سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم پر بحث، مسودہ مشترکہ کمیٹی کے سپرد، اپوزیشن کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش کر دیا جب کہ اس دوران ایوان اپوزیشن کے شور شرابے سے گونجتا رہا۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، جہاں وفاقی وزیر قانون نے آئینی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا۔
وزیر قانون نے بتایا کہ وفاقی کابینہ پہلے ہی 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے چکی ہے، جس کے بعد یہ بل مشاورت کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسودہ تمام سیاسی جماعتوں کی رائے شامل کر کے تیار کیا گیا ہے، جس میں ججز کے تبادلے کا اختیار ایگزیکٹو سے لے کر جوڈیشل کمیشن کو دینے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ صوبائی کابینہ کے حجم میں اضافے کی شق بھی شامل ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کرنے اور آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف کو حالیہ جنگ میں نمایاں خدمات پر فیلڈ مارشل کے رینک سے نوازا گیا، جو تاحیات اعزاز رہے گا۔ ان اعزازی عہدوں ،فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ائیر فورس، اور فلیٹ مارشل کو ختم کرنے یا برقرار رکھنے کا اختیار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے پاس ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ 27 نومبر سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہو جائے گا جبکہ وزیراعظم، چیف آف آرمی اسٹاف کی مشاورت سے چیف آف نیشنل کمانڈ تعینات کریں گے۔ فیلڈ مارشل کا عہدہ واپس لینے کا اختیار بھی صدارتی مواخذے کے طرز پر پارلیمنٹ کو حاصل ہوگا۔
بل کی پیشکش کے بعد سینیٹ نے اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ کمیٹی کی صدارت سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین مشترکہ طور پر کریں گے۔
دورانِ اجلاس اپوزیشن اراکین نے حکومت پر شدید تنقید کی۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ پورے ایوان کو کمیٹی میں تبدیل کر دیا جائے تاکہ تمام اراکین مسودہ پڑھ سکیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اپوزیشن کو دیوار سے نہ لگایا جائے۔
علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ یہ ترامیم اتفاق رائے کے بغیر پیش کی گئی ہیں، جس سے ملک میں مزید تقسیم پیدا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں طاقتور کو قابو میں رکھنے کے لیے قانون ہونا چاہیے، نہ کہ ترامیم کے ذریعے “فرعون” بنائے جائیں۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ قائد حزب اختلاف کی تقرری چیئرمین سینیٹ کا استحقاق ہے جبکہ ترامیم پر مفصل بحث کمیٹی میں کی جا سکتی ہے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ جاری رہا۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل نے کہا کہ انہوں نے چیف آف
پڑھیں:
قومی اسمبلی، سینیٹ اور کابینہ اجلاس آج طلب، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیے جانے کا امکان
اسلام آباد:
سینیٹ کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے جس میں 27ویں آئینی ترمیم ایجنڈے میں شامل نہیں تاہم آئینی ترمیم کا مسودہ ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس کا 13 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے جس میں 27ویں آئینی ترمیم ایجنڈے میں شامل نہیں۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا ایجنڈا پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اور 27 ویں آئینی ترمیم کو ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
اسی طرح سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا، 27ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی ایجنڈے میں بھی شامل نہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کا 14نکاتی ایجنڈا جاری کیا۔
دریں اثنا وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور کے لیے کابینہ کا اجلاس آج صبح پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا تھا، تاہم اسے پیپلز پارٹی کے سی ای ای اجلاس کے آج جاری رہنے کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق، اجلاس میں وزارتِ قانون و انصاف کی جانب سے تیار کردہ ترمیمی بل پیش کیے جانے کا امکان تھا، جس کی منظوری کے بعد اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔
آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 239 کے مطابق، کسی بھی آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سخت آئینی طریقہ کار طے کیا گیا ہے۔
سینیٹ میں مسودہ پر بحث کے بعد متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بل بھجوایا جائے گا جہاں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں ترمیم کی منظوری لی جائے گی۔
Tagsپاکستان