27ویں ترمیم پر سو فیصد اتفاق رائے تک مشاورت جاری رہے گی، اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 60 فیصد شقوں پر بحث مکمل ہوئی ہے، دو تین سوالات اٹھے ہیں۔ جب تک 100 فیصد اتفاق رائے نہیں ہو گا، اس وقت تک مشاورت جاری رہے گی۔
27ویں ترمیم سے متعلق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کل دن گیارہ بجے کمیٹی کی دوبارہ میٹنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی ہے، بائیکاٹ کرنا جمہوری حق ہے، 60 فیصد شقوں پر بحث مکمل ہوئی ہے، دو تین سوالات اٹھے ہیں۔
وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ 27 ویں کے بعد 28 ویں آئینی ترمیم بھی آسکتی ہے۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے اعجاز الحق نے اجلاس میں شرکت کی، ہم نے ایک مرتبہ انہیں قائل کرلیا تھا، عالیہ کامران نے کہا پارٹی پالیسی ہے اجلاس میں نہیں بیٹھنا۔
اُن کا کہنا تھا کہ آج سارے ممبرز نے سنجیدگی سے معاملہ دیکھا ہے، ممبر کی طرف سے کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں، جب تک 100 فیصد اتفاق رائے نہیں ہو گا، اس وقت تک مشاورت جاری رہے گی۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ مسودہ اپوزیشن کو دیا ہوا ہے، وہ ایوان میں رائے دیں گے، آج بھی حزب اختلاف سے کہا تھا بات کریں، میں نہ مانوں کی بات ہوگی تو یہ نامناسب ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ میثاق جمہوریت کے حوالے سے دیرینہ ایجنڈا تھا، 18ویں ترمیم کے وقت اس ایجنڈے پر کام نہ ہوسکا، مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا اتنی بڑی تبدیلی نہ کریں آئینی بینچز بنا کر دیکھیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ بنچز میں یہ مسئلہ آیا وہی ججز مقدمات سنتے تھے جو آئینی بنچز میں بھی بیٹھتے تھے، تنقید تھی کہ عدالت کے اندر عدالت بن گئی ہے، دوسرا مقصد یہ تھا کہ سپریم کورٹ اپنے زیر التوا مقدمات تیزی سے سنے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کیلیے پیپلزپارٹی کی سی ای سی کا اہم اجلاس جاری
مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کیلیے پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کونسل کا اجلاس بلاول بھٹو کی زیر صدارت شروع ہوگیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کونسل کا اجلاس کراچی بلاول ہاؤس میں ہورہا ہے، جس میں گورنر خیبرپختونخوا، وزیراعلیٰ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی و قائدین شریک ہیں۔
اس کے علاوہ صدر مملکت آصف علی زرداری بھی اجلاس میں موجود ہیں۔
اجلاس میں سینیٹ چئرمین یوسف رضا گیلانی، قائم علی شاہ، قادر پٹیل، قادر بلوچ، امجد حسین ایڈوکیٹ، نفیسہ شاہ، گورنر گلگت بلتستان مھدی شاہ، قمر زمان قائرہ اور نیئر بخاری، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، راجا پرویز اشرف، رضا ربانی بھی شامل ہیں۔
اجلاس میں شرکت کے وقت میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ آج پی پی پی کی سی ای سی لا اجلاس ہورہا ہے، جس میں صدر مملکت اور بلاول بھٹو بھی شریک ہیں۔ سی ای سی کا اجلاس شیڈیول نہیں تھا، بلاول بھٹو نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی پھر اجلاس بلایا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا طریقہ کار بڑا منظم ہے، اس طرح کے معاملات تنظیم میں لائے جاتے ہیں۔
صدر مملکت کی قطر سے واپسی کا انتظار کیا گیا، اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر ہم ڈسکس کریں گے۔
شیری رحمان نے کہا کہ قیاس آرائیاں پہلے سے ہی ہورہی ہیں جبکہ ترمیم پر قبل از وقت گفتگو کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں تھا، جو نکات ہمارے چئرمین نے رکھیں ہیں وہ واضح ہیں اور صوبوں کے معاملے پر ہمارا کلیئر موقف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے ہی صوبوں کی خودمختاری کو ممکن بنایا، اگر وفاقی حکومت توقع کرتی ہے کہ ہم انکے پرپوزل کو سن کر اور ہاں بول دیں یہ ممکن نہیں ہے۔ اٹھارویں ترمیم کا رول بیک ممکن نہیں ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ سسٹم میں کوئی ایسی تبدیلی جس سے روز مرہ کاموں میں بہتری ہوسکتی ہے تو سننے میں کوئی غلط بات نہیں ہے، ہمارا اپنی قیادت پر پورا اعتماد ہے اور میں ان نکات پر بات کروں گی جو میرے چیئرمین نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھی ہیں جبکہ مزید تفصیلات میٹنگ میں سامنے آئیں گی۔