے، چارٹر آف ڈیموکریسی کے وقت سے یہ بحث چل رہی تھی کہ آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور اے این پی کا یہ مشترکہ مطالبہ تھا، کئی دہائیوں سے چلتی ہوئی بحث اب منطقی انجام تک پہنچی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں آئینی بنچ بنایا گیا جس کے ثمرات سامنے آئے ہیں، عدالتوں میں مقدمات کا ورک لوڈ کم ہوا جبکہ عدلیہ کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوا ۔
ا ن کا کہنا تھا کہ آئینی معاملات کم ہوتے ہیں مگر ان پر وقت بہت زیادہ صرف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل ریفارمز میں اصلاحات انصاف کی جلد اور فوری فراہمی کے لئے احسن قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ووٹ پورے ہیں، کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ، یہ مثبت آئینی ترامیم ہیں اور بہترین عالمی طریقوں کو دیکھتے ہوئے تیار کی گئی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے جس میں ارتقا کا عمل مرحلہ وار چلتا رہتا ہے اور اس کے تحت آج تک 27 ترامیم ہوئی ہیں جو خوش آئند ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ویں ا ئینی ترمیم کسی قسم کا کوئی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں ترمیم : مشترکہ کمیٹی کا اجلاس، جے یو آئی کا واک آؤٹ
27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے بنائی گئی قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس ہوا، جس میں جے یو آئی نے واک آؤٹ کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق، جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تحفظات آئین کے آرٹیکل 243 پر ہیں، اور وہ اس آرٹیکل میں ترمیم کی مخالفت کریں گے۔ عالیہ کامران کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے چھبیسویں ترمیم میں سے جو کچھ نکالا تھا، وہ اب ستائیسویں ترمیم میں دوبارہ شامل کیا گیا ہے۔
عالیہ کامران نے ججز کے معاملے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا، اور سوال کیا کہ آئینی عدالت کے جج کی پگڑی کس کی بھاری ہو گی؟ اس کے علاوہ، انہوں نے ایڈوائزرز کی تعداد میں اضافے پر بھی سوال اٹھایا، اور کہا کہ ایک غریب ملک میں ایڈوائزرز کی تعداد بڑھانا عوام کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔
ان تمام تحفظات کے بعد جے یو آئی کے اراکین اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس واک آؤٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ جے یو آئی کا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے پارٹی کی ہدایت پر بائیکاٹ کیا ہے۔ وزیر قانون نے مزید کہا کہ انہوں نے اپوزیشن کو بھی کمیٹی میں شرکت کی دعوت دی تھی اور تمام جماعتوں سے 27ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ شیئر کیا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ وفاقی عدالت کے قیام پر پندرہ بیس سال سے بحث ہو رہی ہے اور 18ویں آئینی ترمیم کے دوران اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا تھا، اور 26ویں ترمیم کے دوران بھی کوششیں کی گئیں مگر مولانا فضل الرحمان نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا موقف تھا کہ پہلے آئینی بینچز بنائے جائیں، کیونکہ سپریم کورٹ میں مقدمات کی بڑی تعداد اور تاخیر کا مسئلہ درپیش ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران 27ویں آئینی ترمیم کے ڈرافٹ پر 60 فیصد بات چیت مکمل ہو چکی تھی، اور مختلف اراکین نے سوالات اٹھائے جنہیں خوش اسلوبی سے سنا گیا۔
اجلاس کے اختتام پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل دوبارہ صبح 11 بجے طلب کیا جائے گا۔ جے یو آئی (ف) اب مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گی کہ وہ اس اجلاس میں شرکت کرے گی یا نہیں۔