’فیلڈ مارشل کا عہدہ تاحیات رہے گا‘ 27 ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
’فیلڈ مارشل کا عہدہ تاحیات رہے گا‘ 27 ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 8 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سینیٹ میں پیش ہونے والے 27ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودے کی تفصیلات سامنے آگئیں، جس میں آئین پاکستان کے 48 آرٹیکلز میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
آئین کے آرٹیکل243 میں سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا عہدہ تحلیل کرکے چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ تخلیق کیا گیا ہے، ایک تجویز کے مطابق فیلڈ مارشل کا عہدہ تاحیات رہے گا۔
ججز کے تبادلے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سپرد کیے جانے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جج نے جس ہائیکورٹ سے ٹرانسفر پر جانا ہے اور جس ہائیکورٹ میں جانا ہے، ان کے چیف جسٹس بھی تبادلے کے عمل کا حصہ ہوں گے۔
ستائیسویں آئینی ترمیم میں بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے، صوبائی کابینہ کے حجم میں اضافے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے، صوبائی کابینہ کے مشیران کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
ایک وقت میں پورے سینیٹ کے انتخابات کرانے کے حوالے سے ترامیم بھی تجویز کی گئی ہیں، ایک تجویز کے مطابق فیلڈ مارشل کا عہدہ ’تاحیات‘ رکھنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
قبل ازیں باکو میں موجود وزیراعظم شہباز شریف نے ویڈیولنک پر وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی تھی، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی گئی تھی، تاہم قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) میں صوبوں کے شیئر ختم کا ایجنڈا شامل نہیں کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سینیٹ کا اجلاس اب سے کچھ دیر بعد شروع ہوگا، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد آئینی ترمیم منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کر دی جائے گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا تھا کہ میثاق جمہوریت کے مطابق آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کے مطابق آئینی عدالت تشکیل دی جائے گی، اب پارلیمنٹ آئین میں ترمیم پر بحث کے بعد ان کی منظوری کا حتمی فیصلہ کرے گی، آئینی ترمیم آج ہی سینیٹ میں پیش کر دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ججز کی تقرری پر حال ہی میں کافی بحث سامنے آئی تھی، بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ ججز کا ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے، جس ہائی کورٹ سے جج کا ٹرانسفر ہونا ہے اور جس ہائیکورٹ میں تبادلہ ہونا ہے، دونوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان بھی اس عمل کا حصہ ہوں گے، آئینی عدالت کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال تجویز کی گئی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ حالیہ پاک-بھارت جنگ نے ہمیں بہت سے سبق سکھائے ہیں، جدید دور میں جنگوں کے طریقہ کار تبدیل ہوچکے ہیں، دفاعی اداروں کے اعلیٰ عہدوں کی وضاحت کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کے عہدے کا ذکر کرنا بھی ضروری سمجھا گیا ہے، کہ آیا یہ ان کے ساتھ تاحیات رہنا چاہیے، اس بارے میں بھی تجویز ہے، جہاں تک مسلح افواج کی کمان کا تعلق ہے، اس کے بارے میں بھی ترامیم پارلیمنٹ کو بھیجی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ دو تہائی اکثریت سے آئینی ترامیم منظور ہوں گی تو آئین کا حصہ بنیں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم افغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم عدالت کا علیمہ اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم مسلم لیگ (ق) کا 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت اور قومی مفاہمت کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کا اعلان ججز ٹرانسفر پر ایگزیکٹو کے اختیارات میں کمی، فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات ہوگا، وفاقی وزیر قانون وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی پاک افغان مذاکرات ناکام؛ طالبان کے رویے پر ثالث بھی مایوس ہو گئے، خواجہ آصفCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل کا عہدہ وفاقی کابینہ کی تجویز بھی کابینہ کے کی منظوری دی گئی ہے ترمیم کی کے مطابق تجویز کی کی گئی
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے مطابق چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ کس کو تفویض کیا جائیگا؟ مسودہ سامنے آگیا
ممکنہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لے کر ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کے سپرد کیے جائیں گے۔ یہ عدالت آئین کی تشریح اور آئینی تنازعات کے فیصلے کرے گی، جبکہ سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی عدالت کے طور پر کام کرے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترمیم میں آئین کے آرٹیکلز 42، 63 اے، اور 175 تا 191 میں تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 184 کے خاتمے کے بعد سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس کا اختیار بھی ختم ہو جائے گا۔
سپریم کورٹ کی جگہ نئی وفاقی آئینی عدالتمجوزہ مسودے کے تحت ’وفاقی آئینی عدالت‘ میں ایک چیف جسٹس اور چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہو گی۔ عدالت کے چیف جسٹس کی مدتِ ملازمت تین سال مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ اس ترمیم کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات محدود ہو جائیں گے۔
آئینی عدالت کے فیصلے ملک بھر کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے، جبکہ سپریم کورٹ صرف عمومی نوعیت کے مقدمات سن سکے گی۔
فوجی ڈھانچے میں تبدیلی، آرمی چیف کو نیا عہدہ27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں فوجی قیادت کے ڈھانچے میں اہم تبدیلی تجویز کی گئی ہے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر کے آرمی چیف کو “چیف آف ڈیفنس فورسز” کا اضافی عہدہ دینے کی سفارش کی گئی ہے۔
اسی کے ساتھ فیلڈ مارشل اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات درجہ دینے کی تجویز بھی شامل ہے۔
ججوں کی تقرری کا نیا طریقہ کارمجوزہ ترمیم کے مطابق ججوں کی تقرری میں وزیراعظم اور صدر کو مرکزی کردار حاصل ہوگا۔ جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دونوں شامل ہوں گے، جبکہ پارلیمنٹ کو آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔
سیاسی ردعمل اور ماہرین کی رائےقانونی ماہرین نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑا تغیر قرار دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے ترمیم کے مسودے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتا ہے۔
سیاسی حلقوں میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام اور آرمی چیف کو نیا کردار دینے کے فیصلے پر بحث تیز ہو گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں